سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا: ”کم عمر والا بڑی عمر والے کو اور چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار آدمی پیدل چلنے والے کو سلام کرے اور پیدل چلنے والا شخص بیٹھے ہوئے شخص کو سلام کرے اور کم آدمیوں کی جماعت زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کرے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اسلام کا کون سا کام بہتر ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(محتاجوں کو) کھانا کھلانا اور جس کو تو جانتا پہنچانتا ہو اور جس کو نہ جانتا پہچانتا ہو، غرض سب (مسلمانوں) کو سلام کرنا۔“
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں سلائی سے سر کھجا رہے تھے، ایک شخص نے کسی سوراخ میں سے (جو گھر کی دیوار میں تھا) جھانکا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے معلوم ہو جاتا ہے کہ تو جھانک رہا ہے تو میں یہی سلائی تیری آنکھ میں مارتا، ارے بھلے! آدمی پھر اجازت لینے کا حکم کیوں ہوا ہے، اسی لیے تاکہ نظر نہ پڑے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم کی تقدیر میں اس کے حصے کے موافق طرح طرح کے زنا لکھے ہیں، لامحالہ وہ اس سے سرزد ہوں گے۔ آنکھ کا زنا نظر بد کرنا، زبان کا زنا کی بات کرنا اور نفس خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی خواہش کی تصدیق کرتی ہے یا اس کے نفس کی خواہش کی تکذیب کرتی ہے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا بچوں پر (جو کھیل رہے تھے) گزر ہوا تو انھوں نے ان کو سلام کیا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میرے باپ پر کچھ قرض تھا اس کی بابت (کچھ دریافت کرنے کے لیے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور دروازہ پر دستک دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر سے فرمایا: ”کون ہے“ میں نے کہا ”میں ہوں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں میں ”(یعنی نام کیوں نہیں لیتا) گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (”میں ہوں“ کہنا) برا جانا۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے: ”کوئی شخص اپنی مجلس میں دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ آپ بیٹھے (لیکن تمہیں ہی چاہیے کہ مجالس میں وسعت کرو)۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کے صحن میں (کسی جانب) اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے دونوں گھٹنوں کو حلقہ کیے ہوئے تھے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم تین آدمی ایک جگہ ہو تو تیسرے کو بغیر شریک کیے آپس میں آہستہ کوئی سرگوشی نہ کرو جب تک کہ بہت سے آدمی نہ ہوں تاکہ وہ (تیسرا) رنجیدہ نہ ہو۔“