مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
کھانے کے مسائل
26. سمندری جانور اور ان جانوروں کو کھانا جن کو سمندر پھینکے دے۔
حدیث نمبر: 1326
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کی امارت میں قریش کے ایک قافلے کو ملنے (یعنی ان کے پیچھے) اور ہمارے سفر خرچ کے لئے کھجور کا ایک تھیلہ دیا اور کچھ آپ کو نہ ملا کہ ہمیں دیتے۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ایک ایک کھجور (ہر روز) دیا کرتے تھے۔ ابوالزبیر نے کہا کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ تم ایک کھجور میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اس کو بچے کی طرح چوس لیا کرتے تھے، پھر اس پر تھوڑا پانی پی لیتے تھے، وہ ہمیں سارا دن اور رات کو کافی ہو جاتا اور ہم اپنی لکڑیوں سے پتے جھاڑتے، پھر ان کو پانی میں تر کرتے اور کھاتے تھے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم سمندر کے کنارے پہنچے تو وہاں ایک لمبی اور موٹی سی چیز نمودار ہوئی۔ ہم اس کے پاس گئے تو دیکھا کہ وہ ایک جانور ہے جس کو عنبر کہتے ہیں۔ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ مردار ہے (یعنی حرام ہے)۔ پھر کہنے لگے کہ نہیں ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے ہیں اور اللہ کی راہ میں نکلے ہیں اور تم (بھوک کی وجہ سے) مجبور ہو چکے ہو تو اس کو کھاؤ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم وہاں ایک مہینہ رہے اور ہم تین سو آدمی تھے۔ اس کا گوشت کھاتے رہے، یہاں تک کہ ہم موٹے ہو گئے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا میں دیکھ رہا ہوں کہ ہم اس کی آنکھ کے حلقہ میں سے چربی کے گھڑے کے گھڑے بھرتے تھے اور اس میں سے بیل کے برابر گوشت کے ٹکڑے کاٹتے تھے۔ آخر سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے ہم میں سے تیرہ آدمیوں کو لیا، وہ سب اس کی آنکھ کے حلقے کے اندر بیٹھ گئے۔ اور اس کی پسلیوں میں سے ایک پسلی اٹھا کر کھڑی کی، پھر جو اونٹ ہمارے ساتھ تھے، ان میں سے سب سے بڑے اونٹ پر پالان باندھی تو وہ اس کے نیچے سے نکل گیا اور ہم نے اس کے گوشت میں سے زادراہ کے لئے وشائق بنا لئے (وشائق ابال کر خشک کئے ہوئے گوشت کو کہتے ہیں، جو سفر کے لئے رکھتے ہیں)۔ جب ہم مدینہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور یہ قصہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ اللہ تعالیٰ کا رزق تھا جو اس نے تمہارے لئے نکالا تھا۔ اب تمہارے پاس اس گوشت کا کچھ حصہ ہے تو ہمیں بھی کھلاؤ۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے اس کا گوشت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھایا۔
27. گھوڑوں کا گوشت کھانے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1327
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن گھریلو گدھوں کے گوشت سے روک دیا اور گھوڑوں کا گوشت کھانے کی اجازت دی۔
حدیث نمبر: 1328
Save to word مکررات اعراب
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک گھوڑا کاٹا، پھر اس کا گوشت کھایا۔
28. گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1329
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان گدھوں کے گوشت سے منع کیا جو آبادی میں رہتے ہیں (اور جنگل کا گدھا یعنی زیبرا بالاتفاق حلال ہے)۔
حدیث نمبر: 1330
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر فتح کیا تو گاؤں سے جو گدھے نکل رہے تھے، ہم نے ان کو پکڑا، پھر ان کا گوشت پکایا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز دی کہ خبردار ہو جاؤ کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں تم کو گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہے اور اس کا کھانا شیطان کا کام ہے۔ پھر سب ہانڈیاں الٹ دی گئیں اور ان میں گوشت ابل رہا تھا۔
29. ہر کچلی والے درندے کا گوشت کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1331
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر کچلی والے درندے کا (گوشت) کھانا حرام ہے۔
30. پنجے سے کھانے والے پرندے کا گوشت کھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 1332
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر کچلی والے درندے اور ہر پنجے والے (پنجے سے کھانے والے) پرندے (کا گوشت کھانے) سے منع فرمایا ہے۔
31. لہسن کھانے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 1333
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس اترے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیچے کے مکان میں رہے اور سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ اوپر کے درجہ میں تھے۔ ایک دفعہ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ رات کو جاگے اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کے اوپر چلا کرتے ہیں، پھر ہٹ کر رات کو ایک کونے میں ہو گئے۔ پھر اس کے بعد سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اوپر جانے کے لئے کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نیچے کا مکان آرام کا ہے (رہنے والوں کے لئے اور آنے والوں کے لئے اور اسی لئے رسول اللہ نیچے کے مکان میں رہتے تھے)۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا میں اس چھت پر نہیں رہ سکتا جس کے نیچے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوپر کے درجہ میں تشریف لے گئے اور ابوایوب رضی اللہ عنہ نیچے کے درجے میں آ گئے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا تیار کرتے تھے، پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا آتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں سے کھاتے اور اس کے بعد بچا ہوا کھانا واپس جاتا) تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ (آدمی سے) پوچھتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کھانے کی کس جگہ پر لگی ہیں اور وہ وہیں سے (برکت کے لئے) کھاتے۔ ایک دن سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کھانا پکایا، جس میں لہسن تھا۔ جب کھانا واپس گیا تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیاں کہاں لگی تھیں؟ انہیں بتایا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا نہیں کھایا۔ یہ سن کر سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ گھبرا گئے اور اوپر گئے اور پوچھا کہ کیا لہسن حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں، لیکن میں اسے ناپسند کرتا ہوں۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپسند ہے، مجھے بھی ناپسند ہے۔ سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (فرشتے) آتے تھے (اور فرشتوں کو لہسن کی بو سے تکلیف ہوتی اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ کھاتے)۔
32. کھانے پر اعتراض نہ کرنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 1334
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی کھانے میں عیب نکالتے ہوئے نہیں دیکھا اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جی چاہتا تو کھا لیتے اور اگر جی نہ چاہتا تو چپ رہتے۔

Previous    1    2    3    4    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.