(مرفوع) حدثنا إسماعيل بن عبد الله , قال: حدثني مالك , عن زيد بن اسلم , عن ابيه , قال:" خرجت مع عمر بن الخطاب رضي الله عنه إلى السوق , فلحقت عمر امراة شابة , فقالت: يا امير المؤمنين هلك زوجي وترك صبية صغارا والله ما ينضجون كراعا , ولا لهم زرع ولا ضرع وخشيت ان تاكلهم الضبع وانا بنت خفاف بن إيماء الغفاري وقد شهد ابي الحديبية مع النبي صلى الله عليه وسلم , فوقف معها عمر ولم يمض ثم قال: مرحبا بنسب قريب , ثم انصرف إلى بعير ظهير كان مربوطا في الدار , فحمل عليه غرارتين ملاهما طعاما , وحمل بينهما نفقة وثيابا , ثم ناولها بخطامه , ثم قال: اقتاديه فلن يفنى حتى ياتيكم الله بخير , فقال رجل: يا امير المؤمنين اكثرت لها , قال عمر: ثكلتك امك , والله إني لارى ابا هذه واخاها قد حاصرا حصنا زمانا , فافتتحاه ثم اصبحنا نستفيء سهمانهما فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى السُّوقِ , فَلَحِقَتْ عُمَرَ امْرَأَةٌ شَابَّةٌ , فَقَالَتْ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلَكَ زَوْجِي وَتَرَكَ صِبْيَةً صِغَارًا وَاللَّهِ مَا يُنْضِجُونَ كُرَاعًا , وَلَا لَهُمْ زَرْعٌ وَلَا ضَرْعٌ وَخَشِيتُ أَنْ تَأْكُلَهُمُ الضَّبُعُ وَأَنَا بِنْتُ خُفَافِ بْنِ إِيمَاءَ الْغِفَارِيِّ وَقَدْ شَهِدَ أَبِي الْحُدَيْبِيَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَوَقَفَ مَعَهَا عُمَرُ وَلَمْ يَمْضِ ثُمَّ قَالَ: مَرْحَبًا بِنَسَبٍ قَرِيبٍ , ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى بَعِيرٍ ظَهِيرٍ كَانَ مَرْبُوطًا فِي الدَّارِ , فَحَمَلَ عَلَيْهِ غِرَارَتَيْنِ مَلَأَهُمَا طَعَامًا , وَحَمَلَ بَيْنَهُمَا نَفَقَةً وَثِيَابًا , ثُمَّ نَاوَلَهَا بِخِطَامِهِ , ثُمَّ قَالَ: اقْتَادِيهِ فَلَنْ يَفْنَى حَتَّى يَأْتِيَكُمُ اللَّهُ بِخَيْرٍ , فَقَالَ رَجُلٌ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَكْثَرْتَ لَهَا , قَالَ عُمَرُ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ , وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرَى أَبَا هَذِهِ وَأَخَاهَا قَدْ حَاصَرَا حِصْنًا زَمَانًا , فَافْتَتَحَاهُ ثُمَّ أَصْبَحْنَا نَسْتَفِيءُ سُهْمَانَهُمَا فِيهِ".
