مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
خون کی حرمت قصاص و دیت کے مسائل
10. جس نے قتل کا اقرار کیا اور پھر وہ (قاتل، قتل کے لیے مقتول کے) ولی کے سپرد کر دیا گیا اور اس (ولی) نے اسے معاف کر دیا۔
حدیث نمبر: 1031
Save to word مکررات اعراب
علقمہ بن وائل سے روایت ہے کہ ان کے والد رضی اللہ عنہ نے انہیں بتایا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ اتنے میں ایک شخص دوسرے کو تسمہ سے کھینچتا ہوا آیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! اس نے میرے بھائی کو مار ڈالا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تو نے اس کو قتل کیا ہے؟ وہ (پہلا شخص) بولا اگر یہ اقرار نہیں کرے گا تو میں اس پر گواہ لاؤں گا۔ تب وہ شخص بولا کہ بیشک میں نے اس کو قتل کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے کیسے قتل کیا ہے؟ وہ بولا کہ میں اور وہ دونوں درخت کے پتے جھاڑ رہے تھے کہ اتنے میں اس نے مجھے گالی دی اور مجھے غصہ دلایا تو میں نے کلہاڑی اس کے سر پر ماری اور وہ مر گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے پاس کچھ مال ہے جو اپنی جان کے بدلے میں دے؟ وہ بولا میرے پاس کچھ نہیں سوائے اس چادر اور کلہاڑی کے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیری قوم کے لوگ تجھے چھڑائیں گے؟ اس نے کہا کہ ان کے پاس میری اتنی قدر نہیں ہے۔ تب آپ نے وہ تسمہ مقتول کے وارث کی طرف پھینک دیا اور فرمایا اسے لے جاؤ۔ وہ لے کر چل دیا۔ جب پیٹھ موڑی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر وہ اس کو قتل کرے گا تو اس کے برابر ہی رہے گا (یعنی نہ اس کو کوئی درجہ ملے گا نہ اس کو کوئی مرتبہ حاصل ہو گا کیونکہ اس نے اپنا حق دنیا ہی میں وصول کر لیا)۔ یہ سن کر وہ لوٹا اور کہنے لگا کہ یا رسول اللہ! مجھے خبر پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ہے کہ اگر میں اس کو قتل کروں گا تو اس کے برابر رہوں گا اور میں نے تو اس کو آپ کے حکم سے پکڑا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو یہ نہیں چاہتا کہ وہ تیرا اور تیرے بھائی کا گناہ سمیٹ لے؟ وہ بولا جی ہاں کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اسی طرح ہو گا۔ پھر اس نے اس کا تسمہ پھینک دیا اور اس کو چھوڑ دیا۔
11. اس عورت کی دیت جس کے پیٹ پر مارا گیا جس کی وجہ سے (اس کے) پیٹ والا بچہ گر (کر مر) گیا اور وہ عورت بھی مر گئی۔ اس (عورت) کی دیت اور اس کے بچے کی دیت۔
حدیث نمبر: 1032
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (قبیلہ ہذیل) کی دو عورتیں لڑ پڑیں۔ ایک نے دوسری کو پتھر سے مارا، تو وہ بھی مر گئی اور پیٹ والا بچہ بھی مر گیا۔ ان لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فیصلہ چاہا تو آپ نے فیصلہ کیا کہ اس کے بچے کی دیت ایک غلام یا ایک لونڈی ہے اور عورت کی دیت مارنے والی کے کنبے والے دیں۔ اور اس کی (دیت میں) اس کی اولاد اور دیگر ورثاء کو وارث بنایا۔ حمل بن نابغہ ہذلی نے کہا کہ یا رسول اللہ! ہم اس کا تاوان کیونکر دیں جس نے نہ پیا نہ کھایا نہ بولا نہ چلایا یہ تو آیا گیا (یعنی لغو ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسی قافیہ دار عبارت بولنے کی وجہ سے یہ کاہنوں کا بھائی ہے۔
12. وہ نقصان جس کی دیت نہیں ہوتی۔
حدیث نمبر: 1033
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ کنوئیں کا زخم لغو ہے اور کان کا زخم لغو ہے اور جانور کا زخم لغو ہے اور معدنیاتی کان یا دفینہ میں پانچواں حصہ (بطور زکوٰۃ) ہے۔ (رکاز وہ خزانہ ہے جو زمین میں دفن شدہ ملے)۔

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.