سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے ایک رات کو نیند کی حالت میں دیکھنے والے کی طرح (خواب) دیکھا کہ جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں، پس ہمارے آگے تر کھجوریں لائی گئیں، جس کو ابن طاب کی کھجور کا نام دیا جاتا ہے۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی کہ ہمارا درجہ دنیا میں بلند ہو گا، آخرت میں نیک انجام ہو گا اور یقیناً ہمارا دین بہتر اور عمدہ ہے۔
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے خواب میں دیکھا کہ میں مکہ سے اس زمین کی طرف ہجرت کرتا ہوں جہاں کھجور کے درخت ہیں، میرا گمان یمامہ اور حجر کی طرف گیا لیکن وہ مدینہ نکلا، جس کا نام یثرب بھی ہے اور میں نے اپنے اسی خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو ہلایا تو وہ اوپر سے ٹوٹ گئی، اس کی تعبیر احد کے دن مسلمانوں کی شکست نکلی۔ پھر میں نے تلوار کو دوسری بار ہلایا تو آگے سے ویسی ہی ثابت اور اچھی ہو گئی۔ اس کی تعبیر یہ نکلی کہ اللہ تعالیٰ نے فتح نصیب کی اور مسلمانوں کی جماعت قائم ہو گئی (یعنی جنگ احد کے بعد خیبر اور مکہ فتح ہوا اور اسلام کے لشکر نے زور پکڑا) اور میں نے اسی خواب میں گائیں دیکھیں (جو کاٹی جاتی تھیں) اور اللہ تعالیٰ بہتر ہے (جیسے یہ جملہ بولا جاتا ہے اللہ خیر) اس سے مسلمانوں کے وہ لوگ مراد تھے جو احد میں شہید ہوئے اور خیر سے مراد وہ خیر تھی جو اللہ تعالیٰ نے اس کے بعد بھیجی اور سچائی کا ثواب جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بدر کے بعد عنایت کیا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مسیلمہ کذاب (جو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرتا تھا اور اسی وجہ سے اس کا لقب کذاب ہوا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مع اپنے تابعین کے مارا گیا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مدینہ منورہ میں آیا اور کہنے لگا کہ اگر محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) مجھے اپنے بعد خلافت دیں تو میں ان کی پیروی کرتا ہوں۔ مسیلمہ کذاب اپنے ساتھ اپنی قوم کے بہت سے لوگ لے کر آیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں لکڑی کا ایک ٹکڑا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسیلمہ کے لوگوں کے پاس ٹھہرے اور فرمایا کہ اے مسیلمہ! اگر تو مجھ سے یہ لکڑی کا ٹکڑا مانگے تو بھی تجھ کو نہ دوں گا اور میں اللہ کے حکم کے خلاف تیرے بارے میں فیصلہ کرنے والا نہیں اور اگر تو میرا کہنا نہ مانے گا تو اللہ تعالیٰ تجھ کو قتل کرے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا صحیح ہو گیا) اور یقیناً تجھے وہی جانتا ہوں جو مجھے تیرے بارہ میں خواب میں دکھایا گیا ہے اور یہ ثابت تجھے میری طرف سے جواب دے گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے چلے گئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے لوگوں سے پوچھا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں تیرے بارے دکھلایا گیا، تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں سو رہا تھا کہ میں نے (خواب میں) اپنے ہاتھ میں سونے کے دو کنگن دیکھے، وہ مجھے برے معلوم ہوئے اور خواب ہی میں مجھ پر القا کیا گیا کہ ان کو پھونک مارو، میں نے پھونکا تو وہ دونوں اڑ گئے۔ میں نے ان کی تعبیر یہ کی کہ اس سے مراد دو جھوٹے ہیں، جو میرے بعد نکلیں گے۔ ان میں سے ایک عنسی صنعاء والا اور دوسرا یمامہ والا (مسیلمہ کذاب) ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص مجھے خواب میں دیکھے، وہ عنقریب مجھے جاگتے میں بھی دیکھے گا یا فرمایا کہ جو خواب میں مجھے دیکھے، اس نے مجھے بیداری میں دیکھا۔ شیطان میری صورت نہیں بن سکتا۔ ابوسلمہ نے کہا کہ ابوقتادہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مجھے دیکھا، اس نے سچ دیکھا۔
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے۔ پھر جب کوئی تم میں سے ناپسندیدہ خواب دیکھے تو بائیں طرف تھوکے یا (تھوکے بغیر) تھو تھو کرے اور اللہ کی پناہ مانگے اس کے شر سے، پھر وہ خواب اس کو ضرر نہیں پہنچائے گا۔ ابوسلمہ نے کہا کہ میں بعض خواب ایسے دیکھتا جو کہ پہاڑ سے بھی زیادہ مجھ پر بھاری ہوتے، لیکن جب میں نے یہ حدیث سنی تو مجھ کو کچھ پرواہ نہ رہی۔
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں بعض خواب ایسے دیکھتا کہ (اس کے ڈر کی وجہ سے) بیمار ہو جاتا تھا۔ پھر میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ملا (ان سے اس بارہ میں پوچھا) انہوں نے کہا کہ میرا بھی یہی حال تھا، یہاں تک کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اچھا خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتا ہے۔ پس جب تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو بیان نہ کرے مگر اپنے دوست سے اور جب برا خواب دیکھے تو بائیں طرف تین بار تھوکے اور شیطان کے شر سے اللہ کی پناہ مانگے اور کسی سے بیان نہ کرے تو اس کو نقصان نہ ہو گا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے جس کو برا سمجھے، تو بائیں طرف تین بار تھوکے اور تین بار شیطان سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے اور جس کروٹ پر لیٹا ہو، اس سے پھر جائے۔
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ (یعنی نبوت میں چھیالیس اہم چیزیں ہوتی ہیں ان میں ایک سچا خواب ہے)۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک خواب نبوت کے ستر حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ (یہ باب اور حدیث تحقیق البانی والی کتاب میں نہیں ہے)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قیامت قریب آ جائے گی تو مسلمان کا خواب جھوٹ نہ ہو گا اور تم میں سے سچا خواب اسی کا ہو گا جو باتوں میں سچا ہے اور مسلمان کا خواب نبوت کے پینتالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے۔ اور خواب تین طرح کا ہے، ایک تو نیک خواب جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے خوشخبری ہو اور دوسرے رنج کا خواب جو شیطان کی طرف سے ہے اور تیسرے وہ خواب جو اپنے دل کا خیال ہو۔ پھر جب تم میں سے کوئی برا خواب دیکھے تو کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور لوگوں سے بیان نہ کرے۔ اور میں خواب میں بیڑیاں پڑی دیکھنا اچھا سمجھتا ہوں اور گلے میں طوق برا سمجھتا ہوں۔ راوی (ایوب) نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ یہ کلام حدیث میں داخل ہے یا ابن سیرین کا کلام ہے۔