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ‘ ان سے زید بن اسلم نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ بازار گیا۔ عمر رضی اللہ عنہ سے ایک نوجوان عورت نے ملاقات کی اور عرض کیا کہ امیرالمؤمنین! میرے شوہر کی وفات ہو گئی ہے اور چند چھوٹی چھوٹی بچیاں چھوڑ گئے ہیں۔ اللہ کی قسم کہ اب نہ ان کے پاس بکری کے پائے ہیں کہ ان کو پکا لیں، نہ کھیتی ہے ‘ نہ دودھ کے جانور ہیں۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ فقر و فاقہ سے ہلاک نہ ہو جائیں۔ میں خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ عنہ کی بیٹی ہوں۔ میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شریک تھے۔ یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس تھوڑی دیر کے لیے کھڑے ہو گئے ‘ آگے نہیں بڑھے۔ پھر فرمایا ‘ مرحبا ‘ تمہارا خاندانی تعلق تو بہت قریبی ہے۔ پھر آپ ایک بہت قوی اونٹ کی طرف مڑے جو گھر میں بندھا ہوا تھا اور اس پر دو بورے غلے سے بھرے ہوئے رکھ دیئے۔ ان دونوں بوروں کے درمیان روپیہ اور دوسری ضرورت کی چیزیں اور کپڑے رکھ دیئے اور اس کی نکیل ان کے ہاتھ میں تھما کر فرمایا کہ اسے لے جا ‘ یہ ختم نہ ہو گا اس سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ تجھے اس سے بہتر دے گا۔ ایک صاحب نے اس پر کہا ‘ اے امیرالمؤمنین! آپ نے اسے بہت دے دیا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ‘ تیری ماں تجھے روئے ‘ اللہ کی قسم! اس عورت کے والد اور اس کے بھائی جیسے اب بھی میری نظروں کے سامنے ہیں کہ ایک مدت تک ایک قلعہ کے محاصرے میں وہ شریک رہے ‘ آخر اسے فتح کر لیا۔ پھر ہم صبح کو ان دونوں کا حصہ مال غنیمت سے وصول کر رہے تھے۔
Narrated Aslam: Once I went with `Umar bin Al-Khattab to the market. A young woman followed `Umar and said, "O chief of the believers! My husband has died, leaving little children. By Allah, they have not even a sheep's trotter to cook; they have no farms or animals. I am afraid that they may die because of hunger, and I am the daughter of Khufaf bin Ima Al-Ghafari, and my father witnessed the Pledge of allegiance) of Al-Hudaibiya with the Prophet.' `Umar stopped and did not proceed, and said, "I welcome my near relative." Then he went towards a strong camel which was tied in the house, and carried on to it, two sacks he had loaded with food grains and put between them money and clothes and gave her its rope to hold and said, "Lead it, and this provision will not finish till Allah gives you a good supply." A man said, "O chief of the believers! You have given her too much." "`Umar said disapprovingly. "May your mother be bereaved of you! By Allah, I have seen her father and brother besieging a fort for a long time and conquering it, and then we were discussing what their shares they would have from that war booty."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 479
مجھ سے محمد بن رافع نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعمرو شبابہ بن سوار فزاری نے بیان کیا ‘ ان سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے قتادہ نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ان کے والد (مسیب بن حزن رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ میں نے وہ درخت دیکھا تھا لیکن پھر بعد میں جب آیا تو میں اسے نہیں پہچان سکا۔ محمود نے بیان کیا کہ پھر بعد میں وہ درخت مجھے یاد نہیں رہا تھا۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: That his father said, "I saw the Tree (of the Ar-Ridwan Pledge of allegiance and when I returned to it later, I was not able to recognize it. (The sub--narrator MahmiJd said, Al-Musaiyab said, 'Then; forgot it (i.e., the Tree).)"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 480
(مرفوع) حدثنا محمود , حدثنا عبيد الله , عن إسرائيل , عن طارق بن عبد الرحمن , قال: انطلقت حاجا فمررت بقوم يصلون قلت: ما هذا المسجد؟ قالوا: هذه الشجرة حيث بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم بيعة الرضوان , فاتيت سعيد بن المسيب , فاخبرته , فقال سعيد: حدثني ابي انه كان فيمن بايع رسول الله صلى الله عليه وسلم تحت الشجرة , قال: فلما خرجنا من العام المقبل نسيناها فلم نقدر عليها , فقال سعيد:" إن اصحاب محمد صلى الله عليه وسلم لم يعلموها وعلمتموها انتم , فانتم اعلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ طَارِقِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , قَالَ: انْطَلَقْتُ حَاجًّا فَمَرَرْتُ بِقَوْمٍ يُصَلُّونَ قُلْتُ: مَا هَذَا الْمَسْجِدُ؟ قَالُوا: هَذِهِ الشَّجَرَةُ حَيْثُ بَايَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ , فَأَتَيْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ , فَأَخْبَرْتُهُ , فَقَالَ سَعِيدٌ: حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ كَانَ فِيمَنْ بَايَعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ , قَالَ: فَلَمَّا خَرَجْنَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ نَسِينَاهَا فَلَمْ نَقْدِرْ عَلَيْهَا , فَقَالَ سَعِيدٌ:" إِنَّ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَعْلَمُوهَا وَعَلِمْتُمُوهَا أَنْتُمْ , فَأَنْتُمْ أَعْلَمُ".
ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے اسرائیل نے ‘ ان سے طارق بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ حج کے ارادے سے جاتے ہوئے میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا جو نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون سی مسجد ہے؟ انہوں نے بتایا کہ یہ وہی درخت ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت رضوان لی تھی۔ پھر میں سعید بن مسیب کے پاس آیا اور میں نے انہیں اس کی خبر دی ‘ انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد مسیب بن حزن نے بیان کیا ‘ وہ ان لوگوں میں تھے جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درخت کے تلے بیعت کی تھی۔ کہتے تھے جب میں دوسرے سال وہاں گیا تو اس درخت کی جگہ کو بھول گیا۔ سعید نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب تو اس درخت کو پہچان نہ سکے۔ تم لوگوں نے کیسے پہچان لیا (اس کے تلے مسجد بنا لی) تم ان سے زیادہ علم والے ٹھہرے۔
Narrated Tariq bin `Abdur-Rahman: When I set out for Hajj, I passed by some people offering a prayer, I asked, "What is this mosque?" They said, "This is the Tree where Allah's Apostle took the Ar-Ridwan Pledge of allegiance. Then I went to Sa`id bin Musaiyab and informed him about it. Sa`id said, "My father said that he was amongst those who had given the Pledge of allegiance to Allah's Apostle beneath the Tree. He (i.e. my father) said, "When we set out the following year, we forgot the Tree and were unable to recognize it. "Then Sa`id said (perhaps ironically) "The companions of the Prophet could not recognize it; nevertheless, you do recognize it; therefore you have a better knowledge."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 481
(موقوف) حدثنا موسى , حدثنا ابو عوانة , حدثنا طارق , عن سعيد بن المسيب , عن ابيه , انه:" كان ممن بايع تحت الشجرة , فرجعنا إليها العام المقبل فعميت علينا".(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى , حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ , حَدَّثَنَا طَارِقٌ , عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , عَنْ أَبِيهِ , أَنَّهُ:" كَانَ مِمَّنْ بَايَعَ تَحْتَ الشَّجَرَةِ , فَرَجَعْنَا إِلَيْهَا الْعَامَ الْمُقْبِلَ فَعَمِيَتْ عَلَيْنَا".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے ‘ کہا ہم سے طارق بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ان کے والد نے کہ انہوں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس درخت کے تلے بیعت کی تھی۔ کہتے تھے کہ جب ہم دوسرے سال ادھر گئے تو ہمیں پتہ نہیں چلا کہ وہ کون سا درخت تھا۔
Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: That his father was amongst those who had given the Pledge of allegiance (to the Prophet ) beneath the Tree, and the next year when they went towards the Tree, they were not able to recognize it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 482
ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ‘ ان سے طارق بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کی مجلس میں «الشجرة» کا ذکر ہوا تو وہ ہنسے اور کہا کہ میرے والد نے مجھے بتایا کہ وہ بھی اس درخت کے تلے بیعت میں شریک تھے۔
Narrated Tariq: (The tree where the Ridwan Pledge of allegiance was taken by the Prophet) was mentioned before Sa`id bin Al-Musaiyab. On that he smiled and said, "My father informed me (about it) and he had witnessed it (i.e. the Pledge) ."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 483
(مرفوع) حدثنا آدم بن ابي إياس , حدثنا شعبة , عن عمرو بن مرة , قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى , وكان من اصحاب الشجرة قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اتاه قوم بصدقة , قال:" اللهم صل عليهم" , فاتاه ابي بصدقته , فقال:" اللهم صل على آل ابي اوفى".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ , حَدَّثَنَا شُعْبَةُ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ , قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى , وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ قَالَ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَتَاهُ قَوْمٌ بِصَدَقَةٍ , قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِمْ" , فَأَتَاهُ أَبِي بِصَدَقَتِهِ , فَقَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن مرہ نے ‘ انہوں نے کہا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ وہ بیعت رضوان میں شریک تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جب کوئی صدقہ لے کر حاضر ہوتا تو آپ دعا کرتے کہ اے اللہ! اس پر اپنی رحمت نازل فرما۔ چنانچہ میرے والد بھی اپنا صدقہ لے کر حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی کہ اے اللہ! آل ابی اوفی رضی اللہ عنہ پر اپنی رحمت نازل فرما۔
Narrated `Abdullah bin Abi `Aufa: (Who was one of those who had given the Pledge of allegiance to the Prophet beneath the Tree) When the people brought Sadaqa (i.e. rak`at) to the Prophet he used to say, "O Allah! Bless them with your Mercy." Once my father came with his Sadaqa to him whereupon he (i.e. the Prophet) said. "O Allah! Bless the family of Abu `Aufa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 484
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , عن اخيه , عن سليمان , عن عمرو بن يحيى , عن عباد بن تميم , قال:" لما كان يوم الحرة , والناس يبايعون لعبد الله بن حنظلة , فقال ابن زيد: على ما يبايع ابن حنظلة الناس؟ قيل له: على الموت , قال: لا ابايع على ذلك احدا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم , وكان شهد معه الحديبية.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , عَنْ أَخِيهِ , عَنْ سُلَيْمَانَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى , عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ , قَالَ:" لَمَّا كَانَ يَوْمُ الْحَرَّةِ , وَالنَّاسُ يُبَايِعُونَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْظَلَةَ , فَقَالَ ابْنُ زَيْدٍ: عَلَى مَا يُبَايِعُ ابْنُ حَنْظَلَةَ النَّاسَ؟ قِيلَ لَهُ: عَلَى الْمَوْتِ , قَالَ: لَا أُبَايِعُ عَلَى ذَلِكَ أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَكَانَ شَهِدَ مَعَهُ الْحُدَيْبِيَةَ.
