مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
حیض کے مسائل
11. پانچ چیزیں فطرت میں سے ہیں۔
حدیث نمبر: 181
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فطرت پانچ ہیں یا پانچ چیزیں فطرت سے ہیں۔ 1۔ ختنہ کرنا۔ 2۔ زیر ناف بال مونڈنا۔ 3۔ ناخن کاٹنا۔ 4۔ بغل کے بال اکھیڑنا۔ 5۔ مونچھیں کترانا (کترنا)۔
12. دس چیزیں فطرت میں سے ہیں۔
حدیث نمبر: 182
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دس باتیں پیدائشی سنت ہیں۔ 1: مونچھیں کترنا۔ 2: داڑھی چھوڑ دینا۔ 3: مسواک کرنا۔ 4: ناک میں پانی ڈالنا۔ 5: ناخن کاٹنا۔ 6: پوروں کا دھونا (کانوں کے اندر اور ناک اور بغل اور رانوں کا دھونا) 7: بغل کے بال اکھیڑنا۔ 8: زیر ناف بال لینا۔ 9: پانی سے استنجاء کرنا (یا شرمگاہ پر وضو کے بعد تھوڑا سا پانی چھڑک لینا)۔ مصعب نے کہا کہ میں دسویں بات بھول گیا۔ شاید کلی کرنا ہو۔ وکیع رحمہ اللہ نے کہا: انتقاص المآء (جو حدیث میں وارد ہے) اس سے استنجاء مراد ہے۔
13. بڑے کو مسواک دینا۔
حدیث نمبر: 183
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے اپنے آپ کو خواب میں مسواک کرتے دیکھا۔ پھر وہ مسواک مجھ سے دو آدمیوں نے مانگا، ان دونوں میں سے ایک بڑا تھا۔ میں نے مسواک چھوٹے کو دے دی، تو مجھے حکم ہوا کہ بڑے کو دیں، تو میں نے بڑے کو دے دی۔
14. مونچھیں کتراؤ اور داڑھی بڑھاؤ۔
حدیث نمبر: 184
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (تمام اقوال و افعال میں) مشرکوں کے خلاف (کرو) مونچھوں کو کترواؤ اور داڑھیوں کو پورا رکھو (یعنی داڑھیوں کو چھوڑ دو اور ان میں کانٹ چھانٹ نہ کرو)۔
حدیث نمبر: 185
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے لئے مونچھ کترنے، ناخن کاٹنے، بغل کے بال نوچنے اور زیر ناف بال مونڈنے کی میعاد مقرر ہوئی کہ ان کو چالیس دن سے زیادہ تک نہ چھوڑیں۔
15. مسجد سے پیشاب دھونا۔
حدیث نمبر: 186
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک اعرابی آیا اور کھڑے ہو کر پیشاب کرنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے اسے ایسا نہ کرنے کے لئے آواز لگائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کا پیشاب مت روکو، اس کو چھوڑ دو۔ لوگوں نے چھوڑ دیا، یہاں تک کہ وہ پیشاب کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا کہ مسجدیں پیشاب اور نجاست کے لائق نہیں ہیں۔ یہ تو اللہ کی یاد کے لئے اور نماز اور قرآن پڑھنے کے لئے بنائی گئی ہیں یا ایسا ہی کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ پھر ایک شخص کو حکم کیا، وہ ایک ڈول پانی کا لایا اور اس پر بہا دیا۔
16. بچے کے پیشاب کی وجہ سے کپڑے پر چھینٹے مارنا۔
حدیث نمبر: 187
Save to word مکررات اعراب
ام قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے ایک بچے کو لے کر آئیں جو کھانا نہیں کھاتا تھا۔ عبیداللہ (راوی حدیث) نے کہا کہ ام قیس رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ اس بچے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور کپڑے پر چھڑک لیا اور اس کو دھویا نہیں۔
17. کپڑے سے منی کا دھونا۔
حدیث نمبر: 188
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن شہاب خولانی بیان کرتے ہیں کہ میں ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ہاں مہمان ٹھہرا۔ مجھے اپنے کپڑوں میں احتلام ہو گیا، تو میں نے ان کو پانی میں ڈبو دیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کی لونڈی نے مجھے دیکھ لیا، تو اس نے انہیں جا کر بتایا۔ ام المؤمنین نے میری طرف پیغام بھیجا کہ تم نے ایسا کیوں کیا ہے؟ میں نے کہا کہ خواب میں میں نے وہ دیکھا ہے جو سونے والا دیکھتا ہے (یعنی احتلام)۔ ام المؤمنین نے کہا کہ کپڑوں میں تم نے (منی کا) کچھ اثر دیکھا؟ میں نے کہا نہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ اگر کپڑوں میں تو کچھ دیکھتا تو بھی اس کا دھونا ہی کافی تھا۔ میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے خشک منی کو اپنے ناخنوں سے کھرچ دیا کرتی تھی۔
18. کپڑے سے حیض کا خون دھونا۔
حدیث نمبر: 189
Save to word مکررات اعراب
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے پوچھا کہ ہم میں سے کسی کے کپڑے میں حیض کا خون لگ جائے تو وہ کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے اس کو کھرچ ڈالے، پھر پانی ڈال کر مل کر دھو ڈالے اور پھر اسی کپڑے میں نماز پڑھ لے۔

Previous    1    2    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.