حدثنا ابو نعيم، قال حدثنا سفيان، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عبد الرحمن، قال: قال رسول الله: كيف صنعت في استلامك الحجر؟ قال: استلمت وتركت قال: اصبت.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنِ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ: كَيْفَ صَنَعْتَ فِي اسْتِلَامِكَ الْحَجَرَ؟ قَالَ: اسْتَلَمْتُ وَتَرَكَتُ قَالَ: أَصَبْتَ.
جناب عروہ بن زبیر سے روایت ہے، وہ سیدنا عبدالرحمٰن سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: ”تم نے حجر اسود کے چھونے کے بارے میں کیسے کیا؟“ میں نے عرض کیا: میں نے کبھی چھو لیا اور کبھی چھوڑ دیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ٹھیک کیا۔“
حدثنا القعنبي، قال: قرات على مالك، عن هشام بن عروة، عن ابيه، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعبد الرحمن بن عوف: «كيف صنعت في استلامك الركن الاسود؟» قال عبد الرحمن: استلمت وتركت، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اصبت» .حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ: «كَيْفَ صَنَعْتَ فِي اسْتِلَامِكَ الرُّكْنَ الْأَسْوَدَ؟» قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: اسْتَلَمْتُ وَتَرَكَتُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: «أَصَبْتَ» .
عروہ بن زبیر سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے پو چھا: ”تم نے حجر اسود کے چھونے کے بارے میں کیسے کیا؟“ انہوں نے عرض کیا: میں نے اسے کبھی چھو ا اور کبھی چھوڑ د یا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ٹھیک کیا۔“
حدثنا خلف بن هشام، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن هشام بن عروة، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لعبد الرحمن بن عوف: كيف صنعت في الركن؟ قال: استلمت وتركت، قال: اصبت.حَدَّثَنَا خَلْفُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ: كَيْفَ صَنَعْتَ فِي الرُّكْنِ؟ قَالَ: اسْتَلَمْتُ وَتَرَكَتُ، قَالَ: أَصَبْتَ.
عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”تم نے حجر اسود کے چھو نے کے با ر ے میں کیسے کیا؟“ انہوں نے کہا: میں نے کبھی اسے چھو لیا اور کبھی چھوڑ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے ٹھیک کیا۔“
حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، قال: سال عمر عبد الرحمن بن عوف عن المجوس، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: سنوا بهم سنة اهل الكتاب.حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ عَنِ الْمَجُوسِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ.
جناب جعفر نے اپنے باپ محمد سے بیان کیا، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مجوسیو ں کے بارے میں پوچھا (کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے؟) تو انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ان سے اہل کتاب والا معاملہ کرو۔“
حدثنا القعنبي، قال: قرات على مالك عن جعفر بن محمد، عن ابيه، ان عمر بن الخطاب، ذكر المجوس فقال: ما ادري كيف اصنع في امرهم؟ فقال له عبد الرحمن بن عوف: اشهد اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «سنوا بهم سنة اهل الكتاب» .حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، ذَكَرَ الْمَجُوسَ فَقَالَ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي أَمْرِهِمْ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ» .
جناب جعفر اپنے باپ محمد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مجوس کا ذکر کیا اور کہا: مجھے معلوم نہیں کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”ان کے ساتھ وہی سلوک کرو جو اہل کتاب کے ساتھ کرتے ہو۔“
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا حاتم بن إسماعيل، قال: حدثنا جعفر بن محمد، عن ابيه، قال: قال عمر وهو في مجلس بين القبر والمنبر: ما ادري كيف اصنع في المجوس؟ فقال عبد الرحمن بن عوف: سمعت رسول الله يقول: «سنوا بهم سنة اهل الكتاب» .حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ وَهُوَ فِي مَجْلِسٍ بَيْنَ الْقَبْرِ وَالْمِنْبَرِ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِيَ الْمَجُوسِ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَقُولُ: «سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ» .
