سیدہ ام فضل بنت حارث رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس چند لوگوں نے عرفہ کے دن (عرفات میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا۔ کسی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں اور کسی نے کہا کہ نہیں۔ تب ام الفضل نے دودھ کا ایک پیالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات میں اپنے اونٹ پر ٹھہرے ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔
ابوعبید مولیٰ ابن ازہر سے روایت ہے کہ میں عید میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حاضر ہوا، آپ آئے اور نماز پڑھی۔ پھر فارغ ہوئے اور لوگوں پر خطبہ پڑھا اور کہا کہ یہ دونوں دن ایسے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (دونوں دنوں) میں روزہ رکھنے سے منع کیا ہے۔ ایک دن رمضان کے بعد تمہارے افطار کا ہے اور دوسرا وہ دن جس میں اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو۔
سیدنا نبیشہ ھذلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایام تشریق (گیارہ بارہ تیرہ ذوالحجہ کے دن) کھانے پینے کے دن ہیں۔ اور ایک روایت میں ہے کہ .... اور اللہ تعالیٰ کو (گوشت سے) یاد کرنے کے۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوشنبہ (پیر) کے روزہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی اتری۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص صرف جمعہ کے دن کا روزہ (خاص کر کے) نہ رکھے، مگر یہ کہ اس سے پہلے یا اس کے بعد بھی روزہ رکھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص جمعہ کی رات کو سب راتوں میں جاگنے اور نماز کے ساتھ خاص کرے اور نہ اس کے دن (یعنی جمعہ) کو سب دنوں میں سے روزے کے لئے خاص کرے مگر یہ کہ وہ ہمیشہ (کسی خاص تاریخ میں مثلاً ہر ماہ کی پہلی یا آخری تاریخ وغیرہ میں) روزہ رکھتا ہو اور اس میں جمعہ آ جائے۔
سیدہ معاذہ العدویہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر ماہ میں تین روزے رکھتے تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ پھر پوچھا کہ کن دنوں میں (روزے رکھتے تھے؟) انہوں نے کہا کہ کچھ پرواہ نہ کرتے، کسی بھی دن روزہ رکھ لیتے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر پہنچی کہ میں لگاتار (مسلسل) روزے رکھتا ہوں اور ساری رات نماز پڑھتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو میرے پاس بھیجا یا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم لگاتار روزے رکھتے ہو درمیان میں افطار نہیں کرتے اور ساری رات نماز پڑھتے ہو، ایسا مت کرو۔ اس لئے کہ تمہاری آنکھوں کا بھی کچھ حصہ ہے اور تمہاری ذات کا بھی حصہ ہے اور تمہاری بیوی کا بھی۔ پس تم روزہ رکھو اور افطار بھی کرو اور نماز (نفلی) بھی پڑھو اور نیند بھی کرو اور ہر دس دن میں ایک روزہ رکھ لیا کرو کہ تمہیں اس سے (باقی) نو دن (روزہ رکھنے) کا ثواب بھی ملے گا۔ میں نے عرض کیا کہ میں اپنے آپ میں اس سے زیادہ قوت پاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھو۔ میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! ان کا روزہ کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن افطار کرتے تھے اور جب دشمن کے مقابل ہوتے تو کبھی (جہاد سے) نہ بھاگتے تھے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! یہ دشمن سے نہ بھاگنا مجھے کہاں نصیب ہو سکتا ہے (یعنی یہ بڑی قوت و شجاعت کی بات ہے)۔ عطا (راوی حدیث) نے کہا کہ پھر میں نہیں جانتا کہ ہمیشہ روزوں کا ذکر کیسے آیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا (یعنی مطلق ثواب نہ پایا) جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے روزہ ہی نہیں رکھا۔
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ روزہ سیدنا داؤد علیہ السلام کا روزہ، اور سب سے پسندیدہ نماز داؤد علیہ السلام کی ہے۔ (سیدنا داؤد علیہ السلام) آدھی رات تک سوتے تھے اور تہائی حصہ قیام کر کے (یعنی تہجد پڑھ کر) رات کے چھٹے حصہ میں پھر سو جاتے تھے۔ اور ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور فرمایا کہ تمہارے پاس کچھ (کھانے کے لئے) ہے؟ ہم نے کہا کہ کچھ نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب میں روزے سے ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس کسی اور دن آئے تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے پاس ہدیہ میں حیس آیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے دکھاؤ اور میں صبح سے روزے سے تھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھایا۔