سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذوی الفروض یعنی حصہ والوں کو ان کا مقررہ حصہ دے دو اور جو مال (ان کا حصہ دے کر) بچ جائے تو وہ قریب کے مرد رشتہ دار (یعنی عصبہ) کا ہے۔“
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے کسی نے بیٹی اور پوتی اور بہن (کے حصول) کی بابت سوال کیا تو انھوں نے کہا آدھا بیٹی کے لیے اور آدھا بہن کے لیے ہے اور تم ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے جا کر پوچھو یقین ہے کہ وہ بھی میرے ہی جیسا جواب دیں گے تو ان سے پوچھا گیا اور ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کا جواب ان سے بیان کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ اگر میں یہ جواب دوں تو گمراہ ہو جاؤں اور ہرگز ہدایت نہ پاؤں۔ میں اس میں وہی حکم لگاؤں گا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لگایا ہے۔ بیٹی کے لیے آدھا اور پوتی کے لیے چھٹا یہ دو تہائیاں ہو گئی اور باقی ایک تہائی بہن کے لیے ہے۔ (سائل کہتا ہے) کہ پھر ہم ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے ان سے ابن مسعود رضی اللہ عنہما کا فتویٰ بیان کیا تو انھوں نے کہا جب تک یہ عالم (یعنی ابن مسعود رضی اللہ عنہما) تم میں زندہ رہیں مجھ سے کبھی نہ پوچھنا۔
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا فرماتے تھے: ”جس نے غیر کو اپنا باپ بنایا اور وہ جانتا ہے کہ یہ میرا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔“(راوی حدیث عثمان نے کہا کہ) میں نے یہ حدیث سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انھوں نے کہا کہ میرے کانوں نے بھی یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی اور اس کو یاد رکھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اے لوگو!) تم اپنے باپوں سے بیزار مت ہو کیونکہ باپ سے بیزار ہونا کفر ہے۔“