سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ جل جلالہ کے ننانوے نام ہیں۔ جو کوئی ان کو یاد کر لے (یعنی ان ناموں کے معنی پر عقیدہ رکھ کر عمل کرے) وہ جنت میں جائے گا اور اللہ تعالیٰ طاق ہے اور طاق عدد کو دوست رکھتا ہے (اس لئے پورے سو نام نہیں بتائے اگرچہ اللہ کے نام بےشمار ہیں)۔
سیدنا فروہ بن نوفل اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اللہ سے کیا دعا کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اے اللہ! میں ان کاموں کی برائی سے جو میں نے کئے ہیں اور ان کی برائی سے جو میں نے نہیں کئے، تیری پناہ مانگتا ہوں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ ”اے اللہ! میں تیرا فرمانبردار ہو گیا اور تجھ پر ایمان لایا اور تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع کیا اور تیری مدد سے دشمنوں سے لڑا۔ اے مالک! میں اس بات سے تیری عزت کی پناہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے بھٹکا دے اور تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور تو زندہ ہے جس کو موت نہیں اور جن و انس مرتے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور صبح ہوتی تو فرماتے کہ سننے والے نے اللہ کی حمد اور اس کی اچھی آزمائش کو سن لیا۔ اے ہمارے رب! ہمارے ساتھ رہ (یعنی مدد کو) اور ہم پر اپنا فضل کر اور میں جہنم سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ! میری خطا، میری نادانی اور میری زیادتی کو بخش دے جو مجھ سے اپنے حال میں ہوئی اور بخش دے اس چیز کو جس کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! بخش دے میرے ارادہ کے گناہ اور میری ہنسی کے گناہ کو اور میری بھول چوک اور قصد کو اور یہ سب میری طرف سے ہے۔ اے مالک! میرے اگلے، پچھلے، چھپے اور ظاہر گناہوں کو اور جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، بخش دے۔ تو ہی مقدم کرنے والا اور تو ہی مؤخر کرنے والا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ! میرے دین کو سنوار دے جو کہ میری آخرت کے کام کا محافظ اور نگہبان ہے اور میری دنیا کو سنوار دے کہ جس میں میری روزی اور زندگی ہے۔ اور میری آخرت کو سنوار دے کہ جس میں میری واپسی ہے۔ اور میری زندگی کو میرے لئے ہر بھلائی میں زیادتی اور میری موت کو ہر شر سے میری راحت کا سبب بنا دے۔ (یہ دعا ہر مطلب کی جامع ہے)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، پرہیزگاری، (حرام سے) پاکدامنی اور دل کی دولتمندی مانگتا ہوں۔
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تم سے وہی کہوں گا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اے اللہ! میں عاجزی، سستی، بزدلی، بخیلی، بڑھاپے اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما اور اس کو پاک کر دے کہ تو اس کا بہتر پاک کرنے والا ہے، تو اس کا آقا اور مولیٰ ہے۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس علم سے جو فائدہ نہ دے، اس دل سے جو تیرے سامنے نہ جھکے، اس نفس سے جو سیر نہ ہو اور اس دعا سے جو قبول نہ ہو۔
سیدنا ابومالک اشجعی اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! جب اپنے رب سے مانگوں تو کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کہہ ”اے اللہ! میرے گناہ بخش دے اور مجھ پر رحم کر اور مجھے (گناہوں سے) بچا اور مجھے (حلال و پاکیزہ) رزق عطا فرما“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کلمات کو فرماتے وقت ایک ایک انگلی بند کرتے جاتے تھے تو سب بند کر لیں صرف انگوٹھا رہ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمے دنیا اور آخرت دونوں کے فائدے تیرے لئے اکٹھا کر دیں گے۔
عبدالعزیز (ابن صہیب) کہتے ہیں کہ قتادہ نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کون سی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ دعا مانگتے تھے کہ ”اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت دونوں کی بھلائی دے اور جہنم کے عذاب سے بچا لینا“ اور سیدنا انس رضی اللہ عنہ بھی جب دعا کرنا چاہتے تو یہی دعا کرتے اور جب دوسری کوئی دعا کرتے تو اس میں بھی یہ دعا ملا لیتے۔