مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان
13. اسی سے متعلق اور ام زرع کی حدیث کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1669
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گیارہ عورتیں بیٹھیں اور ان سب نے یہ اقرار اور عہد کیا کہ اپنے اپنے خاوندوں کی کوئی بات نہ چھپائیں گی۔ پہلی عورت نے کہا کہ میرا خاوند گویا دبلے اونٹ کا گوشت ہے، جو ایک دشوار گزار پہاڑ کی چوٹی پر رکھا ہو۔ نہ تو وہاں تک صاف راستہ ہے کہ کوئی چڑھ جائے اور نہ وہ گوشت موٹا ہے کہ لایا جائے۔ دوسری عورت نے کہا کہ میں اپنے خاوند کی خبر نہیں پھیلا سکتی میں ڈرتی ہوں کہ اگر بیان کروں تو پورا بیان نہ کر سکوں گی کیونکہ اس میں ظاہری و باطنی عیوب بہت زیادہ ہیں۔ (اور بعض نے یہ معنی کئے ہیں کہ میں ڈرتی ہوں کہ اگر بیان کروں گی تو اس کو چھوڑ دوں گی۔ یعنی وہ خفا ہو کر مجھے طلاق دے گا اور اس کو چھوڑنا پڑے گا)۔ تیسری عورت نے کہا کہ میرا خاوند لمبا قد اور احمق ہے، اگر میں اس کی برائی بیان کروں تو مجھے طلاق دیدے گا اور جو چپ رہوں تو اسی طرح معلق رہوں گی (یعنی نہ نکاح کے مزے اٹھاؤں گی نہ بالکل محروم رہوں گی)۔ چوتھی نے کہا کہ میرا خاوند تو ایسا ہے جیسے تہامہ (حجاز اور مکہ) کی رات۔ نہ گرم ہے نہ سرد ہے (یعنی معتدل المزاج ہے) نہ ڈر ہے نہ رنج ہے (یہ اس کی تعریف کی یعنی اس کے اخلاق عمدہ ہیں اور نہ وہ میری صحبت سے ملول ہوتا ہے)۔ پانچویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند جب گھر میں آتا ہے تو چیتا ہے (یعنی پڑ کر سو جاتا ہے اور کسی کو نہیں ستاتا) اور جب باہر نکلتا ہے تو شیر ہے۔ اور جو مال اسباب گھر میں چھوڑ جاتا ہے اس کو نہیں پوچھتا۔ چھٹی عورت نے کہا کہ میرا خاوند اگر کھاتا ہے تو سب ختم کر دیتا ہے اور پیتا ہے تو تلچھٹ تک نہیں چھوڑتا اور لیٹتا ہے تو بدن لپیٹ لیتا ہے اور مجھ پر اپنا ہاتھ نہیں ڈالتا کہ میرا دکھ درد پہچانے (یہ بھی ہجو ہے یعنی سوا کھانے پینے کے بیل کی طرح اور کوئی کام کا نہیں، عورت کی خبر تک نہیں لیتا)۔ ساتویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند نامرد ہے یا شریر نہایت احمق ہے کہ کلام کرنا نہیں جانتا، سب دنیا بھر کے عیب اس میں موجود ہیں۔ ایسا ظالم ہے کہ تیرا سر پھوڑے یا ہاتھ توڑے یا سر اور ہاتھ دونوں مروڑے۔ آٹھویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند بو میں زرنب ہے (زرنب ایک خوشبودار گھاس ہے) اور چھونے میں نرم جیسے خرگوش (یہ تعریف ہے یعنی اس کا ظاہر اور باطن دونوں اچھے ہیں)۔ نویں عورت نے کہا کہ میرا خاوند اونچے محل والا، لمبے پرتلے والا (یعنی قد آور) اور بڑی راکھ والا (یعنی سخی ہے) اس کا باورچی خانہ ہمیشہ گرم رہتا ہے تو راکھ بہت نکلتی ہے اس کا گھر قوم کے مل بیٹھ کر مشورہ کرنے کی جگہ (ڈیرہ وغیرہ) (یعنی سردار اور صاحب الرائے ہے)۔ دسویں عورت نے کہا کہ میرے خاوند کا نام مالک ہے۔ اور مالک کیا خوب ہے۔ مالک میری اس تعریف سے افضل ہے۔ اس کے اونٹوں کے بہت سے شترخانے ہیں اور کم تر چراگاہیں ہیں (یعنی ضیافت میں اس کے یہاں اونٹ بہت ذبح ہوا کرتے ہیں، اس سبب سے شترخانوں سے جنگل میں کم چرنے جاتے ہیں) جب اونٹ باجے کی آواز سنتے ہیں تو اپنے ذبح ہونے کا یقین کر لیتے ہیں (ضیافت میں راگ اور باجے کا معمول تھا، اس سبب سے باجے کی آواز سن کر اونٹوں کو اپنے ذبح ہونے کا یقین ہو جاتا تھا)۔ گیارھویں عورت نے کہا کہ میرے خاوند کا نام ابوذرع ہے سو واہ کیا خوب ابوذرع ہے۔ اس نے زیور سے میرے دونوں کان جھلائے اور چربی سے میرے دونوں بازو بھرے (یعنی مجھے موٹا کیا اور مجھے بہت خوش کیا)، سو میری جان بہت چین میں رہی مجھے اس نے بھیڑ بکری والوں میں پایا جو پہاڑ کے کنارے رہتے تھے، پس اس نے مجھے گھوڑے، اونٹ، کھیت اور ڈھیریوں / خرمن کا مالک کر دیا (یعنی میں نہایت ذلیل اور محتاج تھی، اس نے مجھے باعزت اور مالدار کر دیا)۔ میں اس کی بات کرتی ہوں تو وہ مجھے برا نہیں کہتا۔ سوتی ہوں تو فجر کر دیتی ہوں (یعنی کچھ کام نہیں کرنا پڑتا) اور پیتی ہوں تو سیراب ہو جاتی ہوں۔ اور ابوزرع کی ماں، پس ابوزرع کی ماں بھی کیا خوب ہے۔ اس کی بڑی بڑی گٹھڑیاں اور کشادہ گھر ہیں۔ ابوزرع کا بیٹا، پس ابوزرع کا بیٹا بھی کیا خوب ہے۔ اس کی خواب گاہ جیسے تلوار کا میان (یعنی نازنین بدن ہے)، اس کو (بکری) حلوان کا ہاتھ آسودہ (سیر) کر دیتا ہے (یعنی کم خور ہے)۔ ابوزرع کی بیٹی، پس ابوزرع کی بیٹی بھی کیا خوب ہے۔ اپنے والدین کی تابعدار اور اپنے لباس کو بھرنے والی (یعنی موٹی ہے) اور اپنی سوتن کی رشک (یعنی اپنے خاوند کی پیاری ہے، اس لئے اس کی سوتن اس سے جلتی ہے)۔ اور ابوزرع کی لونڈی، ابوزرع کی لونڈی بھی کیا خوب ہے۔ ہماری بات ظاہر کر کے مشہور نہیں کرتی اور ہمارا کھانا اٹھا کر نہیں لیجاتی اور ہمارا گھر کچرے سے آلودہ نہیں رکھتی۔ ابوزرع باہر نکلا جب کہ مشکوں میں دودھ (گھی نکالنے) کے لئے بلوایا جا رہا تھا۔ پس وہ ایک عورت سے ملا، جس کے ساتھ اس کے دو لڑکے تھے جیسے دو چیتے اس کی گود میں دو اناروں سے کھیلتے ہوں۔ پس ابوزرع نے مجھے طلاق دی اور اس عورت سے نکاح کر لیا۔ پھر میں نے اس کے بعد ایک سردار مرد سے نکاح کیا جو ایک عمدہ گھوڑے کا سوار اور نیزہ باز ہے۔ اس نے مجھے چوپائے جانور بہت زیادہ دئیے اور اس نے مجھے ہر ایک مویشی سے جوڑا جوڑا دیا اور اس نے مجھ سے کہا کہ اے ام زرع! خود بھی کھا اور اپنے لوگوں کو بھی کھلا۔ پس اگر میں وہ چیزیں جمع کروں جو مجھے دوسرے شوہر نے دیں، تو وہ ابوزرع کے چھوٹے برتن کے برابر بھی نہ پہنچیں (یعنی دوسرے خاوند کا احسان پہلے خاوند کے احسان سے نہایت کم ہے)۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ میں تیرے لئے ایسا ہوں جیسے ابوزرع ام زرع کے لئے تھا۔ (لیکن نہ تجھے طلاق دی ہے اور نہ دوں گا)۔
14. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہر ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1670
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن جعفر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کوفہ میں سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ (آسمان و زمین کے اندر) جتنی عورتیں ہیں سب میں مریم بنت عمران افضل ہیں اور (آسمان اور زمین کے اندر) جتنی عورتیں ہیں سب میں خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا افضل ہیں۔ ابوکریب نے کہا کہ وکیع نے آسمان و زمین کی طرف اشارہ کیا۔
حدیث نمبر: 1671
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! یہ خدیجہ ایک برتن لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ رہی ہیں، اس میں سالن ہے یا کھانا ہے یا شربت ہے۔ پھر جب وہ آئیں تو آپ ان کو ان کے رب کی طرف سے سلام کہئے اور میری طرف سے بھی اور ان کو ایک گھر کی خوشخبری دیجئیے جو جنت میں خولدار موتی کا بنا ہوا ہے، جس میں کوئی شور ہے اور نہ کوئی تکلیف ہے۔
حدیث نمبر: 1672
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے کسی پر رشک نہیں کیا، البتہ خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کیا اور میں نے ان کو دیکھا نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بکری ذبح کرتے تو فرماتے کہ اس کا گوشت خدیجہ کی سہیلیوں کو بھیجو۔ ایک دن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کیا اور کہا کہ خدیجہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے دل میں اس کی محبت ڈال دی گئی ہے۔
