سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ایک شب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز تہجد پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر کھڑے رہے یہاں تک کہ میں نے ایک برا ارادہ کیا۔ پوچھا گیا کہ آپ نے کیا ارادہ کیا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ ارادہ کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو (کھڑا) چھوڑ کر بیٹھ جاؤں۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعت پڑھتے تھے انھیں میں وتر اور (سنت) فجر کی دو رکعتیں بھی ہوتی تھیں۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مہینے میں افطار کرتے تھے یہاں تک کہ ہم لوگ خیال کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اب اس مہینے میں روزہ نہیں رکھیں گے مگر جس مہینے آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھنے لگتے تھے تو پے در پے رکھتے تھے یہاں تک کہ ہم لوگ خیال کرتے تھے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس مہینے میں کوئی روزہ چھوڑیں گے نہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی (نماز پڑھنے اور سونے کی) یہ حالت تھی کہ اگر تم چاہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت نماز پڑھتے دیکھ لیں تو دیکھ لیتے اور اگر تم چاہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سوتا ہوا دیکھ لیں تو دیکھ لیتے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر ایک کی گردن کے پیچھے گدی پر شیطان تین گرہ دے دیتا ہے جب وہ سونے لگتا ہے۔ ہر گرہ میں یہ پڑھ کر پھونک دیتا ہے ”ابھی بہت رات باقی ہے سوتا رہ“ پھر اگر وہ بیدار ہوا اور اس نے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا تو ایک گرہ کھل جاتی ہے اور اگر اس نے وضو کر لیا تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے اور پھر اگر اس نے نماز پڑھ لی تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے اور صبح کو ہشاش بشاش اور دل شاد اٹھتا ہے ورنہ صبح کو بزدل اور سست مزاج اٹھتا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ برابر صبح تک سوتا رہتا ہے نماز (تہجد) کے لیے نہیں اٹھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا پروردگار بزرگ و برتر ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے جب کہ پچھلی تہائی رات باقی رہ جاتی ہے، تو فرماتا ہے کہ کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے پس میں اس کی دعا قبول کر لوں؟ کوئی ہے جو مجھ سے کچھ مانگے تو میں اسے عطا کر دوں؟ کوئی ہے جو استغفار کرے تو میں اسے معاف کر دوں؟“
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ رات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کس طرح ہوتی تھی؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع رات میں سوتے تھے اور اخیر رات میں اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔ نماز کے بعد پھر اپنے بستر کی طرف لوٹ آتے تھے پھر جب مؤذن اذان دیتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے پس اگر آپ کو ضرورت ہوتی تو غسل کرتے ورنہ وضو کر کے باہر تشریف لے جاتے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان کی نماز کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہ پڑھتے تھے۔ (پہلے) چار رکعت پڑھتے تھے پس تم ان کی خوبی اور ان کے طول کی کیفیت نہ پوچھو، اس کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم چار رکعت نماز پڑھتے تھے پس تم ان کی خوبی اور ان کے طول کی کیفیت نہ پوچھو، اس کے بعد تین رکعت وتر پڑھتے تھے۔ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری آنکھیں سو جاتی ہیں اور میرا دل نہیں سوتا۔“
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ(ایک مرتبہ مسجد میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم داخل ہوئے تو (کیا دیکھتے ہیں کہ) ایک رسی دونوں ستونوں کے درمیان لٹک رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رسی کیسی ہے؟“ لوگوں نے عرض کی کہ یہ رسی ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا کی لٹکائی ہوئی ہے جب وہ نماز میں کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو اس رسی سے لٹک جاتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں ایسا ہرگز نہ کرنا چاہیے، اس کو کھول دو، تم میں سے ہر ایک اپنی طبیعت کے خوش رہنے تک نماز پڑھے پھر جب تھک جائے تو چاہیے کہ بیٹھ جائے۔“