سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے اور ہم لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھے تھے، اتنے میں ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! میں حد کے کام کو پہنچا ہوں، مجھے حد لگائیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر چپ ہو رہے۔ اس نے پھر کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے حد کا کام کیا ہے، مجھے حد لگائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے۔ اتنے میں نماز کھڑی ہوئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہو کر چلے تو وہ شخص بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چلا اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے یہ دیکھنے کو چلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کو کیا جواب دیتے ہیں۔ پھر وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے حد کا کام کیا ہے، مجھے حد لگائیے۔ سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس وقت تو اپنے گھر سے نکلا تھا، تو نے اچھی طرح سے وضو نہیں کیا؟ وہ بولا کہ کیوں نہیں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو نے ہمارے ساتھ نماز پڑھی؟ وہ بولا ہاں یا رسول اللہ!۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے تیری حد کو یا تیرے گناہ کو بخش دیا۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ ہر ایک مسلمان کو ایک یہودی یا نصرانی دے گا اور فرمائے گا کہ یہ تیرا جہنم سے چھٹکارا ہے۔