سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کا احرام باندھ کر نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم میں سے سات سات آدمی اونٹ اور گائے میں شریک ہو جائیں۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی طرف سے ایک گائے ذبح کی۔
زیاد بن جبیر سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اونٹ کو بٹھا کر نحر کر رہا ہے تو کہا کہ اس کو اٹھا کر، کھڑا کر کے پیر باندھ کر نحر کرو۔ یہی تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
امیرالمؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے اونٹوں پر کھڑا رہوں اور ان کا گوشت، کھالیں اور جھولیں خیرات کر دوں اور قصاب کی مزدوری اس میں سے نہ دوں۔ اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قصاب کی مزدوری ہم اپنے پاس سے دیں گے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن طواف افاضہ کیا اور پھر واپس آ کر ظہر کی نماز منیٰ میں پڑھی۔ نافع نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما قربانی کے دن طواف افاضہ کر کے لوٹتے تھے اور نماز ظہر منیٰ میں پڑھتے تھے اور کہتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
ابن جریج سے روایت ہے کہ انہیں عطاء نے خبر دی کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فتویٰ دیتے تھے کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کیا وہ حلال ہو گیا خواہ حاجی ہو یا غیر حاجی (یعنی عمرہ کرنے والا ہو) میں نے عطاء سے کہا کہ وہ یہ بات کہاں سے لیتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ اس آیت سے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ”پھر جگہ اس قربانی کے پہنچنے کی بیت اللہ تک ہے“ { الحج: 33 } تو میں نے کہا کہ یہ تو عرفات سے آنے کے بعد ہے تو انہوں نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول یہ ہے (کہ محل اس کا) بیت اللہ ہے خواہ بعد عرفات کے ہو یا اس سے پہلے۔ اور وہ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل مبارک سے نکالتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود حجۃ الوداع میں لوگوں کو احرام کھولنے کا حکم دیتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ (مقام) سرف میں حائضہ ہو گئیں اور عرفہ میں پاک ہوئیں (یعنی وقوف کے لئے غسل کیا) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں صفا اور مروہ کا طواف، حج اور عمرہ دونوں کیلئے کافی ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (مدینہ سے) نکلے۔ ہم میں سے کچھ لوگوں نے صرف عمرے کا احرام باندھا، کچھ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا اور کچھ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔ اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔ (چنانچہ) جس نے صرف عمرہ کا احرام باندھا تھا وہ تو (طواف کرتے ہی) حلال ہو گیا لیکن جس نے حج کا یا حج اور عمرہ (دونوں) کا احرام باندھا تھا وہ یوم النحر (قربانی کے دن) تک حلال نہیں ہوئے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ابطح (محصب) میں اترنا کوئی سنت (مؤکدہ) نہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف اس لئے وہاں اترے تھے کہ وہاں سے نکلنا آسان تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم (منیٰ سے مکہ کی طرف) نکلے۔