سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا کہ یا رسول اللہ! لوگوں میں سب سے بزرگی والا کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں پوچھتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو سب میں بزرگ سیدنا یوسف علیہ السلام ہیں اللہ کے نبی بن نبی بن نبی اور خلیل اللہ علیہ السلام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں پوچھتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم عرب قبیلوں کو پوچھتے ہو؟ تو عرب کے بہتر وہ لوگ ہیں جو زمانہ جاہلیت میں بہتر تھے اور اسلام کے زمانے میں بھی بہتر ہیں، جب وہ دین میں سمجھ حاصل کریں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے کسی بندے کو یہ کہنا لائق نہیں کہ میں یونس بن متی سے بہتر ہوں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں عیسیٰ علیہ السلام سے دنیا اور آخرت دونوں جگہ میں سب سے زیادہ نزدیک ہوں۔ لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کس طرح؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیغمبر ایک باپ کے بیٹوں کی طرح ہیں جن کی مائیں الگ الگ ہیں، ان کا دین ایک ہی ہے اور میرے اور ان کے بیچ میں اور کوئی نبی نہیں ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بچہ ایسا نہیں جس کو شیطان کونچا نہ مارے، کہ وہ اس کے کونچا مارنے سے روتا ہے مگر مریم علیہا السلام کا بچہ اور اس کی ماں (یعنی سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ سیدہ مریم علیہا السلام کہ ان کو شیطان کونچا نہ دے سکا)۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو (مریم کی ماں اور عمران کی بیوی نے کہا)”میں اس بچہ کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں“۔ (آل عمران: 36)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے ہوئے دیکھا، تو آپ نے اس سے فرمایا کہ تو نے چوری کی؟ تو وہ بولا کہ ہرگز نہیں، قسم اس کی جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے (میں نے چوری نہیں کی)۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں اللہ تعالیٰ پر ایمان لایا اور میں نے اپنے آپ کو جھٹلایا (یعنی مجھ ہی سے غلطی ہوئی ہو گی جب تو قسم کھاتا ہے تو تو ہی سچا ہے)۔