سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے اور لوگ پھلوں میں ایک سال اور دو سال کے لئے سلف کرتے تھے (یعنی ادھار بیع کرتے تھے) تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی کھجور میں سلف کرے تو مقرر ماپ میں یا مقرر تول میں ایک مقررہ میعاد تک سلف کرے۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شفعہ کا ہر اس مشترک مال میں حکم کیا جو بٹا نہ ہو (وہ) زمین ہو یا باغ۔ ایک شریک کو درست نہیں کہ دوسرے شریک کو اطلاع دئیے بغیر اپنا حصہ بیچ ڈالے پھر دوسرے شریک کو اختیار ہے چاہے لے اور چاہے نہ لے۔ اب اگر بغیر اطلاع کے بیچ ڈالے۔ تو وہ شریک زیادہ حقدار ہے (غیر شخص سے اسی دام کو خود لے سکتا ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی اپنے ہمسایہ کو اپنی دیوار میں لکڑی گاڑنے (گاڈر، شہتیر رکھنے) سے منع نہ کرے (کیونکہ یہ مروت کے خلاف ہے اور اپنا کوئی نقصان نہیں بلکہ اگر ہمسایہ ادھر چھت ڈالے تو دیوار کی حفاظت ہے)۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (لوگوں سے) کہتے تھے کہ میں دیکھتا ہوں کہ تم اس حدیث سے دل چراتے ہو، اللہ کی قسم میں اس کو تم لوگوں میں بیان کروں گا۔
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ارویٰ بنت اویس نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے میری کچھ زمین لے لی ہے۔ اور ان سے مروان بن حکم کے پاس مقدمہ پیش کیا تو سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بھلا میں اس کی زمین لوں گا اور میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن چکا ہوں۔ مروان نے کہا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سن چکے ہو؟ انہوں نے کہا کہ میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص کسی کی بالشت بھر زمین ظلم سے اڑا لے، تو اللہ تعالیٰ اس کو سات زمین تک کا طوق پہنا دے گا۔ مروان نے کہا کہ اب میں تم سے کوئی دلیل نہیں مانگوں گا۔ اس کے بعد سعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ اگر ارویٰ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھ اندھی کر دے اور اسی کی زمین میں اس کو مار۔ راوی نے کہا کہ ارویٰ نہیں مری یہاں تک کہ اندھی ہو گئی اور ایک روز وہ اپنی زمین میں جا رہی تھی کہ گڑھے میں گری اور مر گئی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب راستے کے متعلق تمہارا اختلاف ہو جائے تو اس کی چوڑان سات ہاتھ رکھ لو۔