صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
The Book of Tayammum (Rubbing Hands and Feet with Dust)
1. بَابٌ:
1. باب:۔۔۔
(1) Chapter.
حدیث نمبر: 334
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، قال: اخبرنا مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت:" خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض اسفاره، حتى إذا كنا بالبيداء او بذات الجيش انقطع عقد لي، فاقام رسول الله صلى الله عليه وسلم على التماسه، واقام الناس معه وليسوا على ماء، فاتى الناس إلى ابي بكر الصديق، فقالوا: الا ترى ما صنعت عائشة؟ اقامت برسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء، وليس معهم ماء، فجاء ابو بكر ورسول الله صلى الله عليه وسلم واضع راسه على فخذي قد نام، فقال: حبست رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس وليسوا على ماء، وليس معهم ماء، فقالت عائشة: فعاتبني ابو بكر، وقال ما شاء الله ان يقول، وجعل يطعنني بيده في خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رسول الله صلى الله عليه وسلم على فخذي، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم حين اصبح على غير ماء، فانزل الله آية التيمم فتيمموا، فقال اسيد بن الحضير: ما هي باول بركتكم يا آل ابي بكر؟ قالت: فبعثنا البعير الذي كنت عليه فاصبنا العقد تحته".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، فَقَالُوا: أَلَا تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ؟ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسِ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ، فَقَالَ: حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ: مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ؟ قَالَتْ: فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَأَصَبْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں مالک نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، آپ نے بتلایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بعض سفر (غزوہ بنی المصطلق) میں تھے۔ جب ہم مقام بیداء یا ذات الجیش پر پہنچے تو میرا ایک ہار کھو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاش میں وہیں ٹھہر گئے اور لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹھہر گئے۔ لیکن وہاں پانی کہیں قریب میں نہ تھا۔ لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا عائشہ رضی اللہ عنہا نے کیا کام کیا؟ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں کو ٹھہرا دیا ہے اور پانی بھی کہیں قریب میں نہیں ہے اور نہ لوگوں ہی کے ساتھ ہے۔ پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تشریف لائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر مبارک میری ران پر رکھے ہوئے سو رہے تھے۔ فرمانے لگے کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور تمام لوگوں کو روک لیا۔ حالانکہ قریب میں کہیں پانی بھی نہیں ہے اور نہ لوگوں کے پاس ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ والد ماجد (رضی اللہ عنہ) مجھ پر بہت خفا ہوئے اور اللہ نے جو چاہا انہوں نے مجھے کہا اور اپنے ہاتھ سے میری کوکھ میں کچوکے لگائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری ران پر تھا۔ اس وجہ سے میں حرکت بھی نہیں کر سکتی تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح کے وقت اٹھے تو پانی کا پتہ تک نہ تھا۔ پس اللہ تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری اور لوگوں نے تیمم کیا۔ اس پر اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے کہا اے آل ابی بکر! یہ تمہاری کوئی پہلی برکت نہیں ہے۔ عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے فرمایا۔ پھر ہم نے اس اونٹ کو ہٹایا جس پر میں سوار تھی تو ہار اسی کے نیچے مل گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: (the wife of the Prophet) We set out with Allah's Apostle on one of his journeys till we reached Al- Baida' or Dhatul-Jaish, a necklace of mine was broken (and lost). Allah's Apostle stayed there to search for it, and so did the people along with him. There was no water at that place, so the people went to Abu- Bakr As-Siddiq and said, "Don't you see what `Aisha has done? She has made Allah's Apostle and the people stay where there is no water and they have no water with them." Abu Bakr came while Allah's Apostle was sleeping with his head on my thigh, He said, to me: "You have detained Allah's Apostle and the people where there is no water and they have no water with them. So he admonished me and said what Allah wished him to say and hit me on my flank with his hand. Nothing prevented me from moving (because of pain) but the position of Allah's Apostle on my thigh. Allah's Apostle got up when dawn broke and there was no water. So Allah revealed the Divine Verses of Tayammum. So they all performed Tayammum. Usaid bin Hudair said, "O the family of Abu Bakr! This is not the first blessing of yours." Then the camel on which I was riding was caused to move from its place and the necklace was found beneath it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 330


