مصعب بن سعد سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ابن عامر کے پاس عیادت کو آئے کیونکہ ابن عامر بیمار تھے۔ ابن عامر نے کہا کہ اے ابن عمر (رضی اللہ عنہ) تم میرے لئے دعا نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ بغیر طہارت کے نماز قبول نہیں کرتا اور اس مال غنیمت میں سے دئیے گئے صدقے کو بھی قبول نہیں کرتا جو تقسیم سے پہلے اڑا لیا جائے اور تم تو بصریٰ کے حاکم رہ چکے ہو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نیند سے جاگے تو اپنا ہاتھ برتن میں داخل کرنے سے پہلے تین بار دھوئے اس لئے کہ اس کو نہیں معلوم کہ اس کا ہاتھ رات کو کہاں رہا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لعنت کے دو کاموں سے بچو (یعنی جن کی وجہ سے لوگ تم پر لعنت کریں) لوگوں نے کہا کہ وہ لعنت کے دو کام کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک تو راہ میں (جہاں سے لوگ آتے جاتے ہوں) پاخانہ کرنا اور دوسری سایہ دار جگہ (جہاں لوگ بیٹھ کر آرام کر لیتے ہوں) پاخانہ کرنا (ان دونوں کاموں سے لوگوں کو تکلیف ہو گی اور وہ برا کہیں گے لعنت کریں گے)۔
سیدنا عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر اپنے پیچھے بٹھا لیا، پھر میرے کان میں ایک بات کہی وہ بات کسی سے بیان نہ کروں گا اور آپ کو حاجت کے وقت ٹیلے کی یا کھجور کے درختوں کی آڑ پسند تھی (تاکہ ستر کو کوئی نہ دیکھے)۔ ابن اسماء نے ایک حدیث میں ”حائش نخل“ کی بجائے ”حآئط نخل“ کہا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو کہتے کہ ”اے اللہ! میں پناہ مانگتا ہوں تیری، ناپاک شیطانوں اور شیطاننیوں سے یا پلیدی یا نجاستوں سے یا شیاطین اور معاصی سے“۔
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم پاخانے کو جاؤ تو پیشاب یا پاخانہ کرنے میں قبلہ کی طرف منہ نہ کرو نہ پیٹھ کرو، بلکہ مشرق یا مغرب کی طرف منہ کرو۔ (اس سے مراد ان علاقوں کے لوگ ہیں جن کا قبلہ شمال یا جنوب کی سمت ہو۔ جنکی سمت قبلہ مشرق یا مغرب میں ہے، وہ مشرق یا مغرب کی بجائے شمال یا جنوب کی منہ کریں گے) سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر ہم شام کے ملک میں آئے اور دیکھا تو لیٹرینیں (بیت الخلاء) قبلہ کی طرف بنی ہوئی ہیں، ہم ان پر سے منہ پھیر لیتے تھے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے تھے۔
واسع بن حبان کہتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اپنی پیٹھ قبلہ کی طرف لگائے ہوئے بیٹھے تھے۔ جب میں نماز پڑھ چکا تو ایک طرف سے ان کے پاس مڑا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ جب حاجت کو بیٹھو تو قبلہ اور بیت المقدس کی طرف منہ نہ کرو۔ (ایک دفعہ جب) میں چھت پر چڑھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو اینٹوں پر قضاء حاجت کے لئے بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے بیٹھے دیکھا (یعنی جب بیت المقدس کی طرف منہ ہو گا تو قبلہ کی طرف پیٹھ ہو گی)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے (اور یہ بھی نہ کرے کہ پیشاب کر کے) پھر اسی پانی سے غسل کرے۔ ایک اور روایت میں ہے کہ تو ایسا مت کر کہ تھمے ہوئے پانی میں پیشاب کرے جو بہتا نہیں ہے اور پھر اسی پانی سے غسل کرے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں پر سے گزرے تو فرمایا کہ ان دونوں قبر والوں پر عذاب ہو رہا ہے اور کچھ بڑے گناہ پر نہیں۔ ایک تو ان میں سے چغل خوری کرتا تھا (یعنی ایک کی بات دوسرے سے کرنا اور لڑائی کے لئے) اور دوسرا اپنے پیشاب سے بچنے میں احتیاط نہ کرتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کی ہری ٹہنی منگوائی اور چیر کر اس کو دو کیا اور ہر ایک قبر پر ایک ایک گاڑ دی اور فرمایا کہ شاید جب تک یہ ٹہنیاں نہ سوکھیں اس وقت تک ان کا عذاب ہلکا ہو جائے۔
عبداللہ بن ابی قتادہ اپنے والد (ابوقتادہ) رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی تم میں سے اپنا ذکر پیشاب کرنے میں داہنے ہاتھ سے نہ تھامے اور نہ پاخانہ کے بعد داہنے ہاتھ سے استنجاء کرے اور نہ برتن میں پھونک مارے۔