جعفر اپنے باپ محمد سے بیان کرتے ہیں، انہوں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ منبر اور قبر اطہر کے درمیان والی جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے اور کہہ رہے تھے: مجھے معلوم نہیں کہ میں مجوس کے ساتھ کیا معاملہ کروں؟ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا: ”ان کے بارے میں وہی طریقہ اپناؤ جو اہل کتاب کے بارے میں اپناتے ہو۔“
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، انه سمع بجالة، يحدث ابا الشعثاء وعمرو بن اوس الثقفي عام حج مصعب بن الزبير وهو جالس إلى درج زمزم سنة سبعين قال: كنت كاتبا لجزء بن معاوية عم الاحنف بن قيس، فاتانا كتاب عمر قبل موته بسنة اقتلوا كل ساحر وكاهن، وفرقوا بين كل ذي محرم من المجوس، وامنعوهم من الزمزمة، قال: فقتلنا ثلاثة سواحر، وفرقنا بين كل رجل من المجوس وحرمته في كتاب الله وصنع طعاما كثيرا فدعا مجوس وعرض السيف على فخذه فاكلوا بغير زمزمة والقوا وقر بغل او بغلين من ورق ولم يكن عمر ياخذ من المجوس الجزية حتى شهد عنده عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر.حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ بَجَالَةَ، يُحَدِّثُ أَبَا الشَّعْثَاءِ وَعَمْرَو بْنَ أَوْسٍ الثَّقَفِيَّ عَامَ حَجِّ مُصْعَبِ بْنِ الزُّبَيْرِ وَهُوَ جَالِسٌ إِلَى دَرَجِ زَمْزَمَ سَنَةَ سَبْعِينَ قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ اقْتُلُوا كُلَّ سَاحِرٍ وَكَاهِنٍ، وَفَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مُحْرِمٍ مِنَ الْمَجُوسِ، وَامْنَعُوهُمْ مِنَ الزَّمْزَمَةِ، قَالَ: فَقَتَلْنَا ثَلَاثَةَ سَوَاحِرَ، وَفَرَّقْنَا بَيْنَ كُلِّ رَجُلٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَحُرْمَتِهِ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَصَنَعَ طَعَامًا كَثِيرًا فَدَعَا مَجُوسَ وَعَرَضَ السَّيْفَ عَلَى فَخِذِهِ فَأَكَلُوا بِغَيْرِ زَمْزَمَةٍ وَأَلْقُوا وَقْرَ بَغْلٍ أَوْ بَغْلَيْنِ مِنْ وَرِقٍ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ يَأْخُذُ مِنَ الْمَجُوسِ الْجِزْيَةِ حَتَّى شَهِدَ عِنْدَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ.
بجالۃ نے ابوشعثاء اور عمرو بن اوس ثقفی کو بیان کرتے ہوئے سنا اور یہ اس سال کا واقعہ ہے جس سال مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ نے بصرہ والوں کے ساتھ حج کیا یعنی سن 70 حجری میں آپ زمزم کی سیڑھی پر بیٹھے ہوئے تھے، کہتے ہیں ان دنوں میں جزء بن معاویہ احنف بن قیس کے چچا کا کاتب تھا تو عمر رضی اللہ عنہ کی وفات سے ایک سال قبل ان کا خط آیا کہ ہر جادوگر اور کاہن کو قتل کر دو اور جس مجوسی نے اپنی محرم عورت کو بیوی بنایا ہو تو ان کے درمیان جدائی ڈال دو اور زمزم سے انہیں روکو، کہتے ہیں کہ کہا: ہم نے تین جادوگروں کو قتل کیا اور ہر مجوسی آدمی اور کتاب اللہ کے مطابق اس کی ذی محرم بیوی کے درمیان جدائی ڈالی اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیا تھا، لیکن جب عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر کے پارسیوں سے جزیہ لیا تھا۔ (تو وہ بھی لینے لگے تھے)
تخریج الحدیث: «صحيح بخاري، كتاب الخمس، باب الجزية والموادعة، رقم: 3156، سنن ابوداؤد، كتاب الخراج، باب فى اخذ الجزية من المجوس، رقم 3043، مسند احمد: 190/1، مسند ابي يعلي، رقم: 860»
حدثنا ابو سلمة، قال: حدثنا ابان، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ، انه دخل على عبد الرحمن يعوده وهو مريض فقال له: وصلتك رحم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: «انا الرحمن والرحم مني اشتققتها من اسمي فمن يصلها اصله ومن يقطعها اقطعه» .حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ فَقَالَ لَهُ: وَصَلَتْكَ رَحِمٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: «أَنَا الرَّحْمَنُ وَالرَّحِمُ مِنِّي اشْتَقَقْتُهَا مِنَ اسْمِي فَمَنْ يَصِلْهَا أَصِلْهُ وَمَنْ يَقْطَعْهَا أَقْطَعْهُ» .