حدیث نمبر: 1673
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیحہ رضی اللہ عنہا پر دوسرا نکاح نہیں کیا، یہاں تک کہ وہ فوت ہو گئیں۔
حدیث نمبر: 1674
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ خدیحہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے کی اجازت مانگی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ رضی اللہ عنہا کا اجازت مانگنا یاد آ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا کہ یا اللہ! ہالہ بنت خویلد۔ مجھے رشک آیا تو میں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا قریش کی بوڑھیوں میں سے سرخ مسوڑھوں والی ایک بڑھیا کو یاد کرتے ہیں (یعنی انتہا کی بڑھیا جس کے ایک دانت بھی نہ رہا ہو نری سرخی ہی سرخی ہو، دانت کی سفیدی بالکل نہ ہو) جو مدت گزری فوت ہو چکی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے بہتر عورت دی (جوان باکرہ جیسے میں ہوں)۔
15. ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1675
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اپنی ازواج سے) فرمایا کہ تم سب میں پہلے وہ مجھ سے ملے گی جس کے ہاتھ زیادہ لمبے ہیں۔ پس سب ازواج مطہرات نے اپنے اپنے ہاتھ ناپے تاکہ معلوم ہو کہ کس کے ہاتھ زیادہ لمبے ہیں۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ ہم سب میں سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کے ہاتھ زیادہ لمبے تھے، اس لئے کہ وہ اپنے ہاتھ سے محنت کرتیں اور صدقہ دیتی تھیں۔
16. ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1676
Save to word مکررات اعراب
ابوعثمان، سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ اگر ہو سکے تو سب سے پہلے بازار میں مت جا اور نہ سب کے بعد وہاں سے نکل، کیونکہ بازار شیطان کا میدان جنگ ہے اور وہیں وہ اپنا جھنڈا گاڑتا ہے۔ انہوں نے کہا مجھے خبر دی گئی کہ جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرنے لگے، پھر کھڑے ہوئے (یعنی چلے گئے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ یہ کون شخص تھے؟ انہوں نے کہا کہ دحیہ کلبی تھے۔ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اللہ کی قسم ہم تو انہیں دحیہ کلبی ہی سمجھے، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری خبر بیان کرتے تھے۔ میں (راوی حدیث) نے کہا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ یہ حدیث آپ نے کس سے سنی؟ تو انہوں نے فرمایا کہ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے۔
17. سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی والدہ، سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1677
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی عورت کے گھر میں نہیں جاتے تھے سوا اپنے ازواج کے یا ام سلیم کے (جو سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی والدہ اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ام سلیم کے پاس جایا کرتے تھے۔ لوگوں نے اس کی وجہ پوچھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس پر بہت رحم آتا ہے، اس کا بھائی میرے ساتھ مارا گیا۔
حدیث نمبر: 1678
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جنت میں گیا، وہاں میں نے (کسی کے چلنے کی) آہٹ پائی تو میں نے پوچھا کہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ غمیصا بنت ملحان (ام سلیم کا نام غمیصا یا رمیصا تھا) انس بن مالک کی والدہ ہیں۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.