سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی اللہ تعالیٰ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس کے لئے ضروری ہے کہ جب کوئی امر پیش آئے تو اچھی بات کہے یا چپ رہے اور عورتوں سے خیرخواہی کرو، اس لئے کہ وہ پسلی سے پیدا کی گئی ہے اور پسلی میں اونچی پسلی سب سے زیادہ ٹیڑھی ہے۔ پھر اگر تو اسے سیدھا کرنے لگا تو توڑ دے گا اور اگر یوں ہی چھوڑ دیا تو وہ ہمیشہ ٹیڑھی رہے گی، عورتوں کی خیرخواہی کرو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی مومن مرد کسی مومن عورت سے سخت بغض نہ رکھے، کہ اگر اس میں ایک عادت ناپسند ہو گی تو دوسری پسند بھی ہو گی یا ”غیرہ“ کا لفظ ارشاد کچھ فرمایا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر بنو اسرائیل نہ ہوتے تو (کبھی) کوئی کھانا اور گوشت خراب نہ ہوتا۔ اور اگر حواء نہ ہوتیں تو کوئی عورت اپنے شوہر کی کبھی خیانت نہ کرتی۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک جہاد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ پھر جب لوٹ آ رہے تھے تو میں اپنے اونٹ کو جو کہ بڑا سست تھا، جلدی جلدی چلا رہا تھا کہ ایک سوار میرے پیچھے سے آیا اور میرے اونٹ کو اپنی چھڑی سے ایک کونچا دیا، جو ان کے پاس تھی اور میرا اونٹ ایسے چلنے لگا کہ کہ جیسے تم کوئی بہت اچھا اونٹ دیکھتے ہو۔ میں نے پھر کر دیکھا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے جابر! تمہیں کیا جلدی ہے؟ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میری نئی نئی شادی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باکرہ سے یا ثیبہ سے؟ میں نے کہا ثیبہ سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ باکرہ سے کیوں نہ کی کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی۔ پھر جب ہم مدینہ آئے اور گھر داخل ہونے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ رات آ جائے یعنی عشاء کا وقت، تاکہ پریشان بالوں والی سر میں کنگھی (وغیرہ) کر لے اور جس کا شوہر باہر گیا ہوا ہو وہ زیر ناف بال صاف کر لے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب گھر جاؤ تو سمجھ داری سے کام لینا۔ (یہ نہ ہو کہ عورت ایام حیض میں ہو اور تم اتنے دنوں بعد آئے ہو اور صبر نہ کر سکو)۔