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے بھائی عبدالحمید نے ‘ ان سے سلیمان بن بلال نے ‘ ان سے عمرو بن یحییٰ نے اور ان سے عباد بن تمیم نے بیان کیا کہ حرہ کی لڑائی میں لوگ عبداللہ بن حنظلہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کر رہے تھے۔ عبداللہ بن زید نے پوچھا کہ ابن حنظلہ سے کس بات پر بیعت کی جا رہی ہے؟ تو لوگوں نے بتایا کہ موت پر۔ ابن زید نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب میں کسی سے بھی موت پر بیعت نہیں کروں گا۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ حدیبیہ میں شریک تھے۔
Narrated `Abbas bin Tamim: When it was the day (of the battle) of Al-Harra the people were giving Pledge of allegiance to `Abdullah bin Hanzala. Ibn Zaid said, "For what are the people giving Pledge of allegiance to `Abdullah bin Hanzala?" It was said to him, "For death." Ibn Zaid said, "I will never give the Pledge of allegiance for that to anybody else after Allah's Apostle ." Ibn Zaid was one of those who had witnessed the day of Al-Hudaibiya with the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 485
(مرفوع) حدثنا يحيى بن يعلى المحاربي , قال: حدثني ابي , حدثنا إياس بن سلمة بن الاكوع , قال: حدثني ابي وكان من اصحاب الشجرة , قال:" كنا نصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم الجمعة ثم ننصرف , وليس للحيطان ظل نستظل فيه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْلَى الْمُحَارِبِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ , قَالَ:" كُنَّا نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ ثُمَّ نَنْصَرِفُ , وَلَيْسَ لِلْحِيطَانِ ظِلٌّ نَسْتَظِلُّ فِيهِ".
ہم سے یحییٰ بن یعلیٰ محاربی نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ ان سے ایاس بن سلمہ بن اکوع نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ‘ وہ اصحاب شجرہ میں سے تھے ‘ انہوں نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھ کر واپس ہوئے تو دیواروں کا سایہ ابھی اتنا نہیں ہوا تھا کہ ہم اس میں آرام کر سکیں۔
Narrated Iyas bin Salama bin Al-Akwa`: My father who was amongst those who had given the Pledge of allegiance to the Prophet beneath the Tree, said to me, "We used to offer the Jumua prayer with the Prophet and then depart at a time when the walls had no shade for us to take shelter in."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 486
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہ ہم سے حاتم بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا کہ میں نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کس چیز پر بیعت کی تھی؟ انہوں نے بتلایا کہ موت پر۔
Narrated Yazid bin Abi Ubaid: I said to Salama bin Al-Akwa`, "For what did you give the Pledge of allegiance to Allah's Apostle on the day of Al-Hudaibiya?" He replied, "For death (in the Cause of Islam.).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 487
مجھ سے احمد بن اشکاب نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ‘ ان سے علاء بن مسیب نے ‘ ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں براء بن عازب رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا ‘ مبارک ہو! آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت نصیب ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے شجر (درخت) کے نیچے بیعت کی۔ انہوں نے کہا بیٹے! تمہیں معلوم نہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کیا کیا کام کئے ہیں۔
Narrated Al-Musaiyab: I met Al-Bara bin `Azib and said (to him). "May you live prosperously! You enjoyed the company of the Prophet and gave him the Pledge of allegiance (of Al-Hudaibiya) under the Tree." On that, Al- Bara' said, "O my nephew! You do not know what we have done after him (i.e. his death).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 488