سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے کچھ لوگوں کو لیلۃالقدر رمضان کی آخری سات راتوں میں خواب میں دکھائی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں دیکھتا ہوں کہ تمہارے خواب آخری سات راتوں پر متفق ہو گئے ہیں پس جو کوئی لیلۃالقدر کا متلاشی ہو تو وہ اس کو آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔“
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رمضان کے درمیانی عشرہ میں اعتکاف کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیسویں تاریخ کی صبح کو باہر تشریف لائے اور ہم سب سے مخاطب ہو کر فرمایا: ”مجھے لیلۃالقدر خواب میں دکھائی گئی تھی مگر میں اسے بھول گیا۔“ یا یہ فرمایا: ”بھلا دیا گیا۔ پس اب تم اسے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو اور میں نے (خواب میں) ایسا دیکھا ہے گویا میں کیچڑ میں سجدہ کر رہا ہوں، لہٰذا جس شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اعتکاف کیا ہے وہ (اس آخری عشرہ میں) پھر اعتکاف کرے۔“ چنانچہ ہم سب نے اعتکاف کیا اور اس وقت ہم آسمان پر ابر کا نشان بھی نہ دیکھتے تھے کہ یکایک ایک بادل آیا اور برسنے لگا یہاں تک کہ مسجد کی چھت ٹپکنے لگی اور وہ کھجور کی شاخوں سے بنائی گئی تھی اس کے بعد نماز قائم کی گئی تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیچڑ پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا، یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر مٹی کا دھبہ نماز کے بعد بھی دیکھا۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیلۃالقدر کو رمضان کے آخری عشرہ میں تلاش کرو جب نو، سات، یا پانچ راتیں باقی رہ جائیں، (یعنی اکیسویں، تئیسویں اور پچیسویں رات کو)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اسی طرح دوسری ایک روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لیلۃالقدر آخری عشرہ میں ہوتی ہے، جب نو راتیں گزر جائیں (یعنی انتیسویں) یا سات راتیں باقی رہیں (یعنی تئیسویں)۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد شب قدر سے تھی۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رمضان کا آخری عشرہ آتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عبادت کے لیے کمربستہ ہو جاتے اور (ان راتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی) خوب شب بیداری فرماتے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے۔