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 335
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن سنان، قال: حدثنا هشيم. ح قال: وحدثني سعيد بن النضر، قال: اخبرنا هشيم، قال: اخبرنا سيار، قال: حدثنا يزيد هو ابن صهيب الفقير، قال: اخبرنا جابر بن عبد الله، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" اعطيت خمسا لم يعطهن احد قبلي، نصرت بالرعب مسيرة شهر، وجعلت لي الارض مسجدا وطهورا، فايما رجل من امتي ادركته الصلاة فليصل، واحلت لي المغانم ولم تحل لاحد قبلي، واعطيت الشفاعة، وكان النبي يبعث إلى قومه خاصة، وبعثت إلى الناس عامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ. ح قَالَ: وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ النَّضْرِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ هُوَ ابْنُ صُهَيْبٍ الْفَقِيرُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أُعْطِيتُ خَمْسًا لَمْ يُعْطَهُنَّ أَحَدٌ قَبْلِي، نُصِرْتُ بِالرُّعْبِ مَسِيرَةَ شَهْرٍ، وَجُعِلَتْ لِي الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، فَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ فَلْيُصَلِّ، وَأُحِلَّتْ لِي الْمَغَانِمُ وَلَمْ تَحِلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَأُعْطِيتُ الشَّفَاعَةَ، وَكَانَ النَّبِيُّ يُبْعَثُ إِلَى قَوْمِهِ خَاصَّةً، وَبُعِثْتُ إِلَى النَّاسِ عَامَّةً".
ہم سے محمد بن سنان عوفی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا (دوسری سند) کہا اور مجھ سے سعید بن نضر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں خبر دی ہشیم نے، انہوں نے کہا ہمیں خبر دی سیار نے، انہوں نے کہا ہم سے یزید الفقیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں جابر بن عبداللہ نے , نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئی تھیں۔ ایک مہینہ کی مسافت سے رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے اور تمام زمین میرے لیے سجدہ گاہ اور پاکی کے لائق بنائی گئی۔ پس میری امت کا جو انسان نماز کے وقت کو (جہاں بھی) پالے اسے وہاں ہی نماز ادا کر لینی چاہیے۔ اور میرے لیے غنیمت کا مال حلال کیا گیا ہے۔ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے بھی حلال نہ تھا۔ اور مجھے شفاعت عطا کی گئی۔ اور تمام انبیاء اپنی اپنی قوم کے لیے مبعوث ہوتے تھے لیکن میں تمام انسانوں کے لیے عام طور پر نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "I have been given five things which were not given to any one else before me. -1. Allah made me victorious by awe, (by His frightening my enemies) for a distance of one month's journey. -2. The earth has been made for me (and for my followers) a place for praying and a thing to perform Tayammum, therefore anyone of my followers can pray wherever the time of a prayer is due. -3. The booty has been made Halal (lawful) for me yet it was not lawful for anyone else before me. -4. I have been given the right of intercession (on the Day of Resurrection). -5. Every Prophet used to be sent to his nation only but I have been sent to all mankind.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 331


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ إِذَا لَمْ يَجِدْ مَاءً وَلاَ تُرَابًا:
2. باب: اس بارے میں کہ جب نہ پانی ملے اور نہ مٹی تو کیا کرے؟
(2) Chapter. What to do if neither water nor earth is available.
حدیث نمبر: 336
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زكرياء بن يحيى، قال: حدثنا عبد الله بن نمير، قال: حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة،" انها استعارت مناسماء قلادة فهلكت، فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم رجلا، فوجدها، فادركتهم الصلاة وليس معهم ماء فصلوا، فشكوا ذلك إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فانزل الله آية التيمم"، فقال اسيد بن حضير لعائشة: جزاك الله خيرا، فوالله ما نزل بك امر تكرهينه إلا جعل الله ذلك لك وللمسلمين فيه خيرا.(مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّهَا اسْتَعَارَتْ مِنْأَسْمَاءَ قِلَادَةً فَهَلَكَتْ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَوَجَدَهَا، فَأَدْرَكَتْهُمُ الصَّلَاةُ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَصَلَّوْا، فَشَكَوْا ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ"، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ حُضَيْرٍ لِعَائِشَةَ: جَزَاكِ اللَّهُ خَيْرًا، فَوَاللَّهِ مَا نَزَلَ بِكِ أَمْرٌ تَكْرَهِينَهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ ذَلِكِ لَكِ وَلِلْمُسْلِمِينَ فِيهِ خَيْرًا.
ہم سے سے زکریا بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے، وہ اپنے والد سے، وہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انھوں نے اسماء رضی اللہ عنہا سے ہار مانگ کر پہن لیا تھا، وہ گم ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اس کی تلاش کے لیے بھیجا، جسے وہ مل گیا۔ پھر نماز کا وقت آ پہنچا اور لوگوں کے پاس (جو ہار کی تلاش میں گئے تھے) پانی نہیں تھا۔ لوگوں نے نماز پڑھ لی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق شکایت کی۔ پس اللہ تبارک و تعالیٰ نے تیمم کی آیت اتاری جسے سن کر اسید بن حضیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا آپ کو اللہ بہترین بدلہ دے۔ واللہ جب بھی آپ کے ساتھ کوئی ایسی بات پیش آئی جس سے آپ کو تکلیف ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے آپ کے لیے اور تمام مسلمانوں کے لیے اس میں خیر پیدا فرما دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Urwa's father: Aisha said, "I borrowed a necklace from Asma' and it was lost. So Allah's Apostle sent a man to search for it and he found it. Then the time of the prayer became due and there was no water. They prayed (without ablution) and informed Allah's Apostle about it, so the verse of Tayammum was revealed." Usaid bin Hudair said to `Aisha, "May Allah reward you. By Allah, whenever anything happened which you did not like, Allah brought good for you and for the Muslims in that." Al-Jurf and the time for the `Asr prayer became due while he was at Marbad-An-Na`am (sheepfold), so he (performed Tayammum) and prayed there and then entered Medina when the sun was still high but he did not repeat that prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 332


