سیدنا عبدالرحمن بن ابی عمرہ کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مغرب کے بعد مسجد میں آئے اور اکیلے بیٹھ گئے۔ میں ان کے پاس جا بیٹھا۔ انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جس نے عشاء کی نماز جماعت سے پڑھی تو گویا آدھی رات تک نفل پڑھتا رہا (یعنی ایسا ثواب پائے گا) اور جس نے صبح کی نماز جماعت سے پڑھی وہ گویا ساری رات نماز پڑھتا رہا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز عشاء اور فجر منافقوں پر بہت بھاری ہیں اگر اس کا اجر جانتے تو گھٹنوں کے بل چل کر آتے۔ اور میں نے تو ارادہ کیا کہ نماز کا حکم دوں کہ (جماعت) نماز کھڑی کی جائے اور ایک شخص کو کہوں کہ لوگوں کو نماز پڑھائے اور چند لوگوں کے ساتھ ایک ڈھیر لکڑیوں کا لے کر ان لوگوں کے پاس جاؤں جو لوگ نماز میں نہیں آئے اور ان کے گھروں کو جلا دوں۔ اور ایک دوسری روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ اگر کوئی شخص ایک ہڈی فربہ جانور کی پائے تو ضرور آئے (یعنی نماز کو)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو لوگ جمعہ میں حاضر نہیں ہوتے، ان کے حق میں ارادہ کرتا ہوں کہ حکم کروں ایک شخص کو جو لوگوں کو نماز پڑھائے پھر میں ان لوگوں کے گھروں کو جلا دوں جو جمعہ میں نہیں آئے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن نماز پڑھانے کے بعد فرمایا کہ اے فلاں! تم اپنی نماز اچھی طرح کیوں ادا نہیں کرتے؟ کیا نمازی کو یہ دکھائی نہیں دیتا کہ وہ کس طرح نماز پڑھ رہا ہے؟ حالانکہ وہ اپنے فائدے کے لئے نماز پڑھتا ہے۔ اور اللہ کی قسم میں پیچھے والوں کو بھی اسی طرح دیکھتا ہوں جس طرح اپنے آگے والوں کو دیکھتا ہوں۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو جانچا تو معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام پھر رکوع پھر رکوع سے کھڑا ہونا، پھر سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان کا جلسہ پھر دوسرا سجدہ اور سجدے اور سلام کے بیچ کا جلسہ یہ سب تقریباً برابر تھے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بیشک میں تمہارے ساتھ اس طرح نماز پڑھنے میں کوتاہی نہیں کرتا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ پڑھتے تھے۔ (ثابت نے) کہا کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ ایک کام کرتے تھے میں تمہیں وہ کام کرتے ہوئے نہیں دیکھتا کہ جب وہ رکوع سے سر اٹھاتے تو سیدھے کھڑے ہوتے یہاں تک کہ کہنے والا کہتا کہ وہ بھول گئے۔ اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تو اتنا ٹھہرتے کہ کہنے والا کہتا کہ وہ بھول گئے۔ (یعنی دیر تک ٹھہرے رہتے)۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا کہ میں تمہیں اس طرح ہاتھ اٹھاتے دیکھ رہا ہوں گویا وہ شریر گھوڑوں کی دمیں ہیں تم لوگ نماز میں سکون سے رہا کرو۔ پھر ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حلقہ باندھے دیکھ کر فرمایا کہ تم لوگ الگ الگ کیوں ہو؟ پھر ایک مرتبہ فرمایا کہ تم لوگ اس طرح صف کیوں نہیں باندھتے جس طرح بارگاہ الٰہی میں فرشتے صف باندھے ہیں؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! فرشتے اپنے رب کے ہاں کس طرح صف باندھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ پہلی صفوں کو پورا کرتے ہیں اور صف میں مل کر کھڑے ہوتے ہیں۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کسی کام کے لئے بھیجا، پھر میں لوٹ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم (سواری پر) چل رہے تھے قتیبہ نے کہا کہ (نفل) نماز پڑھ رہے تھے، میں نے سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارے سے جواب دیا، جب نماز سے فارغ ہوئے تو مجھے بلایا اور فرمایا کہ تو نے ابھی مجھے سلام کیا تھا اور میں نماز پڑھ رہا تھا (اس لئے جواب نہ دے سکا) حالانکہ آپ کا منہ مشرق کی طرف تھا (اور قبلہ مشرق کی طرف نہ تھا تو معلوم ہوا کہ نفل نماز سواری پر پڑھتے وقت قبلہ کی طرف منہ ہونا ضروری نہیں)۔