سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام سے روایت ہے کہ وہ فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور انھوں نے کہا کہ اے سعد! مجھ سے میرے وہ دونوں مکان جو آپ کے محلہ میں ہیں خرید لیجئیے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم! میں تو انھیں نہیں خریدوں گا۔ اس پر سیدنا مسور رضی اللہ عنہ (جن کو ابورافع رضی اللہ عنہ نے ہی کہا تھا کہ وہ اس معاملے میں میری مدد کریں) نے کہا کہ اللہ کی قسم! وہ تمہیں خریدنا ہو گا۔ تو سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم میں! تمہیں چار ہزار درہم سے زیادہ نہیں دوں گا اور وہ بھی قسط وار۔ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے تو پانچ سو اشرفیاں ان دونوں کے عوض ملتی ہیں اور اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی اپنے قرب کی وجہ سے زیادہ مستحق ہے تو آپ کو چار ہزار درہم میں نہ دیتا کیونکہ مجھ کو پانچ سو اشرفیاں ان دونوں کے عوض مل رہی ہیں۔ پس وہ دونوں مکان انھوں نے سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کو دے دیے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے دو پڑوسی ہیں، میں ان میں سے پہلے تحفہ تحائف کس کو بھیجا کروں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