سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص دودھ چڑھی ہوئی بکری خریدے تو اس کو تین روز تک اختیار ہے چاہے تو اس کو رکھ لے یا واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجور کا ایک صاع بھی دے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی کہ سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ نے شراب بیچی ہے تو انہوں نے کہا سمرہ رضی اللہ عنہ پر اللہ کی مار! کیا اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا علم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر لعنت کی (اس وجہ سے کہ) ان پر چربی کا کھانا حرام ہوا تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا۔
عبدالرحمن بن وعلہ السب (جو مصر کے رہنے والے تھے) سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے انگور کے شیرہ کے بارے میں پوچھا تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے شراب کی ایک مشک تحفہ میں لایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو حرام کر دیا ہے تو اس نے کہا کہ نہیں۔ تب اس نے دوسرے سے کان میں بات کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے کیا بات کی؟ اس نے کہا کہ میں نے اس کو بیچنے کا کہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس (اللہ) نے اس کا پینا حرام کیا ہے اس نے اس کا بیچنا بھی حرام کر دیا ہے۔ (یہ سن کر) اس شخص نے مشک کا منہ کھول دیا اور اس میں جو کچھ تھا سب بہہ گیا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس سال مکہ فتح ہوا، انہوں نے مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے شراب، مردار، سور اور بتوں کی بیع کو حرام کر دیا ہے۔ لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مردار کی چربی کا کیا حکم ہے؟ کیونکہ یہ کشتیوں میں لگائی جاتی ہے اور کھالوں میں ملی جاتی ہے اور لوگ اس سے روشنی کرتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں وہ حرام ہے۔ پھر اسی وقت فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہود کو تباہ کرے کہ جب اللہ تعالیٰ نے ان پر چربی کو حرام کیا (یعنی اس کا کھانا) تو انہوں نے اس کو پگھلایا پھر بیچ کر اس کی قیمت کھائی۔
ابوزبیر کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے کتے کی قیمت اور اور بلی کی قیمت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے سختی سے منع کیا۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتے کی قیمت خبیث ہے اور رنڈی کی خرچی خبیث ہے اور پچھنے لگانے والے کی کمائی خبیث ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بنی بیاضہ کے ایک غلام نے پچھنے لگائے، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اس کی اجرت دی۔ اور اس کے مالک سے سفارش کی کہ وہ اس کے ٹیکس میں تخفیف کرے۔ اگر (سینگی لگانے والے کی اجرت) حرام ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو مزدوری ہرگز نہ دیتے۔
حمید کہتے ہیں کہ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پچھنے لگانے والے کی کمائی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطیبہ سے پچھنے لگوائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دو صاع اناج دینے کا حکم فرمایا اور اس کے مالکوں سے فرمایا کہ اس سے محصول کم لیں۔ (یعنی جو خراج اس سے لیتے تھے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دواؤں میں جن سے تم علاج کرتے ہو، افضل دوا پچھنے لگانا ہے یا یہ فرمایا: تمہاری بہترین دواؤں میں سے ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جاہلیت کے لوگ اونٹ کا گوشت حبل الحبلہ تک بیچتے تھے۔ اور حبل الحبلہ یہ ہے کہ اونٹنی جنے پھر اس کا بچہ (اونٹنی) حاملہ ہو اور وہ جنے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا۔