سیدنا معمر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے غلام کو گندم کا ایک صاع دے کر بھیجا اور کہا کہ اس کو بیچ کر جو لے آ۔ وہ غلام لے کر گیا اور ایک صاع اور کچھ زیادہ ”جو“ لے آیا۔ جب معمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کو خبر کی تو معمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو نے ایسا کیوں کیا؟ جا اور واپس کر دے۔ اور مت لے مگر برابر برابر۔ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اناج، اناج کے بدلے برابر برابر بیچو اور ان دنوں ہمارا اناج جو تھا لوگوں نے کہا جو اور گیہوں میں تو فرق ہے (اس لئے کمی بیشی جائز ہے)، تو انہوں نے کہا کہ مجھے ڈر ہے کہ کہیں دونوں ایک جنس کا حکم نہ رکھتے ہوں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اناج خریدے پھر اس کو (اس وقت تک) نہ بیچے جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ہر چیز کو اسی پر خیال کرتا ہوں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے (مدینہ کے عامل) مروان بن الحکم سے کہا کہ تو نے سود کی بیع کو درست کر دیا؟ مروان نے کہا کہ کیوں میں نے کیا کیا؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تو نے سند (رسید) کی بیع جائز رکھی، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اناج کی بیع کرنے سے منع کیا جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لیا جائے۔ تب مروان نے لوگوں سے خطاب کیا اور ان کو سند (رسید) بیع سے منع کر دیا۔ (راوی حدیث) سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے چوکیداروں کو دیکھا کہ وہ ان سندوں کو لوگوں سے چھین رہے تھے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اناج خریدے پھر اس کو نہ بیچے، جب تک کہ اس پر قبضہ نہ کر لے۔ اور ہم اناج کو سواروں سے ڈھیر لگا کر خریدا کرتے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس ڈھیر کو اس جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے سے پہلے بیچنے سے منع فرما دیا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع کیا، اور وہ یہ ہے کہ اپنے باغ کا پھل اگر کھجور ہو تو خشک کھجور کے بدلے ناپ کر بیچے اور جو انگور ہو تو سوکھے انگور کے بدلے ناپ کر بیچے اور کھیت ہو تو سوکھے اناج کے بدلے ماپ کر بیچے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب سے منع فرمایا (کیونکہ سب میں کمی بیشی کا احتمال ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی عدی میں سے ایک شخص کو خیبر کا عامل بنایا تو وہ جنیب (ایک عمدہ قسم کی) کھجور لے کر آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ کیا خیبر میں سب کھجور ایسی ہی ہوتی ہے؟ وہ بولا نہیں اللہ کی قسم یا رسول اللہ! ہم یہ کھجور (ملی جلی) کھجور کے دو صاع دے کر ایک صاع خریدتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا مت کرو بلکہ برابر برابر لو، یا ایک کو بیچ کر اس کی قیمت کے بدلے دوسری خرید لو اور ایسے ہی اگر تول کر بیچو تو بھی برابر برابر فروخت کرو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کا وہ ڈھیر جس کا وزن معلوم نہ ہو ماپی ہوئی معلوم وزن کھجور کے ساتھ بیچنے سے منع فرمایا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھلوں کو پکنے سے پہلے (یعنی جب تک آفت وغیرہ سے پاک نہ ہو جائیں) منع کیا (یا یہ کہا کہ) ہمیں منع کیا پھلوں کے بیچنے سے جب تک وہ (کسی آفت وغیرہ سے) پاک نہ ہو جائیں۔
ابوالبختری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کھجور کے درختوں کی بیع (یعنی ان کے پھلوں کو بیچنے) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی بیع سے (اس وقت تک) منع کیا ہے جب تک کہ وہ کھائے جانے یا کھلائے جانے اور کاٹ کر رکھنے کے لائق نہ ہو۔ (راوی کہتے ہیں میں نے) کہا کہ ”یوزن“ سے کیا مراد ہے؟ تو ان کے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص نے کہا کہ کاٹ کر محفوظ رکھنے کے قابل ہو جائے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا جب تک وہ لال یا زرد نہ ہو جائے (کیونکہ جب سرخی یا زردی اس میں آجاتی ہے تو سلامتی کا یقین ہو جاتا ہے) اور اسی طرح بالی (سٹہ) جب تک سفید نہ ہو جائے اور آفت سے محفوظ ہو جائے بیچنے سے منع فرمایا۔ بیچنے والے کو بیچنے سے اور خریدنے والے کو خریدنے سے منع فرمایا۔