سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال ترنج کی سی ہے کہ اس کی خوشبو بھی عمدہ ہے اور اس کا مزا بھی اچھا ہے اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی سی ہے کہ اس میں بو نہیں مگر مزا میٹھا ہے اور قرآن پڑھنے والے منافق کی مثال پھول کے مانند ہے کہ اس کی بو اچھی ہے لیکن اس کا مزا کڑوا ہے۔ اور قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال اندرائن (کوڑ تنبہ) کی سی ہے کہ اس میں خوشبو بھی نہیں اور مزا بھی کڑوا ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کا مشاق (اس سے حافظ مراد ہو سکتا ہے جو کہ عامل ہو) ان بزرگ فرشتوں کے ساتھ ہے جو لوح محفوظ کے پاس لکھتے رہتے ہیں اور جو قرآن پڑھتا ہے اور اس میں اٹکتا ہے اور وہ اس کے لئے مشقت کا باعث ہے تو اس کے لئے دو گنا ثواب ہے۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص سورۃ الکہف پڑھ رہا تھا اور اس کے پس دو لمبی رسیوں میں ایک گھوڑا بندا ہوا تھا۔ پس اس پر ایک بدلی چھا گئی جو گھومنے اور قریب آنے لگی اور اسے دیکھ کر اس کا گھوڑا بدکنے لگا۔ پھر جب صبح ہوئی تو وہ شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور (رات کے واقعہ) کا ذکر کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تو سکینت (تسکین) تھی جو قرآن کی برکت سے نازل ہوئی تھی۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اپنی کھجوریں خشک کرنے کی جگہ میں ایک رات قرآن پڑھ رہے تھے کہ ان کا گھوڑا کودنے لگا اور وہ پڑھتے تھے تو گھوڑا کودتا تھا۔ پھر وہ پڑھنے لگے، پھر وہ کودنے لگا۔ انہوں نے کہا کہ میں ڈرا کہ کہیں (میرے بیٹے) یحییٰ کو کچل نہ ڈالے، پس میں اس کے پاس جا کھڑا ہوا۔ اور کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سائبان سا میرے سر پر ہے کہ اس میں چراغ سے روشن ہیں اور وہ اوپر کو چڑھ گیا، یہاں تک کہ حد نظر سے دور چلا گیا۔ پھر نہ دیکھا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں صبح کو حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! رات کو میں اپنے کھریاں میں قرآن پڑھتا تھا کہ اچانک میرا گھوڑا کودنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑھے جا اے ابن حضیر! انہوں نے کہا کہ میں پڑھے گیا، گھوڑا پھر کودنے لگا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابن حضیر پڑھے جا۔ انہوں نے کہا کہ میں پڑھتا گیا تو گھوڑا ویسے ہی کودنے لگا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑھے جا اے ابن حضیر! انہوں نے کہا کہ جب میں فارغ ہوا اور یحییٰ گھوڑے کے پاس تھا تو مجھے خوف ہوا کہ کہیں یحییٰ کو نہ کچل ڈالے، تو میں نے ایک سائبان سا دیکھا کہ اس میں چراغ سے روشن تھے اور وہ اوپر کو چڑھ گیا یہاں تک کہ حد نظر سے اوپر ہو گیا تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ فرشتے تھے جو تمہاری قرآت سن رہے تھے اور اگر تم پڑھتے رہتے تو اسی طرح صبح ہوتی کہ لوگ ان (فرشتوں) کو دیکھتے اور وہ ان کی نظر سے پوشیدہ نہ رہتے۔
سیدنا سالم اپنے والد سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو مردوں کے سوا اور کسی پر رشک جائز نہیں ہے۔ ایک تو وہ جس کو اللہ تعالیٰ نے قرآن عنایت کیا ہو اور وہ اس دن رات پڑھتا ہو (اور اس پر عمل کرتا ہو) دوسرے وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہو اور وہ دن رات اسے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتا ہو۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن یاد کرنے والے کی مثال ایسی ہے جیسے ایک پیر بندھے ہوئے اونٹ کی کہ اگر اس کے مالک نے اس کا خیال رکھا تو (اونٹ موجود) رہا اور اگر چھوڑ دیا تو (اونٹ بھی کہیں) چل دیا۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بہت برا ہے وہ شخص جو یہ کہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا ہوں بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ بھلا دیا گیا ہوں اور قرآن کا خیال اور یاد داشت رکھو کہ وہ لوگوں کے سینوں سے ان جانوروں سے زیادہ بھاگنے والا ہے جن کی ایک ٹانگ بندھی ہو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اسے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اس طرح کسی چیز کو نہیں سنتا جس طرح خوش آواز نبی کی آواز سنتا ہے جو بلند ترنم سے قرآن پڑھتا ہو۔
ابوبردہ سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم مجھے دیکھتے جب میں کل رات تمہاری قرآت سن رہا تھا (تو بہت خوش ہوتے)۔ بیشک تمہیں آل داؤد کی آوازوں میں سے ایک آواز دی گئی ہے۔
سیدنا معاویہ بن قرۃ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ جس سال مکہ فتح ہوا، اس سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں سورۃ الفتح اپنی سواری پر پڑھی اور اپنی قرآت میں آواز میں سر لگاتے تھے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ مجھے گھیر لیں گے تو میں تمہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرآت سناتا۔