سیدنا شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے امیہ بن ابی صلت کے کچھ شعر یاد ہیں؟ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پڑھ۔ میں نے ایک بیت پڑھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور پڑھ۔ میں نے ایک اور پڑھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اور پڑھ یہاں تک کہ میں نے سو ابیات پڑھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاعروں میں سب سے زیادہ سچ کلام لبید کا یہ کلام ہے کہ ”خبردار اللہ کے علاوہ ہر چیز لغو ہے“ اور ابوصلت کا بیٹا امیہ اسلام کے قریب تھا (کیونکہ اس کے عقائد اچھے تھے گوہ وہ اسلام سے محروم رہا)۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کسی مرد کا پیٹ پیپ سے بھرے، یہاں تک کہ اس کے پھیپھڑے تک پہنچے تو یہ اس کے حق میں شعروں سے اپنا پیٹ بھرنے سے بہتر ہے۔ (یعنی اشعار میں اتنا مصروف ہو جانا کہ قرآن و حدیث و علوم دینیہ سے غافل ہو جائے)۔
ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ ایک شخص سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرنے لگا۔ سیدنا مقداد رضی اللہ عنہ اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھے، اور وہ ایک موٹے آدمی تھے اور تعریف کرنے والے کے منہ میں کنکریاں ڈالنے لگے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے مقداد! تمہیں کیا ہوا؟ وہ بولے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب تم تعریف کرنے والوں کو دیکھو تو ان کے منہ میں خاک ڈال دو۔
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا تو ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ! اللہ کے رسول کے بعد کوئی شخص فلاں فلاں کام میں اس شخص سے بہتر نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہائے تو نے اپنے صاحب کی گردن کاٹ لی، کئی بار ایسا ہی فرمایا۔ پھر فرمایا کہ اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کی تعریف کرنا ضروری سمجھے (اگر وہ واقعی ایسا ہو) تو یوں کہے کہ میں خیال کرتا ہوں کہ وہ ایسا ہے اس پر بھی میں اللہ کے سامنے کسی کو اچھا نہیں کہتا (یعنی معلوم نہیں کہ وہ اللہ کے نزدیک کیا ہے کیونکہ یہ علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں یا جس کو اللہ بتائے)۔
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص چوسر کھیلا اس نے گویا اپنے ہاتھ سور کے گوشت اور سور کے خون سے رنگے۔