سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بحالت احرام اپنا سرمبارک کس طرح دھوتے تھے تو سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ نے (جو کہ کپڑے کی آڑ کئے ہوئے غسل کر رہے تھے۔ راوی کہتا ہے کہ) اپنا ہاتھ کپڑے پر رکھا اور اس کو نیچے کیا حتیٰ کہ میں ان کا سر دیکھنے لگا۔ پھر ایک شخص سے کہا کہ پانی ڈال اس نے ان کے سر پر پانی ڈالا پھر انھوں نے اپنا سر اپنے دونوں ہاتھوں سے ہلایا آگے (کی طرف) بھی ملا پیچھے (کی طرف) بھی ملا، اس کے بعد کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک پر اس وقت ایک خود تھا پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اتارا تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے کہا ابن خطل نامی بدبخت کافر کعبہ کے پردے پکڑ کر لٹک رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو وہیں قتل کر دو۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اس نے عرض کی کہ میری ماں نے یہ نذر مانی تھی کہ وہ حج کرے گی مگر حج نہ کرنے پائی تھی کہ مر گئی، لہٰذا کیا میں اس کی طرف سے حج کر لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں تم اس کی طرف سے حج کر لو، بتاؤ! اگر تمہاری ماں پر کچھ قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتی کہ نہیں؟ پس اللہ تعالیٰ کا قرض ادا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اس بات کا سب سے زیادہ حقدار ہے کہ اس کا قرض ادا کیا جائے۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے حج سے واپس آئے تو ام سنان انصاریہ سے فرمایا: ”تم کو حج سے کس چیز نے روکا؟“ انھوں نے عرض کی کہ فلاں شخص نے (اپنے شوہر کی نسبت کہا) ہمارے پاس دو اونٹ پانی بھرنے والے تھے، ایک پر تو وہ حج کرنے چلے گئے اور دوسرا ہماری زمین کو سیراب کرتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا تم عمرہ کر لو اس لیے کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔“
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بارہ غزوات میں شریک ہوئے، کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے چار باتیں سنی ہیں، وہ مجھے اچھی معلوم ہوئیں اور بھلی لگیں (وہ باتیں یہ ہیں): ”کوئی عورت بغیر اپنے شوہر یا محرم کے دو دن کا سفر نہ کرے اور دو دنوں میں یعنی عیدالفطر اور عیدالاضحی میں روزہ نہ رکھنا چاہیے اور دو نمازوں کے بعد یعنی عصر کی نماز کے بعد غروب آفتاب تک اور صبح کی نماز کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں پڑھنی چاہیے اور سفر نہ کرنا چاہیے مگر تین مسجدوں کی طرف مسجدالحرام (یعنی کعبہ) اور میری مسجد یعنی مسجدنبوی اور مسجدالاقصیٰ یعنی بیت المقدس۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا کہ وہ اپنے دو بیٹوں کے درمیان چلایا جا رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ”اس کو کیا ہوا ہے؟“ لوگوں نے عرض کی کہ اس نے پیدل جانے کی نذر مانی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس کی جان کو تکلیف دینے سے بےنیاز ہے۔“ اور اس بوڑھے کو حکم دیا کہ سوار ہو کر چلے۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری بہن نے بیت اللہ تک پیدل جانے کی نذر مانی اور مجھ سے کہا کہ میں اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کروں۔ چنانچہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو چاہیے کہ تھوڑا پیدل بھی چلے اور سوار بھی ہو۔“