سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا اور ان کو داہنے ہاتھ میں لے لے گا پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں غرور والے؟ پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا (جو داہنے ہاتھ کے مثل ہے اور اسی واسطے دوسری حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے دونوں ہاتھ داہنے ہیں)، پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں، کہاں ہیں زور والے؟ کہاں ہیں بڑائی کرنے والے؟
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگ میدے کی روئی کی طرح سفید، سرخی مارتی ہوئی زمین پر اکٹھے کئے جائیں گے، اس میں کسی کا نشان باقی نہ رہے گا (یعنی کوئی عمارت جیسے مکان یا مینار وغیرہ نہ رہے گی صاف چٹیل میدان ہو جائے گا)۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ہر آدمی قیامت کے دن اسی حالت پر اٹھے گا، جس حالت پر مرا تھا (یعنی کفر یا ایمان پر۔ تو اعتبار خاتمہ کا ہے اور آخری وقت کی نیت کا ہے)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب کرنے کا ارادہ فرماتا ہے تو جو لوگ اس قوم میں ہوتے ہیں سب کو عذاب پہنچ جاتا ہے (یعنی اچھے اور نیک بھی عذاب میں شامل ہو جاتے ہیں)، پھر قیامت کے دن اپنے اپنے اعمال پر اٹھائے جائیں گے (قیامت کے دن اچھے لوگ بروں کے ساتھ نہ ہوں گے)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن لوگ ننگے پاؤں، ننگے بدن اور بغیر ختنہ کئے ہوئے اکٹھے کئے جائیں گے۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مرد اور عورت ایک ساتھ ہوں گے تو ایک دوسرے کو دیکھے گیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! وہاں معاملہ ایک دوسرے کو دیکھنے سے بہت زیادہ سخت ہو گا (اپنے اپنے فکر میں ہوں گے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ تین گروہوں پر اکٹھے کئے جائیں گے (یہ وہ حشر ہے جو قیامت سے پہلے دنیا ہی میں ہو گا اور یہ سب نشانیوں کے بعد آخری نشانی ہے)۔ بعض خوش ہوں گے اور بعض ڈرتے ہوں گے، دو ایک اونٹ پر ہوں گے، تین ایک اونٹ پر ہوں گے، چار ایک اونٹ پر ہوں گے، دس ایک اونٹ پر ہوں گے، اور باقی لوگوں کو آگ جمع کرے گی۔ جب وہ رات کو ٹھہریں گے تو آگ بھی ٹھہر جائے گی، اسی طرح جب دوپہر کو سوئیں گے تب بھی آگ ٹھہر جائے گی۔ اور جہاں وہ صبح کو پہنچیں گے آگ بھی صبح کرے گی اور جہاں وہ شام کو پہنچیں گے آگ بھی وہیں ان کے ساتھ شام کرے گی (غرض کہ سب لوگوں کو ہانک کر شام کے ملک کو لے جائے گی)۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا کہ یا رسول اللہ! کافر کا حشر قیامت کے دن منہ کے بل کیسے ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا جس (ذات) نے اس کو دنیا میں دونوں پاؤں پر چلایا ہے، وہ اس بات کی قدرت نہیں رکھتا کہ اس کو قیامت کے دن منہ کے بل چلائے؟ قتادہ نے یہ حدیث سن کر کہا کہ بیشک اے ہمارے رب! تو ایسی طاقت رکھتا ہے۔
سلیم بن عامر کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ نے بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن سورج نزدیک کیا جائے گا، یہاں تک کہ ایک میل پر آ جائے گا۔ سلیم بن عامر نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ میل سے کیا مراد ہے۔ یہ میل زمین کا جو کوس کے برابر ہوتا ہے یا میل سے مراد سلائی ہے جس سے سرمہ لگاتے ہیں۔ لوگ اپنے اپنے اعمال کے موافق پسینہ میں ڈوبے ہوں گے۔ کوئی تو ٹخنوں تک ڈوبا ہو گا، کوئی گھٹنوں تک، کوئی کمر تک اور کسی کو پسینہ کی لگام ہو گی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا (یعنی منہ تک پسینہ ہو گا)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک قیامت کے دن (لوگوں کا) پسینہ ستر باع (دونوں ہاتھ کی پھیلائی کے برابر) زمین میں جائے گا اور بعض آدمیوں کے منہ یا کانوں تک ہو گا (راوی حدیث) ثور کو اس بات میں شک ہے (کہ منہ تک کہا یا کانوں تک)۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ اس شخص سے فرمائے گا جس کو جہنم میں سب سے ہلکا عذاب ہو گا کہ اگر تیرے پاس دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، ہوتا تو کیا تو اس کو دے کر اپنے آپ کو عذاب سے چھڑاتا؟ وہ بولے گا کہ ہاں۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تو اس سے بہت آسان بات چاہی تھی (جس میں کچھ خرچ نہ تھا) جب آدم علیہ السلام کی پشت میں تھا کہ تم شرک نہ کرنا میں تجھے جہنم میں نہ لے جاؤں گا تو نے نہ مانا اور شرک کیا۔ (معاذاللہ شرک ایسا گناہ ہے کہ وہ بخشا نہ جائے گا اور شرک کرنے والا اگر شرک کی حالت میں مرے تو ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں رہے گا)۔