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3. بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ:
3. باب: اقامت کی حالت میں بھی تیمم کرنا جائز ہے۔
(3) Chapter. The performance of Tayammun by a non-traveller (is permissible).
حدیث نمبر: Q337
Save to word اعراب English
وبه قال عطاء: وقال الحسن: في المريض عنده الماء ولا يجد من يناوله يتيمم، واقبل ابن عمر من ارضه بالجرف فحضرت العصر بمربد النعم فصلى، ثم دخل المدينة والشمس مرتفعة فلم يعد.وَبِهِ قَالَ عَطَاءٌ: وَقَالَ الْحَسَنُ: فِي الْمَرِيضِ عِنْدَهُ الْمَاءُ وَلَا يَجِدُ مَنْ يُنَاوِلُهُ يَتَيَمَّمُ، وَأَقْبَلَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ أَرْضِهِ بِالْجُرُفِ فَحَضَرَتِ الْعَصْرُ بِمَرْبَدِ النَّعَمِ فَصَلَّى، ثُمَّ دَخَلَ الْمَدِينَةَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ فَلَمْ يُعِدْ.
‏‏‏‏ جب پانی نہ پائے اور نماز فوت ہونے کا خوف ہو۔ عطاء بن ابی رباح کا یہی قول ہے اور امام حسن بصری نے کہا کہ اگر کسی بیمار کے نزدیک پانی ہو جسے وہ اٹھا نہ سکے اور کوئی ایسا شخص بھی وہاں نہ ہو جو اسے وہ پانی (اٹھا کر) دے سکے تو وہ تیمم کر لے۔ اور عبداللہ بن عمر جرف کی اپنی زمین سے واپس آ رہے تھے کہ عصر کا وقت مقام مربدالنعم میں آ گیا۔ آپ نے (تیمم سے) عصر کی نماز پڑھ لی اور مدینہ پہنچے تو سورج ابھی بلند تھا مگر آپ نے وہ نماز نہیں لوٹائی۔
حدیث نمبر: 337
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، قال: حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، قال: سمعت عميرا مولى ابن عباس، قال: اقبلت انا وعبد الله بن يسار مولى ميمونة زوج النبي صلى الله عليه وسلم حتى دخلنا على ابي جهيم بن الحارث بن الصمة الانصاري، فقال ابو الجهيم:"اقبل النبي صلى الله عليه وسلم من نحو بئر جمل، فلقيه رجل فسلم عليه، فلم يرد عليه النبي صلى الله عليه وسلم حتى اقبل على الجدار فمسح بوجهه ويديه، ثم رد عليه السلام".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقْبَلْتُ أَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى أَبِي جُهَيْمِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الصِّمَّةِ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ أَبُو الْجُهَيْمِ:"أَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَحْوِ بِئْرِ جَمَلٍ، فَلَقِيَهُ رَجُلٌ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ عَلَى الْجِدَارِ فَمَسَحَ بِوَجْهِهِ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ رَدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے جعفر بن ربیعہ سے، انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے، انہوں نے کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام عمیر بن عبداللہ سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں اور عبداللہ بن یسار جو کہ میمونہ رضی اللہ عنہا زوجہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے، ابوجہیم بن حارث بن صمہ انصاری (صحابی) کے پاس آئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بئر جمل کی طرف سے تشریف لا رہے تھے، راستے میں ایک شخص نے آپ کو سلام کیا (یعنی خود اسی ابوجہیم نے) لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا۔ پھر آپ دیوار کے قریب آئے اور اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کیا پھر ان کے سلام کا جواب دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Juhaim Al-Ansari: The Prophet came from the direction of Bir Jamal. A man met him and greeted him. But he did not return back the greeting till he went to a (mud) wall and smeared his hands and his face with its dust (performed Tayammum) and then returned back the greeting.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 333


