سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو سونے کو جائے تو وضو کر جیسے نماز کے لئے وضو کرتے ہیں پھر داہنی کروٹ پر لیٹ کر کہہ ”اے اللہ! میں نے اپنا منہ تیرے لئے جھکا دیا اور اپنا کام تجھے سونپ دیا اور تجھ پر بھروسہ کیا، تیرے ثواب کی خواہش سے اور تیرے عذاب سے ڈر کر۔ اور میں ایمان لایا تیری کتاب پر جو تو نے اتاری اور تیرے نبی پر جس کو تو نے بھیجا۔ تجھ سے بچنے کے لئے نہ کوئی پناہ کی جگہ ہے اور نہ کوئی ٹھکانہ۔ آخری بات یہی دعا ہو۔ (اور فرمایا کہ) پھر اگر تو اس رات کو مر جائے تو اسلام پر مرے گا (اور خاتمہ بخیر ہو گا) اور سیدنا براء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ان کلموں کو دوبارہ یاد کرنے کے لئے پڑھا تو ”بنبیّک“ کے بدلے ”برسولک“ کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”بنبیّک“ کہو۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر لیٹتے تو فرماتے کہ ”اے اللہ! میں تیرے نام کے ساتھ جیتا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ مرتا ہوں“۔ اور جب (نیند سے) بیدار ہوتے تو فرماتے کہ ”شکر اس اللہ کا، جس نے ہمیں مار کر زندہ کیا (یعنی سلا کر کیونکہ سونا بھی ایک طرح کی موت ہے) اور اسی کی طرف اٹھایا جانا یا لوٹنا ہے“۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک آدمی کو سوتے وقت یہ پڑھنے کو کہا کہ ”اے اللہ! تو نے میری جان کو پیدا کیا اور تو ہی مارے گا، تیرے ہی لئے جینا اور مرنا ہے، اگر تو اس کو زندہ کر دے تو اس کو اپنی حفاظت میں رکھ اور اگر مارے تو اس کو بخش دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کر رہا ہوں“ ان سے ایک شخص بولا کہ تم نے یہ دعا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ بلکہ ان سے سنی جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بہتر تھے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
سہیل کہتے ہیں کہ جب ہم میں کوئی سونے لگتا تو ابوصالح اسے داہنی کروٹ پر سونے اور یہ دعا پڑھنے کا حکم دیتے کہ ”اے اللہ! آسمانوں کے مالک اور زمین کے مالک، عرش عظیم کے مالک، ہمارے اور ہر چیز کے مالک، دانے اور گٹھلی کو (درخت اگانے کے لئے) چیرنے والے اور تورات، انجیل اور قرآن مجید کے اتارنے والے! میں ہر چیز کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں جس کی پیشانی کو تو تھامے ہوئے ہے (یعنی تیرے اختیار میں ہے)۔ تو سب سے پہلے ہے کہ تیرے سے پہلے کوئی شے نہیں، تو سب کے بعد ہے کہ تیرے بعد کوئی شے نہیں (یعنی ازلی اور ابدی ہے)، تو ظاہر ہے کہ تیرے اوپر کوئی شے نہیں اور تو باطن ہے (یعنی لوگوں کی نظروں سے چھپا ہوا ہے) کہ تجھ سے ورے کوئی شے نہیں (یعنی تجھ سے زیادہ چھپی ہوئی)، ہم سے قرض دور کر دے اور ہمیں فقر سے مستغنی کر دے۔ ابوصالح اس دعا کو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے تھے اور سیدنا ابوہریرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو اپنے تہبند کے اندرونی حصے سے اپنا بستر جھاڑے اور بسم اللہ کہے، اس لئے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد اس کے بستر پر کون سی چیز آئی اور جب لیٹنے لگے تو داہنی کروٹ پر لیٹے اور کہے کہ ”پاک ہے تو اے میرے اللہ! تیرا نام لے کر میں کروٹ زمین پر رکھتا ہوں اور تیرے نام سے ہی اٹھاؤں گا۔ اگر تو میری جان روک لے تو اس کو بخش دینا اور جو (دوبارہ میرے بدن میں آنے کو) چھوڑ دے تو اس کی حفاظت کرنا جیسے اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے“۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر پر جاتے تو فرماتے: ”شکر ہے اس اللہ کا جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا اور کافی ہوا ہمارے لئے اور ٹھکانہ دیا ہمیں، کتنے لوگ ایسے ہیں جن کے لئے نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے اور نہ کوئی ٹھکانہ دینے والا ہے“۔
ام المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد صبح سویرے ان کے پاس سے نکلے، اور وہ اپنی نماز کی جگہ میں تھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت لوٹے تو دیکھا کہ وہ وہیں بیٹھی ہوئی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب سے میں نے تمہیں چھوڑا تم اسی حال میں رہیں؟ جویریہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہارے بعد چار کلمے تین بار کہے اگر وہ اس کے ساتھ وزن کئے جائیں جو تم نے اب تک پڑھا ہے، تو البتہ وہی بھاری پڑیں گے۔ وہ کلمے یہ ہیں کہ ”میں اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اس کی خوبیوں کے ساتھ، اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر اور اس کی رضامندی اور خوشی کے برابر اور اس کے عرش کے تول کے برابر اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر (یعنی بےانتہا اس لئے کہ اللہ کے کلموں کی کوئی حد نہیں ہے سارا سمندر اگر سیاہی ہو جائے اور وہ ختم ہو جائے گا اور اللہ تعالیٰ کے کلمے تمام نہ ہوں)۔ انہی سیدہ جویریہ رضی اللہ عنہا سے دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں: اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کی مخلوقات کے شمار کے برابر، اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کی رضامندی کے بقدر، اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کے عرش کے وزن کے برابر اور اللہ کے لئے پاکیزگی ہے اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح اور شام کو ”سبحان اللہ وبحمدہ“ سو بار کہہ لے تو قیامت کے دن اس سے بہتر کوئی شخص عمل لے کر نہ آئے گا مگر جو اتنا ہی یا اس سے زیادہ کہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو کلمے ایسے ہیں جو زبان پر ہلکے ہیں (قیامت کے دن)، میزان میں بھاری ہوں گے اور وہ اللہ کو بہت پسند ہیں۔ وہ یہ ہیں ((”سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم“))۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ”سبحان اللہ والحمدللہ و لا الٰہ الا اللہ واللہ اکبر“ کہوں تو یہ مجھے ان تمام چیزوں سے زیادہ پسند ہے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے۔ (یعنی ساری کائنات)