سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں زیادہ مذی والا آدمی تھا اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے میں شرم کی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی میرے نکاح میں تھیں، تو میں نے سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے (پوچھنے کو) کہا، انہوں نے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی شرمگاہ کو دھو ڈالے اور وضو کرے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(ایک مرتبہ) نماز کے لئے اقامت کہی گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے سرگوشی کر ر فرما رہے تھے۔ عبدالوارث کی حدیث کے الفاظ ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی سے سرگوشی کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے نہیں ہوئے حتیٰ کہ قوم (بیٹھی بیٹھی) سو گئی۔ اور شعبہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرگوشی میں مصروف رہے یہاں تک کہ صحابہ (بیٹھے بیٹھے) سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے اور انہیں نماز پڑھائی (نیا وضو بنانے کا حکم نہیں دیا)۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا میں بکری کا گوشت کھا کر وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چاہے تو کر اور چاہے تو نہ کر۔ پھر اس نے پوچھا کہ اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو کر۔ اس نے کہا کہ کیا بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں۔ اس نے کہا کہ اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں
عمر بن عبدالعزیز سے روایت ہے کہ عبداللہ بن ابراہیم بن قارظ نے انہیں اس بات کی خبر دی کہ انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو مسجد میں وضو کرتے ہوئے دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پنیر کے ٹکڑے کھائے ہیں اس لئے وضو کرتا ہوں، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اس چیز کے کھانے سے وضو کرو جو آگ پر پکی ہو۔
جعفر بن عمرو بن امیہ الضمری اپنے والد سیدنا عمرو بن امیہ الضمری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ایک بکری کا شانہ چھری سے کاٹ کر کھا رہے تھے۔ اتنے میں نماز کے لئے بلائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری رکھ دی اور نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا۔ پھر پانی منگوایا اور کلی کی اور فرمایا کہ دودھ سے منہ چکنا ہو جاتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کسی کو (دوران نماز) اپنے پیٹ میں خلش معلوم ہو، پھر اس کو شک ہو کہ (پیٹ سے) کچھ نکلا یا نہیں یعنی ہوا خارج ہوئی یا نہیں تو مسجد سے نہ نکلے، جب تک کہ آواز نہ سنے یا بو نہ سونگھے (یعنی حدث ہونے کا یقین نہ ہو)۔