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
4. بَابُ الْمُتَيَمِّمُ هَلْ يَنْفُخُ فِيهِمَا:
4. باب: اس بارے میں کہ کیا مٹی پر تیمم کے لیے ہاتھ مارنے کے بعد ہاتھوں کو پھونک کر ان کو چہرے اور دونوں ہتھیلوں پر مل لینا کافی ہے؟
(4) Chapter. Can a person blow off the dust from his hands in performing Tayammum (before passing them over his face).
حدیث نمبر: 338
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، حدثنا الحكم، عن ذر، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، قال: جاء رجل إلى عمر بن الخطاب، فقال: إني اجنبت فلم اصب الماء؟ فقال عمار بن ياسر لعمر بن الخطاب: اما تذكر انا كنا في سفر انا وانت، فاما انت فلم تصل، واما انا فتمعكت فصليت، فذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما كان يكفيك هكذا، فضرب النبي صلى الله عليه وسلم بكفيه الارض ونفخ فيهما، ثم مسح بهما وجهه وكفيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا الْحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: إِنِّي أَجْنَبْتُ فَلَمْ أُصِبِ الْمَاءَ؟ فَقَالَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: أَمَا تَذْكُرُ أَنَّا كُنَّا فِي سَفَرٍ أَنَا وَأَنْتَ، فَأَمَّا أَنْتَ فَلَمْ تُصَلِّ، وَأَمَّا أَنَا فَتَمَعَّكْتُ فَصَلَّيْتُ، فَذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ هَكَذَا، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَفَّيْهِ الْأَرْضَ وَنَفَخَ فِيهِمَا، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حکم بن عیینہ نے بیان کیا، انہوں نے ذر بن عبداللہ سے، انہوں نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، وہ اپنے باپ سے، انہوں نے بیان کیا کہ ایک شخص عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور عرض کی کہ مجھے غسل کی حاجت ہو گئی اور پانی نہیں ملا (تو میں اب کیا کروں) اس پر عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ کو یاد نہیں جب میں اور آپ سفر میں تھے، ہم دونوں جنبی ہو گئے۔ آپ نے تو نماز نہیں پڑھی لیکن میں نے زمین پر لوٹ پوٹ لیا، اور نماز پڑھ لی۔ پھر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے بس اتنا ہی کافی تھا اور آپ نے اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مارے پھر انہیں پھونکا اور دونوں سے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur Rahman bin Abza [??]: A man came to `Umar bin Al-Khattab and said, "I became Junub but no water was available." `Ammar bin Yasir said to `Umar, "Do you remember that you and I (became Junub while both of us) were together on a journey and you didn't pray but I rolled myself on the ground and prayed? I informed the Prophet about it and he said, 'It would have been sufficient for you to do like this.' The Prophet then stroked lightly the earth with his hands and then blew off the dust and passed his hands over his face and hands."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 334


