سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان نے کوئی درخت لگایا اور اس کا پھل آدمیوں اور جانوروں نے کھایا تو اس لگانے والے کے لیے صدقہ کا ثواب ہے (گویا کہ یہ صدقہ جاریہ ہے)۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم بھی کھڑے ہوئے۔ اتنے میں ایک گنوار نماز ہی میں دعا مانگنے لگا کہ یااللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر رحم کر بس اور کسی پر مت کر۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر کر گنوار سے فرمایا: ”تو نے وسیع چیز (یعنی اللہ کی رحمت) کو تنگ کر دیا۔“
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو مومنوں کو ایک دوسرے سے رحم، محبت اور مہربانی میں ایسا دیکھے گا جیسا کہ بدن میں ایک عضو بیمار ہو جائے تو سارے اعضاء بخار اور بیماری میں اس کے شریک ہوتے ہیں۔“
سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی پر رحم نہ کرے (تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے) اس پر بھی رحم نہ کیا جائے گا۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبرائیل علیہ السلام نے مجھے پڑوسی پر احسان کرنے کی اس قدر تاکید کی کہ مجھے خیال ہوا کہ شاید پڑوسی کو وارث ہی ٹھہرا دیں گے۔“
سیدنا ابوشریح رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں ہے، اللہ کی قسم! وہ مومن نہیں ہے، اللہ کی قسم وہ مومن نہیں ہے۔“ دریافت کیا گیا کہ یا رسول اللہ! وہ کون شخص ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا پڑوسی اس سے تکالیف اٹھاتا ہو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ پر اور قیامت (کے دن) پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ وہ اپنے مہمان کی خاطر مدارت کرے اور جو شخص اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ دے اور جو اللہ تعالیٰ پر اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ بات کہے تو اچھی کہے ورنہ خاموش رہے۔“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مومن دوسرے مومن کے لیے ایسا ہے جیسے عمارت کا ایک حصہ دوسرے کو تھامے رہتا ہے۔“ اور اپنی انگلیوں کو ملا کر مثال بیان کی کہ اس طرح ایک دوسرے سے مل کر قوت دیتے ہیں۔ (ایک بار ایسا ہوا کہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں ایک شخص سائل یا حاجت مند آیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمانے لگے: ”اس شخص کی مجھ سے سفارش کرو، تم کو ثواب ہو گا اور اللہ تعالیٰ اپنے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی زبان پر جو چاہتا ہے جاری کرتا ہے۔“