سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ جب زوال کا وقت ہوتا تو اذان دیتے اور اقامت نہ کہتے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے اور سیدنا بلال رضی اللہ عنہ دیکھ لیتے، تب تکبیر کہتے۔
سیدنا ابوسلمہ بن عبدالرحمن بن عوف سے روایت ہے کہ انہوں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ایک دفعہ نماز کی تکبیر کہی گئی اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکلنے سے پہلے صفیں برابر کیں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، یہاں تک کہ جب اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے اور ابھی تکبیر تحریمہ نہیں کہی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آ گیا تو واپس پلٹے اور ہم سے فرمایا کہ اپنی اپنی جگہ کھڑے رہو۔ ہم سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آنے تک انتظار میں کھڑے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل کر کے آئے تھے اور (غسل کی وجہ سے) سرمبارک سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر تکبیر کہی اور ہمیں نماز پڑھائی۔
سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نماز کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے کندھوں پر ہاتھ پھیرتے اور فرماتے کہ برابر کھڑے رہو اور آگے پیچھے نہ ہٹو وگرنہ تمہارے دلوں میں پھوٹ پڑ جائے گی نیز میرے قریب وہ کھڑے ہوں جو کہ بہت سمجھدار اور عقلمند ہیں اور پھر جو ان سے قریب ہوں۔ اس کے بعد سیدنا ابومسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آج تم لوگوں میں بےانتہا اختلافات رونما ہو گئے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر لوگوں کو اذان اور پہلی صف (میں کھڑے ہونے کا اجر و ثواب) معلوم ہو جائے تو پھر اور کوئی چارہ نہ رہے کہ وہ قرعہ اندازی کریں تو قرعہ اندازی بھی کریں۔ اور اگر اول وقت نماز پڑھنے کی فضیلت سے لوگ واقف ہوتے تو ایک دوسرے پر سبقت کرتے اور اگر عشاء و فجر کی برتری جانتے تو ان دونوں کے لئے سرین کے بل رگڑتے ہوئے آتے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کی صفوں میں سب سے بہتر پہلی صف ہے اور سب سے بری آخری صف ہے اور خواتین کے لئے سب سے بری پہلی صف ہے (جبکہ مردوں کی صفیں ان کے قریب ہوں) اور اچھی صف پچھلی صف ہے (جو کہ مردوں سے دور ہو)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر مسلمانوں پر شاق (یعنی مشکل) نہ ہوتا اور زہیر کی روایت میں یوں ہے کہ اگر میری امت پر مشکل نہ ہوتا تو میں ان کو حکم کرتا کہ ہر نماز کے وقت مسواک کیا کریں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا اور نماز کی صف میں مل گیا اور اس کا سانس پھولا ہوا تھا تو اس نے کہا ”سب تعریف اللہ کے لئے ہے، بہت تعریف اور پاک بابرکت“ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کون تھا جس نے یہ کلمات کہے؟ پس ساری قوم کے لوگ چپ ہو رہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا کہ کس نے یہ کلمات کہے؟ کیونکہ اس نے کوئی بری بات نہیں کہی، تو اس شخص نے عرض کیا کہ میں آیا اور میرا سانس چڑھا ہوا تھا تو میں نے یہ کلمات کہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا کہ ایک دوسرے سے جلدی کر رہے تھے کہ ان میں سے کون ان (کلمات) کو اوپر (یعنی اللہ عزوجل کے پاس) لے جائے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں کندھوں تک اٹھاتے پھر اللہ اکبر کہتے اور جب رکوع کا ارادہ فرماتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی ایسا ہی کرتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو ایسا نہ کرتے، یعنی رفع یدین (دونوں) سجدوں کے درمیان میں نہ کرتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو اللہ اکبر کہہ کر شروع کرتے اور قرآت ”الحمدللہ رب العالمین“ کے ساتھ شروع کرتے (یعنی بسم اللہ الرحمن الرحیم آہستہ سے کہتے) اور جب رکوع کرتے تو سر کو نہ اونچا رکھتے نہ نیچا بلکہ (پیٹھ کے برابر رکھتے) بیچ میں۔ اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو سجدہ نہ کرتے یہاں تک کہ سیدھے کھڑے ہو جاتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ نہ کرتے، یہاں تک کہ سیدھا بیٹھ جاتے اور ہر دو رکعت کے بعد (قعدے میں) التحیات پڑھتے اور بایاں پاؤں بچھا کر داہنا پاؤں کھڑا کرتے اور شیطان کی (طرح) بیٹھک سے منع کرتے تھے اور اس بات سے بھی منع کرتے تھے کہ آدمی اپنے دونوں ہاتھ زمین پر درندے کی طرح بچھائے اور نماز کو سلام پر ختم کرتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے اور پھر رکوع کے وقت تکبیر کہتے اور رکوع سے سر اٹھاتے ہوئے سمع اﷲ لمن حمدہ کہتے اور پھر یونہی کھڑے کھڑے ربنا ولک الحمد کہتے اور پھر جب سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اور سجدہ سے سر اٹھاتے وقت بھی تکبیر کہتے اور پھر ختم نماز تک اسی طرح (ہر نشست و برخاست) کے وقت تکبیر کہتے تھے اور دو رکعت کے بعد جب قیام کرتے تو پھر اللہ اکبر کہتے۔ پھر اس کے بعد سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم سب لوگوں کی بہ نسبت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح نماز پڑھتا ہوں۔