سیدنا عرفجہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ فتنے اور فساد قریب ہیں۔ پھر جو کوئی اس امت کے اتفاق کو بگاڑنا چاہے وہ جو کوئی بھی ہو، اس کو قتل کر دو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہم پر ہتھیار اٹھائے، وہ ہم میں سے نہیں ہے اور جو شخص ہمیں دھوکہ دے، وہ بھی ہم میں سے نہیں ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لئے تین باتوں کو پسند کرتا ہے اور تین باتوں کو ناپسند۔ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ تم اس کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور اس کی رسی (کتاب و سنت) کو سب مل کر پکڑے رہو اور پھوٹ مت ڈالو اور اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے بےفائدہ بک بک کرنے کو، کثرت سوال کو (یعنی ان مسائل کا پوچھنا جن کی ضرورت نہ ہو یا ان باتوں کا جن کی حاجت نہ ہو یا جن کا پوچھنا دوسرے کو ناگوار گزرے) اور مال و دولت تباہ کرنے کو (ناپسند کرتا ہے جیسے بدعات میں، شراب نوشی، جوا، سگریٹ، پتنگ اور آتش بازی وغیرہ میں)۔
سعد بن ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن محمد سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا جس کے تین گھر ہیں اور اس نے ہر گھر میں ثلث (تیسرے حصے) کی وصیت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مکان میں تین ثلث اکٹھے کئے جائیں گے۔ پھر کہا کہ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایسا کام کرے جس کے (کرنے کے) لئے ہمارا حکم نہ ہو (یعنی دین میں ایسا نیا عمل نکالے) تو وہ مردود ہے۔
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے کہا گیا کہ تم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر ان سے گفتگو نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ تم کیا سمجھتے ہو کہ میں ان سے گفتگو نہیں کرتا میں تم کو سناؤں؟ اللہ کی قسم میں ان سے باتیں کر چکا جو مجھے اپنے اور ان کے درمیان کرنا تھیں، البتہ میں نے یہ نہیں چاہا کہ وہ بات کھولوں جس کا کھولنے والا پہلے میں ہی ہوں اور میں کسی کو جو مجھ پر حاکم ہو یہ نہیں کہتا کہ وہ سب لوگوں میں بہتر ہے (یعنی خوشامد نہیں کرتا)۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن ایک شخص لایا جائے گا پھر وہ جہنم میں ڈالا جائے گا، تو اس کے پیٹ کی آنتیں باہر نکل آئیں گی وہ ان کو لئے گدھے کی طرح جو چکی پیستا ہے، چکر لگائے گا اور جہنم والے اس کے پاس اکٹھے ہوں گے اور پوچھیں گے کہ اے فلاں! تجھے کیا ہوا؟ کیا تو اچھی بات کا حکم نہیں کرتا تھا اور بری بات سے منع نہیں کرتا تھا؟ وہ کہے گا کہ میں ایسا تو کرتا تھا لیکن دوسروں کو اچھی بات کا حکم کرتا اور خود نہیں کرتا تھا اور دوسروں کو بری بات سے منع کرتا اور خود اس سے باز نہیں رہتا تھا۔