جناب ابراہیم بن عبداللہ بن قارظ نے بیان کیا کہ وہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پاس بیمار پرسی کے لیے آئے۔ وہ اس وقت بیمار تھے تو (عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے) انہیں کہا: تجھے صلہ رحمی کا عمل ملائے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا: میں ”رحمن“ ہوں اور ”رحم“ مجھ سے ہے، میں نے اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے ملاۓ گا میں اسے ملاؤں گا اور جو اسے کاٹے گا میں اسے کاٹ ڈالوں گا۔
حدثنا إسحاق بن إسماعيل، قال: حدثنا يزيد بن هارون، قال: حدثنا هشام الدستوائي، عن يحيى بن ابي كثير، عن إبراهيم بن عبد الله بن قارظ، ان اباه، حدثه انه، دخل على عبد الرحمن بن عوف يعوده فقال له عبد الرحمن: وصلتك رحم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله عز وجل: انا الرحمن وهي الرحم شققت لها اسما من اسمي فمن وصلها وصلته، ومن قطعها قطعته او قال: من يبتها ابته".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ، أَنَّ أَبَاهُ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، دَخَلَ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَصَلَتْكَ رَحِمٌ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ وَهِيَ الرَّحِمُ شَقَقْتُ لَهَا اسْمًا مِنَ اسْمِي فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا قَطَعْتُهُ أَوْ قَالَ: مَنْ يَبُتُّهَا أَبُتُّهُ".
عبداللہ بن قارظ روایت کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیمار پرسی کے لیے ان کے پاس تشریف لے گئے، سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا: صلہ رحمی تجھے ملائے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ عزوجل نے فرمایا: میں ”رحمن“ ہوں اور ”رحم“ کو میں نے اپنے نام سے نکالا ہے، جس نے اسے ملایا، میں اسے ملاؤں گا اور جس نے اسے کاٹا میں اسے کاٹوں گا“، یا (یہ الفاظ استعمال کیے) «مَن بتها أبته» ۔
تخریج الحدیث: «سنن ابوداؤد، كتاب الزكاة، باب فى صلة الرحم، رقم: 1694 مسند احمد: 498/2، مسند ابي يعلي، رقم: 5953، مسند بزار، 992-206/3»
حدثنا مسلم، قال: حدثنا كثير بن عبد الله اليشكري، قال: حدثني الحسن بن عبد الرحمن القرشي، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ثلاث تحت العرش يوم القيامة، القرآن والرحم تنادي الا من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله» .حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُرَشِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: «ثَلَاثٌ تَحْتَ الْعَرْشِ يَومَ الْقِيَامَةِ، الْقُرْآنُ وَالرَّحِمُ تُنَادِي أَلَا مَنْ وَصَلَنِي وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَنِي قَطَعَهُ اللَّهُ» .
سیدنا عبدالرحمن (بن عوف) القرشی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین چیزیں قیامت کے دن عرش کے نیچے ہوں گی، (ایک) قرآن اور (دوسرے) صلہ رحمی آواز دے گی، خبردار! جس نے مجھے ملایا اللہ اسے ملائے گا اور جس نے مجھے کاٹا اللہ اسے کاٹ ڈالے گا۔“