سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ قیامت کے قریب ایسے لوگوں سے لڑو گے جن کے جوتے بالوں کے ہوں گے اور ان کے منہ گویا چوڑی ڈھالیں ہیں۔ ان کے چہرے سرخ اور آنکھیں چھوٹی ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ (قبیلہ قحطان کا) ایک شخص نکلے گا جو لوگوں کو اپنی لکڑی سے ہان کے گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دن اور رات ختم نہ ہوں گے یہاں تک کہ ایک شخص بادشاہ ہو گا جس کو جہجاہ کہیں گے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ زمین پر کوئی اللہ کا نام لینے والا باقی نہ رہے گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ریشم سے زیادہ نرم ہوا یمن سے بھیجے گا جو کسی ایسے آدمی کو نہ چھوڑے گی جس میں ذرہ برابر ایمان ہو گا مگر اس کا موت آ جائے گی۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت بدترین لوگوں پر قائم ہو گی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ تیس کے قریب جھوٹے دجال پیدا نہ ہوں (دجال یعنی مکار فریبی ہیں) اور ہر ایک یہ کہے گا کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت سے پہلے جھوٹے پیدا ہوں گے۔ ایک روایت میں ہے کہ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا کہ پس ان سے ڈرو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت قائم نہ ہو گی، یہاں تک کہ مسلمان یہود سے لڑیں گے، پھر مسلمان ان کو قتل کریں گے۔ حتیٰ کہ یہودی کسی پتھر یا درخت کی آڑ میں چھپے گا تو وہ پتھر یا درخت بولے گا کہ اے مسلمان! اے اللہ کے بندے! یہ میرے پیچھے ایک یہودی ہے، ادھر آ اور اس کو قتل کر دے مگر غرقد کا درخت نہ بولے گا (وہ ایک کانٹے دار درخت ہے جو بیت المقدس کی طرف بہت زیادہ ہوتا ہے) وہ یہود کا درخت ہے۔
موسیٰ بن علی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ مستورد قرشی رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے سامنے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت اس وقت قائم ہو گی جب نصاریٰ سب لوگوں سے زیادہ ہوں گے (یعنی ہندو اور مسلمانوں سے)۔ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیکھ تو کیا کہتا ہے؟ مستورد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو وہی کہتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تو کہتا ہے (تو سچ ہے) تو یہ اس لئے ہے کہ نصاریٰ میں چار خصلتیں ہیں۔ وہ مصیبت کے وقت نہایت حوصلہ والے ہیں، مصیبت کے بعد سب سے جلدی ہوشیار ہوتے ہیں، بھاگنے کے بعد سب سے پہلے پھر حملہ کرتے ہیں اور سب لوگوں میں مسکین یتیم اور ضعیف کے لئے بہتر ہیں اور ایک پانچویں خصلت بھی ہے جو نہایت عمدہ ہے کہ وہ بادشاہوں کے ظلم کو زیادہ روکنے والے ہیں۔