سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور فرمایا: ”اے اللہ! اس کو حکمت (قرآن و حدیث) سکھلا دے۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید، جعفر اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خبر سنائی .... اور باقی حدیث ذکر کی جو گزر چکی ہے۔ (دیکھئیے کتاب: جنازہ کے بیان میں۔۔۔ باب: جو شخص میت کے عزیزوں کو اس کی موت کی خبر دے) پھر فرمایا:“ اب اسے یعنی جھنڈا اللہ تعالیٰ کی تلواروں میں سے ایک تلوار (سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ) نے لے لیا یہاں تک کہ اللہ نے مسلمانوں کو فتح دی۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے۔ ”قرآن چار آدمیوں سے پڑھو، عبداللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) سے، پہلے ان کا نام لیا اور سالم (رضی اللہ عنہ) سے جو ابوحذیفہ (رضی اللہ عنہ) کے غلام ہیں اور ابی بن کعب (رضی اللہ عنہ) اور معاذ بن جبل (رضی اللہ عنہ) سے۔“
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انھوں نے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا سے ایک ہار مانگ کر لیا، وہ گر گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ میں سے کئی آدمیوں کو اسے ڈھونڈھنے کے لیے بھیجا (انھیں رستے میں) نماز کا وقت آ پہنچا (پانی نہ تھا تو) ان لوگوں نے بغیر وضو کے نماز پڑھ لی پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس واپس آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو اس وقت تیمم کی آیت نازل ہوئی .... پھر باقی ساری حدیث بیان کی جو کہ کتاب تیمم میں گزر چکی ہے۔“
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ بعاث کا دن وہ دن تھا جو اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کے پیشتر لایا (اس میں بڑی مصلحت تھی) جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو انصار کا یہ حال تھا کہ ان میں پھوٹ پڑی ہوئی تھی، ان کے سردار کچھ مقتول اور کچھ زخمی تھے، اللہ نے اس دن کو آگے کیا اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لاتے ہی مسلمان ہو جائیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی (قبیلہ) انصار کا ایک آدمی ہوتا۔“
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار سے سوائے مومن کے کوئی دوستی نہ رکھے گا اور ان کے ساتھ سوائے منافق کے کوئی دشمنی نہ رکھے گا پس جو کوئی انصار سے محبت کرے اللہ بھی اس سے محبت کرے گا اور جو کوئی انصار سے دشمنی کرے تو اللہ بھی اس سے دشمنی کرے گا۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (انصاری) عورتوں اور بچوں کو شادی میں سے آتے دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدھے کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”اللہ کی قسم! میں تمہیں سب لوگوں سے زیادہ چاہتا ہوں۔“ تین دفعہ یہی فرمایا:“۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ایک روایت میں کہتے ہیں کہ ایک انصاری عورت اپنا بچہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی، پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے باتیں کیں پھر فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ بیشک میں تم لوگوں کو سب سے زیادہ چاہتا ہوں۔“ دو دفعہ یہی فرمایا۔