مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
دیگر صحابہ کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 1727
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار میری انتڑیاں اور میری گٹھڑیاں ہیں (کپڑا رکھنے کی یعنی میرے خاص معتمد اور اعتباری لوگ ہیں)۔ اور لوگ بڑھتے جائیں گے اور انصار گھٹتے جائیں گے، پس ان کی نیکی کو قبول کرو اور ان کی برائی سے درگزر کرو۔
49. انصار کے گھروں میں بھلائی ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1728
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابواسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انصار میں بہتر گھر بنی نجار کا ہے، پھر بنی عبداشہل کا پھر بنی حارث بن خزرج کا، پھر بنی ساعدہ کا اور انصار کے ہر گھر میں بہتری ہے۔ ابوسلمہ نے کہا کہ سیدنا ابواسید نے کہا کہ کیا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر تہمت کرتا ہوں؟ اگر میں جھوٹا ہوتا تو پہلے اپنی قوم بنی ساعدہ کا نام لیتا۔ یہ خبر سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کو پہنچی تو انہیں رنج ہوا اور وہ کہنے لگے کہ ہم پیچھے چھوڑ دیئے گئے ہم چاروں کے آخر میں ہوئے، میرے گدھے پر زین کسو کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کے بھتیجے نے ان سے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ان کی بات کا رد کرنے جاتے ہو حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں؟ کیا تمہیں یہ کافی نہیں ہے کہ چار میں سے چوتھے تم ہو؟ یہ سن کر سیدنا سعد لوٹے اور فرمایا کہ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں اور گدھے سے زین کو کھول ڈالنے کا حکم دیا۔
50. انصار سے اچھا برتاؤ کرنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1729
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر میں نکلا اور وہ میری خدمت کرتے تھے۔ میں نے کہا کہ تم میری خدمت مت کرو (کیونکہ تم بڑے ہو) انہوں نے کہا کہ میں نے انصار کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو کام کرتے دیکھا ہے تو قسم کھائی ہے کہ جب کسی انصار کے ساتھ ہوں گا تو اس کی خدمت کروں گا (یعنی انصار نے آپ کے ساتھ جو سلوک کیا ہے اور دشمن سے حفاظت کی ہے وغیرہ) اور سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے بڑے تھے۔
51. اشعریین رضی اللہ عنہ کے فضائل کے بارے میں۔
حدیث نمبر: 1730
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ میں اشعریوں کی آواز قرآن پڑھنے سے پہچان لیتا ہوں جب وہ رات کو آتے ہیں اور رات کو ان کی آواز سے ان کا ٹھکانہ بھی پہچان لیتا ہوں اگرچہ دن کو ان کا ٹھکانہ نہ دیکھا ہو جب وہ دن کو اترے ہوں۔ اور انہی لوگوں میں سے ایک شخص حکیم ہے کہ جب کافروں کے سواروں سے یا دشمنوں سے ملتا ہے تو ان سے کہتا ہے ہمارے لوگ تم سے کہتے ہیں کہ ذرا ہمیں فرصت دو یا تھوڑا انتظار کرو یعنی ہم بھی تیار ہیں لڑنے کو آتے ہیں (یعنی اپنے تئیں دانائی اور حکمت سے بچا لیتا ہے کیونکہ دشمن یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اکیلا نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ اور لوگ بھی ہیں)۔
حدیث نمبر: 1731
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اشعری قبیلہ کے لوگ جب لڑائی میں محتاج ہو جاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے بیوی بچوں کا کھانا کم ہو جاتا ہے تو جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے اس کو ایک کپڑے میں اکٹھا کرتے ہیں، پھر آپس میں برابر بانٹ لیتے ہیں۔ یہ لوگ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں (یعنی میں ان سے راضی ہوں اور ایسے اتفاق کو پسند کرتا ہوں)۔
52. ”غفار“ اور ”اسلم“ قبائل کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا۔
حدیث نمبر: 1732
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے (قبیلہ) اسلم کو سلامت رکھا اور (قبیلہ) غفار کو بخشا اور یہ میں نہیں کہتا بلکہ اللہ عزوجل فرماتا ہے۔
حدیث نمبر: 1733
Save to word مکررات اعراب
سیدنا خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز میں فرمایا کہ اے اللہ! بنی لحیان کو لعنت کر اور رعل کو، ذکوان اور عصیہ کو جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی اور اللہ تعالیٰ نے (قبیلہ) غفار کو بخش دیا اور (قبیلہ) اسلم کو محفوظ کر دیا۔
53. (قبیلہ) ”مزینہ“، ”جہینہ“ اور ”غفار“ کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1734
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ حاجیوں کو لوٹنے والے (قبائل) اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ کے لوگوں نے بیعت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر (قبیلہ) اسلم، غفار، مزینہ اور جہینہ قبائل بنی تمیم، بنی عامر، اسد اور غطفان سے بہتر ہوں تو یہ لوگ (یعنی بنی تمیم وغیرہ) خسارے میں رہے اور نامراد ہوئے)؟ وہ بولا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، وہ ان سے بہتر ہے (یعنی قبیلہ اسلم اور غفار وغیرہ قبیلہ بنی تمیم وغیرہ سے بہتر ہیں)۔
54. جو بنو طئی کے بارے میں ذکر کیا گیا۔
حدیث نمبر: 1735
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ سب سے پہلا صدقہ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے چہروں کو چمکا دیا (یعنی ان کو خوش کر دیا، قبیلہ) طئی کا صدقہ تھا۔ (اور کہا کہ) وہ صدقہ تم (یعنی عدی بن حاتم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئے تھے۔
55. قبیلہ دوس کے متعلق جو کچھ ذکر کیا گیا۔
حدیث نمبر: 1736
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ طفیل رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھی آئے اور کہنے لگے کہ اے اللہ کے رسول! (قبیلہ) دوس نے کفر اختیار کیا ہے اور مسلمان ہونے سے انکار کیا تو دوس کے لئے بددعا کیجئے۔ کہا گیا کہ دوس کے لوگ تباہ ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! دوس کو ہدایت کر اور ان کو میرے پاس لے کر آ۔

Previous    7    8    9    10    11    12    13    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.