سیدنا حذیفہ بن اسید رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ جب نطفہ چالیس یا پینتالیس رات رحم میں ٹھہر جاتا ہے تو فرشتہ اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے کہ اے رب! اس کو بدبخت لکھوں یا نیک بخت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو کہتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے۔ پھر کہتا ہے کہ مرد لکھوں یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو فرماتا ہے ویسا ہی لکھتا ہے اور اس کا عمل، اثر، عمر اور روزی لکھتا ہے پھر کتاب لپیٹ دی جاتی ہے، نہ اس سے کوئی چیز بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے۔
سیدنا عامر بن واثلہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ بدبخت وہ ہے جو اپنی ماں کے پیٹ سے بدبخت ہے اور نیک بخت وہ ہے جو دوسرے سے نصیحت پائے۔ عامر بن واثلہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی کے پاس آئے جن کو حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کہتے تھے، اور ان سے عبداللہ بن مسعود کا یہ قول بیان کیا اور کہا کہ بغیر عمل کے آدمی کیسے بدبخت ہو گا؟ سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بولے کہ تو اس سے تعجب کرتا ہے؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب نطفہ پر بیالیس راتیں گزر جاتی ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے، وہ اس کی صورت بناتا ہے اور اس کے کان، آنکھ، کھال، گوشت اور ہڈی بناتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! یہ مرد ہو یا عورت؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی عمر کیا ہے؟ پھر اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر عرض کرتا ہے کہ اے رب! اس کی روزی کیا ہے؟ پھر جو اللہ تعالیٰ چاہتا ہے وہ حکم کرتا ہے اور فرشتہ لکھ لیتا ہے۔ پھر وہ فرشتہ اپنے ہاتھ میں یہ کتاب لے کر باہر نکلتا ہے اور اس (کتاب) سے نہ کچھ بڑھتا ہے اور نہ گھٹتا ہے۔ اور ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ (فرشتہ پوچھتا ہے کہ) یہ تندرست اعضاء والا ہو یا عیب دار، پھر اللہ اس کو عیب سے پاک یا عیب والا پیدا کرتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی تقدیر میں زنا سے اس کا حصہ لکھ دیا گیا ہے جس کو وہ خواہ مخواہ کرے گا۔ تو آنکھوں کا زنا دیکھنا ہے، کانوں کا زنا سننا ہے، زبان کا زنا بات کرنا ہے، ہاتھ کا زنا پکڑنا (اور چھونا) ہے، پاؤں کا زنا (برائی کی طرف) چلنا ہے، دل کا زنا خواہش اور تمنا ہے اور شرمگاہ ان باتوں کو سچ کرتی ہے یا جھوٹ۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ آدمیوں کے دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ایک دل کی طرح ہیں، وہ ان کو پھراتا ہے جس طرح چاہتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! دلوں کو پھیرنے والے! ہمارے دلوں کو اپنی اطاعت پر پھیر دے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ کہا کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ فطرت (اسلام) پر پیدا ہوتا ہے، (اسلام کی استعداد پر پیدا ہوتا ہے۔ اگر اس کے والدین اسلام پر ہوں تو وہ اسلام پر قائم رہتا ہے ورنہ وہ اسے اپنے دین پر کر لیتے ہیں لیکن اسلام کی استعداد اس میں پھر بھی قائم رہتی ہے اور اسی لئے ان میں سے کچھ بعد میں اسلام قبول کر لیتے ہیں) پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں، جیسے جانور چار پاؤں والا ہمیشہ سالم جانور جنتا ہے، کیا تمہیں ان میں کوئی کان کٹا ہوا جانور محسوس ہوتا ہے؟ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تمہارا جی چاہے تو اس آیت کو پڑھو کہ ”اللہ کی پیدائش جس پر لوگوں کو بنایا اللہ کی پیدائش نہیں بدلتی ........“ پوری آیت (الروم: 30)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جب ان کو پیدا کیا تو وہ خوب جانتا ہے کہ وہ (بڑے ہو کر) کیا عمل کرتے۔
سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ لڑکا جس کو سیدنا خضر علیہ السلام نے قتل کر دیا تھا، کفر پر پیدا ہوا تھا (یعنی بڑا ہو کر کافر ہو جاتا) اور اگر جیتا تو اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر میں پھنسا دیتا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک بچے کے جنازہ پر بلایا گیا جو انصار میں سے تھا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! خوشی ہو اس کو یہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہو گا، نہ اس نے برائی کی، نہ برائی کی عمر تک پہنچا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور کچھ کہتی ہے اے عائشہ؟ بیشک اللہ تعالیٰ نے جنت کے لئے لوگوں کو بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے اور جہنم کے لئے لوگوں کو بنایا اور وہ اپنے باپوں کی پشت میں تھے۔