سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں:”بنی اسرائیل میں سے کسی نے کسی سے ایک ہزار دینار قرض مانگے تھے چنانچہ اس نے اس کو دے دیے (اتفاق سے) وہ قرض دار سفر میں چلا گیا اور مدت ادائے قرض کی آ پہنچی (درمیان میں ایک سمندر حائل تھا) پس وہ سمندر کی طرف گیا مگر اس نے کوئی سواری نہ پائی (جس پر سوار ہو کر قرض خواہ کے پاس آئے اور اس کا قرض ادا کرے) لہٰذا اس نے ایک لکڑی لی اور اس میں سوراخ کیا اور اس کے اندر ایک ہزار دینار ڈال کر اس کو سمندر میں ڈال دیا اور اللہ سے دعا کی کہ اس کو قرض خواہ تک پہنچا دے چنانچہ وہ شخص جس نے قرض دیا تھا (اتفاق سے ایک دن سمندر کی طرف) گزرا تو اس کو وہ لکڑی دکھائی دی اس نے اپنے گھر والوں کے ایندھن کے لیے اس کو اٹھا لیا (پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی جس کے آخر میں یہ مضمون تھا) پھر جب اس نے اس لکڑی کو چیرا تو اس میں اپنا مال پایا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانور سے جو زخم پہنچے اس پر کچھ بدلہ نہیں اسی طرح کنویں میں گر کر اور ”کان“ میں کام کرتے ہوئے مر جائے تو کچھ بدلہ نہیں البتہ دفینہ ملنے پر خمس ہے۔“
سیدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (قبیلہ) بنی سلیم کے صدقات وصول کرنے کے لیے ایک شخص کو مقرر کیا۔ اس شخص کو ابن لتبیتہ کہتے تھے پھر جب وہ (صدقات وصول کر کے) واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے حساب لیا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (ایک دن) صبح کے وقت سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے نومولود بیٹے عبداللہ کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے گھٹی لگائیں یعنی کھجور چبا کر اس کے منہ میں ڈال دیں تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حالت میں پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں داغ دینے کا آلہ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے صدقہ کے اونٹوں کو داغ رہے تھے۔