سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، کالے دانے میں سوائے سام کے ہر بیماری کی شفاء ہے۔ اور سام موت کو کہتے ہیں اور کالے دانے سے مراد کلونجی ہے۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے تو اس کو شام تک کوئی زہر نقصان نہ کرے گا اور نہ کوئی جادو اس پر اثر کرے گا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عالیہ (وہ حصہ مدینہ کا جو نجد کی طرف ہے) کی عجوہ میں شفاء ہے یا فرمایا کہ وہ صبح کے وقت تریاق ہے۔ (تریاق کا سا فائدہ رکھتی ہے)۔
سیدنا سعید بن زید رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ کھنبی اس ”من“ میں سے ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر اتارا تھا اور اس کا پانی آنکھ کے لئے شفاء ہے۔
سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے روایت ہے کہ سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا (جو کہ مہاجرات کی پہلی عورتوں میں سے تھیں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اور وہ عکاشہ بن محصن کی بہن تھیں جو کہ بنی اسد بن خزیمہ میں سے تھے) نے مجھے خبر دی، کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا بچہ لے کر آئی جو ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا۔ اور عذرہ کی بیماری کی وجہ سے انہوں (ام قیس) نے اس کا حلق دبایا تھا (یونس نے کہا کہ اعلقت بمعنی غمزت ہے۔ وہ بچے پر تشنج کے خطرہ سے ڈرتی تھیں) وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنی اولاد کو تالو دبانے اور چڑھانے سے (انگلی یا لکڑی کی گھیرنی سے) تکلیف کیوں دیتی ہو؟ تم عودہندی یعنی ”کست“ کو لازم پکڑو۔ اس میں سات بیماریوں کا علاج ہے ایک ان میں سے ذات الجنب (پسلی کا درد) بھی ہے۔ عبیداللہ نے کہا کہ ام قیس رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے اسی بچے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور اپنے کپڑے پر چھڑک دیا اور اس کو دھویا نہیں۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں دوا ڈالی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا کہ میرے منہ میں دوا مت ڈالو۔ ہم لوگوں نے آپس میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری کی وجہ سے دوا سے نفرت کرتے ہیں (تو اس پر عمل کرنا ضروری نہیں)۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوش آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے سوائے عباس رضی اللہ عنہ کے کہ وہ یہاں موجود نہ تھے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو یہ سزا دی جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم نہ مانا)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو مزدوری دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناک میں بھی دوا ڈالی۔
عاصم بن عمر بن قتادہ کہتے ہیں کہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ ہمارے گھر میں آئے اور ایک شخص کو زخم کی تکلیف تھی (یعنی قرحہ پڑ گیا تھا)۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تجھے کیا تکلیف ہے؟ وہ بولا کہ ایک قرحہ ہو گیا ہے جو کہ مجھ پر نہایت سخت ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے غلام! ایک پچھنے لگانے والے کو لے کر آ۔ وہ بولا کہ پچھنے لگانے والے کا کیا کام ہے؟ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس زخم پر پچھنے لگوانا چاہتا ہوں، وہ بولا کہ اللہ کی قسم مجھے مکھیاں ستائیں گی اور کپڑا لگے گا تو مجھے تکلیف ہو گی اور مجھ پر بہت سخت (وقت) گزرے گا۔ جب سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ اس کو پچھنے لگانے سے رنج ہوتا ہے تو کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اگر تمہاری دواؤں میں بہتر کوئی دوا ہے تو تین ہی دوائیں ہیں، ایک تو پچھنا، دوسرے شہد کا ایک گھونٹ اور تیسرے انگارے سے جلانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں داغ لینا بہتر نہیں جانتا۔ راوی نے کہا کہ پھر پچھنے لگانے والا آیا اور اس نے اس کو پچھنے لگائے اور اس کی بیماری جاتی رہی۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پچھنے لگوانے کی اجازت چاہی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطیبہ کو ان کے پچھنے لگانے کا حکم دیا۔ راوی نے کہا کہ میں گمان کرتا ہوں کہ انہوں نے کہا کہ ابوطیبہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی بھائی تھے یا نابالغ لڑکے تھے (جن سے پردہ ضروری نہیں اور ضرورت کے وقت دوا کے لئے اگر عورت یا لڑکا نہ ملے تو اجنبی شخص بھی لگا سکتا ہے)۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس حکیم کو بھیجا، اس نے ایک رگ کاٹی (یعنی فصد لی)، پھر اس پر داغ دیا۔