سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کو جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ عنقریب لوگوں میں عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام اتریں گے۔ وہ ایک باانصاف حاکم ہوں گے۔ صلیب کو توڑ ڈالیں گے اور سور کو قتل کر دیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے اور مال و دولت کی اتنی ریل پیل ہو گی کہ کوئی اس کو قبول نہ کرے گا۔“
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا کہ اے ابوالعباس (یہ ان کی کنیت تھی)! میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ میری روزی میرے ہی ہاتھ کے کام پر ہے اور میں یہ تصویریں بنایا کرتا ہوں۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تجھ سے وہی بیان کروں گا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے اور وہ یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تصویر بنائے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر عذاب کرے گا یہاں تک کہ وہ اس میں جان ڈال دے اور وہ اس میں کبھی جان نہیں ڈال سکتا۔“ یہ سن کر اس شخص نے بہت ٹھنڈے سانس لیے اور وہ اس کا چہرہ زرد ہو گیا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تیری خرابی ہو، اگر تو خواہ مخواہ اس کام کو کرنا چاہتا ہے تو اس درخت کی یا ان چیزوں کی تصویر جن میں جان نہیں ہوتی بنا لیا کر۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن میں ان کا دشمن ہوں گا: (1) وہ شخص جو میرا نام لے کر عہد کرے مگر پھر اس کے خلاف کرے (2) وہ شخص جو کسی آزاد آدمی کو فروخت کر کے اس کی قیمت کھا جائے (3) وہ شخص جو کسی مزدور کو اجرت پر لے کر اس سے پورا کام کرائے اور پھر مزدوری نہ دے۔“
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”بیشک اللہ نے اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب، مردہ جانور اور بتوں کو فروخت کرنا حرام کر دیا ہے۔“ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ: مردہ جانور کی چربی کے بارے میں آپ کیا ارشاد فرماتے ہیں۔ اس لیے کہ وہ کشتیوں میں لگائی جاتی ہے اور بھی حرام ہے۔“ اس کے بعد اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ یہود کو غارت کرے جب اللہ نے چربی ان پر حرام کر دی تو انھوں نے چربی کو پگھلا کر فروخت کیا اور اس کی قیمت کھا گئے۔“