ابوزرعہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ہمیشہ (قبیلہ) بنی تمیم سے تین باتوں کی وجہ سے محبت رکھتا ہوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنیں ہیں۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ میری امت میں دجال پر سب سے زیادہ سخت ہیں اور ان کے صدقے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہماری قوم کے صدقے ہیں اور اس قبیلے کی ایک عورت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس قیدی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو آزاد کر دے، یہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے۔
عاصم احول کہتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اسلام میں حلف نہیں ہے؟ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش اور انصار کے درمیان اپنے گھر میں حلف کرایا۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسلام میں حلف نہیں ہے (یعنی ایسا حلف جس میں وراثت وغیرہ تک میں شرکت ہو) اور جو قسم جاہلیت کے زمانے میں (نیک بات کے لئے) کی ہو، وہ اسلام سے اور مضبوط ہو گئی۔
سیدنا ابوبردہ اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا ہم نے مغرب کی نماز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ پھر ہم بیٹھے رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم یہیں بیٹھے رہے ہو؟ ہم نے عرض کیا کہ جی ہاں یا رسول اللہ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب پڑھی، پھر ہم نے کہا کہ اگر ہم بیٹھے رہیں یہاں تک کہ عشاء کی نماز بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھیں تو بہتر ہو گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اچھا کیا یا ٹھیک کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا کرتے تھے، پھر فرمایا کہ ستارے آسمان کے بچاؤ ہیں، جب ستارے مٹ جائیں گے تو آسمان پر بھی جس بات کا وعدہ ہے وہ آ جائے گی (یعنی قیامت آ جائے گی اور آسمان بھی پھٹ کر خراب ہو جائے گا)۔ اور میں اپنے اصحاب کا بچاؤ ہوں۔ جب میں چلا جاؤں گا تو میرے اصحاب پر بھی وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی فتنہ اور فساد اور لڑائیاں)۔ اور میرے اصحاب میری امت کے بچاؤ ہیں۔ جب اصحاب چلے جائیں گے تو میری امت پر وہ وقت آ جائے گا جس کا وعدہ ہے (یعنی اختلاف و انتشار وغیرہ)۔
59. اس آدمی کے متعلق جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یا جس نے اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا یا جس نے اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیکھنے والوں کو دیکھا۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا کہ آدمیوں کے جھنڈ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ کوئی تم میں سے وہ شخص ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہو؟ تو وہ لوگ کہیں گے کہ ہاں! تو ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو ان سے پوچھیں گے کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی کو دیکھا ہو (یعنی تابعین میں سے کوئی ہے؟) لوگ کہیں کے کہ ہاں! پھر ان کی فتح ہو جائے گی۔ پھر آدمیوں کے لشکر جہاد کریں گے تو ان سے پوچھا جائے گا کہ تم میں سے کوئی وہ ہے جس نے صحابی کے دیکھنے والے کو دیکھا ہو (یعنی تبع تابعین میں سے)؟ تو لوگ کہیں گے کہ ہاں۔ پھر لوگوں کے گروہ جہاد کریں گے تو پوچھیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا آدمی ہے جس نے اتباع تابعین کو دیکھا ہو؟
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سب میں بہترین زمانہ میرا ہے۔ پھر جو ان سے نزدیک ہیں، پھر جو ان سے نزدیک ہیں پھر جو ان سے نزدیک ہیں۔ سیدنا عمران رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ٹھیک سے نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے زمانہ کے بعد دو کا ذکر فرمایا یا تین کا ذکر فرمایا۔ پھر ان کے بعد وہ لوگ پیدا ہوں گے جو گواہی کے مطالبہ کے بغیر گواہی دیں گے، خائن ہوں گے اور امانتداری نہ کریں گے، نذر مانیں گے لیکن پوری نہ کریں گے اور ان میں موٹاپا پھیل جائے گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جیسے بعض کان سونے کی ہے اور بعض لوہے کی ویسے ہی آدمی بھی مختلف ہیں کسی کا خاندان عمدہ ہے اصل ہے کوئی اچھا ہے کوئی برا ہے) تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاؤ گے۔ پس جو جاہلیت میں بہتر تھے وہ اسلام میں بھی بہتر ہیں جب دین میں سمجھدار ہو جائیں اور تم بہتر اس کو پاؤ گے جو مسلمان ہونے سے پہلے اسلام سے بہت نفرت رکھتا ہو (یعنی جو کفر میں مضبوط تھا وہ اسلام لانے کے بعد اسلام میں بھی ایسا ہی مضبوط ہو گا جیسے سیدنا عمر اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہما وغیرہ یا یہ مراد ہے کہ جو خلافت سے نفرت رکھے اسی کی خلافت عمدہ ہو گی)۔ اور تم سب سے برا اس کو پاؤ گے جو دو روّیہ ہو کہ ان کے پاس ایک منہ لے کر آئے اور ان کے پاس دوسرا منہ لے کر جائے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آخری عمر میں ایک رات ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی۔ جب سلام پھیرا تو کھڑے ہوئے اور فرمایا کہ تم نے اپنی اس رات کو دیکھا؟ اب سے سو برس کے آخر پر زمین والوں میں سے کوئی نہ رہے گا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ لوگ جو ”سو سال تک“ والی احادیث بیان کرتے ہیں اس میں انہیں مغالطہٰ لگا ہے۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ آج جو لوگ موجود ہیں ان میں سے کوئی نہ رہے گا یعنی یہ صدی پوری ہو جائے گی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے اصحاب کو برا مت کہو، میرے اصحاب کو برا مت کہو، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر کوئی تم میں سے احد پہاڑ کے برابر سونا (اللہ کی راہ میں) خرچ کرے تو ان کے مد (سیر بھر) یا آدھے مد کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