زاذان سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا کہ مجھے پینے کی چیزوں میں سے ان چیزوں کے متعلق بتائیے جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ اپنی لغت میں بتا کر پھر اس کی ہماری لغت میں وضاحت کر دیجئیے کیونکہ آپ کی زبان ہماری زبان سے ذرا ہٹ کر ہے، تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حنتم یعنی ٹھلیا سے، دباء (کدو کا برتن) مزفت یعنی روغنی برتن اور نقیر یعنی کھجور کی لکڑی کو کرید کر بنائے جانے والے برتنوں (میں نبیذ بنانے) سے منع فرمایا ہے۔ اور اس بات کا حکم دیا کہ نبیذ مشکوں میں بنایا جائے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ ایک مشک میں بنایا جاتا تھا اور جب مشک نہ ملتی تو پتھر کے گھڑے میں بناتے۔ بعض نے کہا کہ میں نے ابوالزبیر سے سنا وہ کہتے تھے کہ گھڑا برام یعنی پتھر کا تھا۔
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تمہیں برتنوں سے منع کیا تھا، لیکن برتنوں سے کوئی چیز حلال یا حرام نہیں ہوتی اور ہر نشہ کرنے والی چیز حرام ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ برتنوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا تو صحابہ کرام نے عرض کیا کہ تمام لوگوں کو وہ برتن میسر نہیں ہو سکتے جن میں نبیذ بنانے کی اجازت ہے، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوائے مزفت یعنی روغنی مٹکے کے باقی تمام برتنوں میں نبیذ بنانے کی اجازت دے دی۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اول رات میں نبیذ بھگو دیتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو صبح کو پیتے، پھر دوسری رات کو، پھر صبح کو، پھر تیسری رات کو، پھر صبح سے عصر تک۔ اس کے بعد جو بچتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خادم کو پلا دیتے یا حکم دیتے وہ بہا دیا جاتا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ایک مشک میں نبیذ بھگوتے اور گانٹھ لگا دیتے۔ اس میں سوراخ تھا۔ صبح کو ہم بھگوتے اور رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیتے اور رات کو بھگوتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو پیتے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے سرکہ بنانے کے متعلق پوچھا گیا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔
وائل حضرمی سے روایت ہے کہ طارق بن سوید جعفی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بنانے سے منع کیا (یا ناپسند کیا)۔ وہ بولا کہ میں دوا کے لئے بناتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں وہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ دودھ کا (مقام) نقیع سے لایا، جو ڈھانپا ہوا نہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اس کو ڈھانپا کیوں نہیں؟ (اگر ڈھانپنے کو کچھ نہ تھا تو) ایک آڑی لکڑی ہی اس پر رکھ لیتا۔ ابوحمید (راوی حدیث) کہتے ہیں کہ ہمیں رات کے وقت مشکیزوں کو باندھنے اور دروازے بند کرنے کا حکم فرمایا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رات ہو جائے یا فرمایا کہ تم شام کرو تو اپنے بچوں کو (گھروں میں) روک لو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب کچھ رات گذر جائے تو بچوں کو چھوڑ دو اور اللہ کا نام لے دروازے بند کر دو کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا۔ اور اللہ کا نام لے کر اپنے مشکیزوں کا بندھن باندھ دو اور اپنے برتنوں کو ڈھانک لو اللہ کا نام لے کر۔ (اگر برتن ڈھانکنے کے لئے اور کچھ نہ ملے سوا اس کہ) ان برتنوں کے اوپر کوئی چیز چوڑائی میں رکھو (تو وہی رکھ دو) اور اپنے چراغوں کو بجھا دو۔