مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
خریدوفروخت کے مسائل
37. (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ) جو شخص دھوکہ دے اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔
حدیث نمبر: 947
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے میں اناج کا ایک ڈھیر دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس کے اندر ڈالا تو انگلیوں پر تری آ گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اے اناج کے مالک یہ کیا ہے؟ وہ بولا یا رسول اللہ! یہ بارش سے بھیگ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تو نے اس بھیگے ہوئے اناج کو اوپر کیوں نہ رکھا کہ لوگ دیکھ لیتے؟ جو شخص دھوکہ دے وہ مجھ سے کچھ تعلق نہیں رکھتا۔
38. سونے کی بیع چاندی کے ساتھ جائز ہے۔
حدیث نمبر: 948
Save to word مکررات اعراب
مالک بن اوس بن حدثان سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں یہ کہتا ہوا آیا کہ سونے کے بدلے روپوں کو کون بیچتا ہے؟ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ نے کہا اور وہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اپنا سونا مجھے دے پھر ٹھہر کر آنا۔ جب ہمارا نوکر آئے گا تو تیری قیمت دے دیں گے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہرگز نہیں، تو اس کے روپے اسی وقت دیدے یا اس کا سونا واپس کر دے۔ اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: کہ چاندی کو سونے کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور گندم کا گندم کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور جو کا جو کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو) اور کھجور کا کھجور کے بدلے بیچنا سود ہے مگر (یہ کہ) دست بدست (ہو)۔
39. سونے کی بیع سونے کے ساتھ، چاندی کی بیع چاندی کے ساتھ، گندم کی بیع گندم کے ساتھ اور ہر اس چیز کی بیع جس میں سود ہو برابر برابر اور دست بدست جائز ہے۔
حدیث نمبر: 949
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے کے بدلے میں، چاندی کو چاندی کے بدلے میں، گندم کو گندم کے بدلے میں، جو کو جو کے بدلے میں، کھجور کو کھجور کے بدلے میں اور نمک کو نمک کے بدلے میں برابر برابر ٹھیک ٹھیک دست بدست (ہو تو جائز ہے) پھر جب قسم بدل جائے (مثلاً گندم کے بدلے جو) تو جس طرح چاہے (کم و بیش) بیچو مگر دست بدست ہونا ضروری ہے۔
40. سونے کی بیع چاندی کے ساتھ ادھار منع ہے۔
حدیث نمبر: 950
Save to word مکررات اعراب
ابوالمنہال کہتے ہیں کہ میرے ایک شریک نے چاندی حج کے موسم تک ادھار بیچی اور میرے پاس آ کر بتایا، تو میں نے کہا یہ تو درست نہیں ہے۔ اس نے کہا کہ میں نے بازار میں بیچی ہے اور کسی نے منع نہیں کیا۔ پھر میں سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور ہم ایسی بیع کیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر دست بدست (نقد) ہو تو قباحت نہیں اور اگر ادھار ہو تو سود ہے۔ تم سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے پاس جا کہ ان کی سوداگری مجھ سے زیادہ ہے (تو وہ اس مسئلہ سے بخوبی واقف ہوں گے) میں ان کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔
41. ایک دینار کو دو دینار کے بدلے اور ایک درہم کو دو درہم کے بدلے نہ بیچو۔
حدیث نمبر: 951
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دینار کو دو دینار کے بدلے مت بیچو اور نہ ایک درہم کو دو درہم کے بدلے بیچو۔
42. جس ہار میں سونا اور نگینے ہوں اس کو (اسی حالت میں) سونے کے بدلے بیچنے کے متعلق۔
حدیث نمبر: 952
Save to word مکررات اعراب
سیدنا فضالہ بن عبید انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں تشریف فرما تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہار لایا گیا کہ اس میں نگینے تھے اور سونا بھی تھا، وہ لوٹ (غنیمت) کا مال تھا جو بک رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سونا الگ کرنے کا حکم دیا تو اس کا سونا جدا کیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب سونے کو سونے کے بدلے برابر تول کر بیچو۔
43. نقد کی بیع میں بھی سود ثابت ہوتا ہے۔
حدیث نمبر: 953
