سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کیا میں تم سے وہ حدیث بیان نہ کروں جس کو میں نے رسول اللہ اسے سنا ہے اور میرے بعد کوئی ایسا شخص تم سے یہ حدیث بیان نہ کرے گا جس نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہالت پھیل جائے گی اور زنا کھلم کھلا ہو گا اور شراب پی جائے گی اور مرد کم ہو جائیں گے، یہاں تک کہ پچاس عورتوں کے لئے ایک مرد ہو گا جو ان کی خبرگیری کرے گا (یعنی لڑائیوں میں بہت سارے مرد مارے جائیں گے) اور عورتیں رہ جائیں گی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمانہ قریب ہو جائے گا اور علم اٹھا لیا جائے گا (یعنی زمانہ قیامت کے قریب ہو جائے گا) اور (عالم میں) فتنے پھیل جائیں گے۔ اور دلوں میں بخیلی ڈال دی جائے گی (لوگ زکوٰۃ اور خیرات نہ دیں گے) اور ہرج بہت ہو گا۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہرج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کشت و خون (یعنی قتل و خونریزی)۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ عزوجل اس طرح علم نہیں اٹھائے گا کہ لوگوں کے دلوں سے چھین لے، لیکن اس طرح اٹھائے گا کہ عالموں کو اٹھا لے گا یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنے سردار بنا لیں گے۔ ان سے سوال کیا جائے گا تو وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے۔ وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔
سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کچھ اعرابی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے وہ کمبل پہنے ہوئے تھے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا برا حال دیکھا تو لوگوں کو صدقہ دینے کی رغبت دلائی۔ لوگوں نے صدقہ دینے میں دیر کی، یہاں تک کہ اس بات کا رنج آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر معلوم ہوا۔ پھر ایک انصاری شخص روپوں کی ایک تھیلی لے کر آیا، پھر دوسرا آیا، یہاں تک کہ (صدقہ اور خیرات کا) تار بندھ گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خوشی معلوم ہونے لگی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اسلام میں اچھا طریقہ جاری کرے (یعنی عمدہ کام کو جاری کرے جو شریعت کی رو سے ثواب ہو اور اس کا نمونہ قرآن و سنت میں موجود ہو) پھر لوگ اس کے بعد اس کام پر عمل کریں تو اس کو اتنا ثواب ہو گا جتنا سب عمل کرنے والوں کو ہو گا اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں کچھ کمی نہ ہو گی اور جو اسلام میں برا طریقہ جاری کرے (مثلاً بدعت یا گناہ کا کام) اور لوگ اس کے بعد اس پر عمل کریں تو تمام عمل کرنے والوں کے برابر گناہ اس پر لکھا جائے گا اور عمل کرنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہدایت کی طرف بلائے، اس کو ہدایت پر چلنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کا ثواب کچھ کم نہ ہو گا اور جو شخص گمراہی کی طرف بلائے گا، اس کو گناہ پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہو گا اور چلنے والوں کا گناہ کچھ کم نہ ہو گا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (میرا کلام) مجھ سے مت لکھو اور جس نے کچھ مجھ سے سن کر لکھا ہو تو وہ اس کو مٹا ڈالے مگر قرآن کو نہ مٹائے۔ البتہ میری حدیث بیان کرو اس میں کچھ حرج نہیں اور جس نے قصداً مجھ پر جھوٹ باندھا، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ میرے اوپر جھوٹ باندھنا ایسا نہیں ہے جیسے کسی اور پر جھوٹ باندھنا، (کیونکہ اور کسی پر جھوٹ باندھنے سے جھوٹ بولنے والے کا نقصان ہو گا یا جس پر جھوٹ باندھا اس کا بھی یا اور تین آدمیوں کا سہی۔ لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھنے سے ایک عالم گمراہ ہو گا اور دنیا کو نقصان پہنچے گا)۔ پھر جو شخص مجھ پر قصداً جھوٹ باندھے، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔
سیدنا سمرہ بن جندب اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مجھ سے حدیث نقل کرے اور وہ خیال کرتا ہو کہ یہ جھوٹ ہے، تو وہ خود جھوٹا ہے۔