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5. بَابُ التَّيَمُّمُ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ:
5. باب: اس بارے میں کہ تیمم میں صرف منہ اور دونوں پہنچوں پر مسح کرنا کافی ہے۔
(5) Chapter. Tayammum is for the hands and the face.
حدیث نمبر: 339
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا حجاج، قال: اخبرنا شعبة، اخبرني الحكم، عن ذر، عن سعيد بن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، قال عمار بهذا،" وضرب شعبة بيديه الارض، ثم ادناهما من فيه، ثم مسح بهما وجهه وكفيه"، وقال النضر: اخبرنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت ذرا يقول: عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، قال الحكم: وقد سمعته من ابن عبد الرحمن، عن ابيه، قال: قال عمار.(مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي الْحَكَمُ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ عَمَّارٌ بِهَذَا،" وَضَرَبَ شُعْبَةُ بِيَدَيْهِ الْأَرْضَ، ثُمَّ أَدْنَاهُمَا مِنْ فِيهِ، ثُمَّ مَسَحَ بِهِمَا وَجْهَهُ وَكَفَّيْهِ"، وَقَالَ النَّضْرُ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَالَ: سَمِعْتُ ذَرًّا يَقُولُ: عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ الْحَكَمُ: وَقَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عَمَّارٌ.
ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حکم بن عیینہ نے خبر دی ذر بن عبداللہ سے، وہ سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، وہ اپنے باپ سے کہ عمار نے یہ واقعہ بیان کیا (جو پہلے گزر چکا) اور شعبہ نے اپنے ہاتھوں کو زمین پر مارا۔ پھر انہیں اپنے منہ کے قریب کر لیا (اور پھونکا) پھر ان سے اپنے چہرے اور پہنچوں کا مسح کیا اور نضر بن شمیل نے بیان کیا کہ مجھے شعبہ نے خبر دی حکم سے کہ میں نے ذر بن عبداللہ سے سنا، وہ سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ کے حوالہ سے حدیث روایت کرتے تھے۔ حکم نے کہا کہ میں نے یہ حدیث ابن عبدالرحمٰن بن ابزی سے سنی، وہ اپنے والد کے حوالہ سے بیان کرتے تھے کہ عمار نے کہا (جو پہلے مذکور ہوا)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id bin `Abdur Rahman bin Abza: (on the authority of his father who said) `Ammar said so (the above Statement). And Shu`ba stroked lightly the earth with his hands and brought them close to his mouth (blew off the dust) and passed them over his face and then the backs of his hands. `Ammar said, "Ablution (meaning Tayammum here) is sufficient for a Muslim if water is not available."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 335


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 340
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ذر، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، عن ابيه، انه شهد عمر، وقال له عمار: كنا في سرية، فاجنبنا، فقال:" تفل فيهما".(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ شَهِدَ عُمَرَ، وَقَالَ لَهُ عَمَّارٌ: كُنَّا فِي سَرِيَّةٍ، فَأَجْنَبْنَا، فَقَالَ:" تَفَلَ فِيهِمَا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حکم کے واسطہ سے حدیث بیان کی، وہ ذر بن عبداللہ سے، وہ ابن عبدالرحمٰن بن ابزی سے، وہ اپنے والد سے کہ وہ عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے اور عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ ہم ایک لشکر میں گئے ہوئے تھے۔ پس ہم دونوں جنبی ہو گئے۔ اور (اس میں ہے کہ بجائے «نفخ فيهما‏» کے) انہوں نے «تفل فيهما‏» کہا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur Rahman bin Abza: that while he was in the company of `Umar, `Ammar said to `Umar, "We were in a detachment and became Junub and I blew the dust off my hands (performed the rolling over the earth and prayed.)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 336


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 341
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا شعبة، عن الحكم، عن ذر، عن ابن عبد الرحمن بن ابزى، عن عبد الرحمن بن ابزى، قال: قال عمار لعمر: تمعكت فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" يكفيك الوجه والكفان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، قَالَ: قَالَ عَمَّارٌ لِعُمَرَ: تَمَعَّكْتُ فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَكْفِيكَ الْوَجْهَ وَالْكَفَّانِ".
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حکم سے، وہ ذر بن عبداللہ سے، وہ سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، وہ اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، انہوں نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں تو زمین میں لوٹ پوٹ ہو گیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے لیے صرف چہرے اور پہنچوں پر مسح کرنا کافی تھا (زمین پر لیٹنے کی ضرورت نہ تھی)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur Rahman bin Abza: `Ammar said to `Umar "I rolled myself in the dust and came to the Prophet who said, 'Passing dusted hands over the face and the backs of the hands is sufficient for you.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 337


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 342
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن الحكم، عن ذر، عن ابن عبد الرحمن، عن عبد الرحمن، قال: شهدت عمر، فقال له عمار: وساق الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ذَرٍّ، عَنْ ابْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: شَهِدْتُ عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ عَمَّارٌ: وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے حکم سے، انہوں نے ذر بن عبداللہ سے، انہوں نے سعید بن عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے۔ انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابزیٰ سے، انہوں نے کہا کہ میں عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں موجود تھا کہ عمار رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا۔ پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Ammar: As above.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 7, Number 338


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1    2    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.