سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ لوگوں کے پاس سے گزرا جو کھجور کے درختوں کے پاس تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ پیوند لگاتے ہیں یعنی نر کو مادہ میں رکھتے ہیں کہ وہ گابہہ ہو جاتی ہے (یعنی زیادہ پھل لاتی ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اس میں کچھ فائدہ نہیں ہے۔ یہ خبر ان لوگوں کو پہنچی تو انہوں نے پیوند کرنا چھوڑ دیا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر اس میں ان کو فائدہ ہے تو وہ کریں، میں نے تو ایک خیال کیا تھا تو میرے خیال کو نہ لو۔ لیکن جب میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی حکم بیان کروں تو اس پر عمل کرو، اس لئے کہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنے والا نہیں ہوں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، ایک زمانہ ایسا آئے گا جب تم مجھے دیکھ نہ سکو گے اور میرا دیکھنا تمہیں تمہارے بال بچوں اور اپنے مال سے زیادہ عزیز ہو گا (اس لئے میری صحبت غنیمت سمجھو، زندگی کا اعتبار نہیں اور دین کی باتیں جلد سیکھ لو)۔ ابواسحاق (یعنی ابن محمد بن سفیان) نے کہا کہ میرے نزدیک اس کا معنی یہ ہے ”لان یرانی معہم“ کا مطلب میں یہ سمجھتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار مقدم ہو گا۔ اور اس عبارت میں تقدیم و تاخیر ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں بہت چاہنے والے میرے وہ لوگ ہوں گے، جو میرے بعد پیدا ہوں گے ان میں سے کوئی یہ خواہش رکھے گا کہ کاش اپنے گھر والوں اور مال سب کو قربان کرے اور مجھے دیکھ لے۔