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عطاء بن ابی رباح سے روایت ہے کہ سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملے اور ان سے پوچھا کہ تم جو بیع صرف کے بارے میں کہتے ہو تو کیا تم نے یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے یا اللہ تعالیٰ کے کلام پاک میں پایا ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہرگز نہیں میں ایسا کچھ نہیں کہتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تم مجھ سے زیادہ جانتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی کتاب میں بھی (اس حکم کو) نہیں جانتا لیکن سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خبردار! کہ ادھار میں سود ہے۔ (لیکن حدیث اسامہ بن زید بعض علماء کے نزدیک منسوخ الحکم ہے اور بعض نے کہا کہ اس کی تاویل ہو گی اور وہ یہ کہ ان اموال پر محمول ہیں جو سودی نہیں وغیرہ۔ یا یہ حدیث مجمل ہے)۔
حدیث نمبر: 954
Save to word مکررات اعراب
ابونضرہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے (بیع) صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے اس میں کوئی قباحت نہیں دیکھی (اگرچہ کمی بیشی ہو بشرطیکہ نقد و نقد ہو) پھر میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا تو میں نے ان سے (بیع) صرف کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جو زیادہ ہو وہ سود ہے میں نے سیدنا ابن عمر اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے کہنے کی وجہ سے اس کا انکار کیا تو انہوں نے کہا کہ میں تجھ سے نہیں بیان کروں گا مگر (صرف) وہ جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ ایک کھجور والا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صاع عمدہ کھجور لے کر آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کھجور بھی اسی قسم کی تھی۔ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ یہ کھجور کہاں سے لایا؟ وہ بولا کہ میں دو صاع کھجور لے کر گیا اور ان کے بدلے ان کھجوروں کا ایک صاع خریدا ہے کیونکہ اس کا نرخ بازار میں ایسا ہے اور اس کا نرخ ایسا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیری خرابی ہو، تو نے سود دیا۔ جب تو ایسا کرنا چاہے تو اپنی کھجور کسی اور شے کے بدلے بیچ ڈال، پھر اس شے کے بدلے جو کھجور تو چاہے خرید لے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پس جب کھجور کے بدلے کھجور دی جائے، اس میں سود ہو تو چاندی جب چاندی کے بدلے دی جائے (کم یا زیادہ) تو اس میں سود ضرور ہو گا (اگرچہ نقد و نقد ہو) ابونضرہ نے کہا کہ اس کے بعد پھر میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آیا تو انہوں نے بھی اس سے منع کیا (شاید ان کو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی حدیث پہنچ گئی ہو) اور میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس نہیں گیا، لیکن مجھ سے ابوالصہباء نے بیان کیا کہ انہوں نے اس کے بارے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مکہ میں پوچھا تو انہوں نے مکروہ کہا۔
44. سود کھانے والے اور کھلانے والے پر لعنت ہے۔
حدیث نمبر: 955
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، اور سود کھلانے والے، سود لکھنے والے اور سود کے گواہوں سب پر لعنت فرمائی ہے۔ اور فرمایا کہ وہ سب برابر ہیں۔
45. واضح حلال کو لینا چاہیئے اور مشتبہ چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے۔
حدیث نمبر: 956
Save to word مکررات اعراب
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے اور سیدنا نعمان نے اپنی انگلیوں سے دونوں کانوں کی طرف اشارہ کیا (یعنی یہ بتانے کے لئے کہ میں نے اپنے کانوں سے سنا ہے) کہ یقیناً حلال واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے لیکن حلال و حرام کے درمیان ایسی چیزیں ہیں جو دونوں سے ملتی ہیں، یعنی ان میں شبہہ ہے۔ اور ان کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ تو جو شبہات سے بچا، وہ اپنے دین اور آبرو کو سلامت لے گیا اور جو شبہات میں پڑا، وہ آخر حرام میں بھی پڑا اس چرواہے کی طرح جو حما (یعنی روکی ہوئی زمین) چراگاہ کے آس پاس چراتا ہے۔ قریب ہے کہ اس کے جانور حما کو بھی چر جائیں گے۔ خبردار! ہر بادشاہ کے لئے چراگاہ یا حدود ہوتی ہیں اور آگاہ رہو کہ اللہ تعالیٰ کی روکی ہوئی چیز اس کی حرام کی ہوئی چیزیں ہیں۔ جان رکھو بیشک بدن میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے اگر وہ سنور گیا تو سارا بدن سنور گیا اور جو وہ بگڑ گیا تو سارا بدن بگڑ گیا اور یاد رکھو کہ وہ ٹکڑا دل ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.