سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین جویریہ رضی اللہ عنہا کا نام پہلے برہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام جویریہ رکھ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برا جانتے تھے کہ یہ کہا جائے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم برہ (نیکوکار بیوی کے گھر) سے چلے گئے۔
محمد بن عمر بن عطاء کہتے ہیں کہ میں نے اپنی بیٹی کا نام برہ رکھا، تو زینب بنت ابی سلمہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نام سے منع کیا ہے اور میرا نام بھی برہ تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی تعریف مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں بہتر کون ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ پھر ہم اس کا کیا نام رکھیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ زینب رکھو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی تم میں سے انگور کو ”کرم“ نہ کہے اس لئے کہ ”کرم“ مسلمان آدمی کو کہتے ہیں۔
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اپنے غلاموں کے یہ چار نام رکھنے سے منع فرمایا افلح، رباح، یسار، اور نافع۔
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو چار کلمات سب سے زیادہ پسند ہیں۔ ((سبحان اللہ، الحمدللہ، لا الٰہ الا اللہ،)) اور ((اللہ اکبر))۔ ان میں سے جس کو چاہے پہلے کہے، کوئی نقصان نہ ہو گا۔ اور اپنے غلام کا نام یسار، رباح، نجیح (اس کے وہی معنی ہیں جو افلح کے ہیں) اور افلح نہ رکھو، اس لئے کہ تو پوچھے گا کہ وہ وہاں ہے (یعنی یسار یا رباح یا نجیح یا افلح) وہ وہاں نہیں ہو گا تو وہ کہے گا نہیں ہے۔ یہ صرف چار ہیں تم مجھ پر ان سے زیادہ نہ کرنا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ یعلیٰ، برکت، افلح، یسار اور نافع اور ان جیسے نام رکھنے سے منع کر دیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چپ ہو رہے اور کچھ نہیں فرمایا۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے منع کرنا چاہا، اس کے بعد چھوڑ دیا اور منع نہیں کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی تم میں سے (اپنے غلام کو) یوں نہ کہے کہ پانی پلا اپنے رب کو یا اپنے رب کو کھانا کھلا یا اپنے رب کو وضو کرا اور کوئی تم میں سے دوسرے کو اپنا رب نہ کہے بلکہ سید یا مولیٰ کہے اور کوئی تم میں سے یوں نہ کہے کہ میرا بندہ یا میری بندی بلکہ جوان مرد اور جوان عورت کہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں سے زیادہ خوش مزاج تھے، میرا ایک بھائی تھا جس کو ابوعمیر کہتے تھے (اس سے معلوم ہوا کہ کمسن اور جس کے بچہ نہ ہوا ہو کنیت رکھنا درست ہے)(میں سمجھتا ہوں کہ انس نے کہا کہ) اس کا دودھ چھڑایا گیا تھا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آتے اور اس کو دیکھتے تو فرماتے کہ اے ابوعمیر! نغیر کہاں ہے؟ (نغیر بلبل اور چڑیا کو کہتے ہیں) اور وہ لڑکا اس سے کھیلتا تھا۔
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دجال کے بارے میں اتنا نہیں پوچھا جتنا میں نے پوچھا، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹا تو اس رنج میں کیوں ہے؟ وہ تجھے نقصان نہ دے گا۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ پانی کی نہریں اور روٹی کے پہاڑ ہوں گے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اسی سبب سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذلیل ہو گا۔