سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری اور دوسرے پیغمبروں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک مکمل گھر بنایا اور بہت اچھا بنایا مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی تو لوگ اس گھر میں جانے لگے اور تعجب کرنے لگے کہ یہ اینٹ کی جگہ اگر خالی نہ ہوتی تو کیسا اچھا مکمل گھر ہوتا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری روایت میں اتنا زیادہ منقول ہے کہ .... مگر ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی۔ اور آخر میں فرمایا: ”وہ اینٹ میں ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔“
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اور اس وقت ان کی عمر چورانوے (94) برس تھی مگر اچھے خاصے مضبوط تھے کہ میں جانتا ہوں کہ میرے جو حواس، کان، آنکھ سب اب تک کام دیتے ہیں یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت ہے۔ میری خالہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئیں اور کہا کہ یا رسول اللہ یہ میرا بھانجا بیمار ہے، آپ اس کے لیے دعا فرمائیے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا فرمائی۔
سیدنا عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عصر کی نماز پڑھائی پھر پیدل تشریف لے گئے (راستے میں) سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کو دیکھا، وہ بچوں کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنے کاندھے پر اٹھایا اور کہا کہ میرا باپ تجھ پر تصدق ہو (تو بالکل) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مشابہ ہے اور علی رضی اللہ عنہ کے مشابہ نہیں ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ یہ سن کر ہنس رہے تھے۔
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا حسن بن علی رضی اللہ عنہ کے مشابہ تھے تو ان (ابوحجیفہ) سے کہا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت بیان کرو تو انھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سفید رنگ تھے، بال کچھ سفید کچھ سیاہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں تیرہ اونٹ دینے کا حکم دیا لیکن یہ اونٹ بھی ہم نے نہیں لیے تھے کہ آپ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) کی وفات ہو گئی۔
سیدنا عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے، کہا گیا کہ کیا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے تھے؟ تو انھوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیان کچھ بال سفید تھے۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میانہ قامت تھے، نہ بہت لمبے اور نہ بہت چھوٹے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سرخی مائل سفید تھا، نہ ایسے کہ بالکل سفید (چونے کی طرح) نہ بہت گندمی (زرد) رنگ (بلکہ سرخی مائل)، بال نہ سخت گھونگھریالے تھے اور نہ بالکل ہی سیدھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر چالیس برس کی عمر میں وحی نازل ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دس برس مکہ میں رہے۔ وحی (قرآن) نازل ہوتی رہی اور دس برس مدینہ میں رہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اور داڑھی مبارک میں بیس بال بھی سفید نہ تھے۔ (فائدہ: اہل عرب گنتی میں کبھی دہائیاں گنتے ہیں اور اکائیاں چھوڑ دیتے ہیں حالانکہ مکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بعثت کے بعد تیرہ سال رہے تھے۔)
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ تو بہت لمبے تھے اور نہ پست قد، نہ ایسے بالکل سفید رنگ نہ بالکل گندمی زرد رنگ، نہ سخت گھونگھریالے بال والے اور نہ بالکل سیدھے بال والے، اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو عمر مبارک کے چالیسویں سال کے آخر میں بعثت (وحی قرآن) سے نوازا .... اور باقی تمام حدیث بیان کی (دیکھئیے پچھلی حدیث:)۔
سیدنا براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب لوگوں میں خوبرو خوش رو، خوبصورت اور اخلاق میں بھی سب سے اچھے تھے، قد میں نہ بہت لمبے اور نہ بہت چھوٹے تھے۔