سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد اس طرح سکھایا کرتے تھے جس طرح قرآن کریم کی سورتیں سکھاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ ”زبانی عبادتیں جو برکت والی ہیں اور بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں تمام کی تمام اللہ کے لئے ہیں۔ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت ہو اور اس کی برکتیں ہوں، ہم پر بھی سلام ہو اور اللہ کے نیک بندوں پر بھی سلام ہو۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“( صلی اللہ علیہ وسلم )۔ اور ابن رمح کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (تشہد) قرآن کریم کی طرح سکھایا کرتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا مانگتے کہ ”اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں دجال کے فتنے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنے سے اور میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرضداری سے۔ ایک شخص بولا کہ یا رسول اللہ! آپ اکثر قرضداری سے کیوں پناہ مانگتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب آدمی قرض دار ہوتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی کرتا ہے۔
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! مجھے ایک دعا سکھلائیے جسے میں اپنی نماز میں پڑھا کروں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کر کہ ”اے اللہ! میں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کیا ہے یا بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو سوا تیرے کوئی نہیں بخشتا، پس تو بخش دے مجھے اپنے پاس کی بخشش سے اور مجھ پر رحم کر بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے“۔
سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (نماز کے لئے) کھڑے ہوئے تو ہم نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے تھے کہ ”میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں“ پھر فرمایا کہ ”میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی“(تین دفعہ فرمایا) اور اپنا ہاتھ یوں بڑھایا جیسے کوئی چیز لیتے ہیں۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آج ہم نے نماز میں آپ کو وہ باتیں کرتے سنا جو پہلے کبھی نہیں سنی تھیں اور ہم نے یہ بھی دیکھا کہ آپ نے اپنا ہاتھ بڑھایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کا دشمن ابلیس میرا منہ جلانے کے لئے انگارے کا ایک شعلہ لے کر آیا۔ میں نے تین بار کہا کہ میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ پھر میں نے کہا کہ میں تجھ پر لعنت کرتا ہوں جیسی اللہ نے تجھ پر لعنت کی پوری لعنت۔ وہ تینوں بار پیچھے نہ ہٹا، آخر میں نے چاہا کہ اس کو پکڑ لوں۔ اللہ کی قسم اگر ہمارے بھائی سلیمان علیہ السلام کی دعا نہ ہوتی تو وہ صبح تک بندھا رہتا اور مدینے کے بچے اس سے کھیلتے۔
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ چنانچہ سیدنا بشیر بن سعد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! اللہ نے ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا حکم دیا ہے، اس لئے بتائیے کہ ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں؟ یہ سننے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل خاموش رہے اور ہم نے تمنا کی کاش انہوں نے (سیدنا بشیر رضی اللہ عنہ سے) پوچھا ہوتا۔ پھر تھوڑی دیر بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس طرح درود پڑھا کرو ”اللھم صلی علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم وبارک علی محمد و علی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم و علی آل ابراہیم فی العالمین انک حمید مجید“ اور سلام بھیجنے کا طریقہ تمہیں معلوم ہی ہے۔
عامر بن سعد اپنے والد سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دائیں اور بائیں طرف سلام پھیرتے دیکھا کرتا تھا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کی سفیدی مجھے دکھلائی دیتی۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو نماز کے اختتام پر دائیں بائیں السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہتے ہوئے ہاتھ سے اشارہ بھی کرتے تھے۔ تو (یہ دیکھ کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرتے ہو جیسے شریر گھوڑوں کی دمیں ہلتی ہیں، تمہیں یہی کافی ہے کہ تم قعدہ میں اپنی رانوں پر ہاتھ رکھے ہوئے دائیں اور بائیں منہ موڑ کر السلام علیکم ورحمۃ اللہ کہا کرو۔
وراد، جو سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ تھے، کہتے ہیں کہ سیدنا مغیرہ رضی اللہ عنہ نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھ کر بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھ چکتے اور سلام پھیرتے تو کہتے ”کوئی سچا معبود نہیں سوائے اللہ کے، وہ اکیلا ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں، سلطنت اسی کی ہے اور اسی کی تعریف ہے اور وہ سب کچھ کر سکتا ہے، یااللہ جو تو دے اسے کوئی روک نہیں سکتا اور جو تو نہ دے اسے کوئی دے نہیں سکتا اور کسی کوشش کرنے والے کی کوشش تیرے آگے فائدہ نہیں دیتی“۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ہر نماز کے بعد ((سبحان اللہ)) 33 بار اور ((الحمدللہ)) 33 بار اور ((اللہ اکبر)) 33 بار کہے تو یہ ننانوے کلمے ہوں گے اور پورے 100 یوں کرے کہ ایک بار یوں پڑھے ((”لا الٰہ الا اﷲ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شئٍ قدیر“)) یعنی ”اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی سلطنت ہے اور اسی کے لئے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے“ تو اس کے گناہ بخشے جاتے ہیں اگرچہ دریا کے جھاگ کے برابر (یعنی بےحد) ہوں۔