سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں سورۃ النجم پڑھی اور اس میں سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سب لوگوں نے سجدہ کیا سوائے ایک بوڑھے کے، اس نے ایک مٹھی کنکریاں یا مٹی لے لی اور اسے اپنی پیشانی تک اٹھایا اور کہا مجھے یہی کافی ہے تو میں نے اس کو آخر میں دیکھا کہ بحالت کفر قتل کر دیا گیا (اسلام نصیب نہ ہوا)۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سورۃ ص کا سجدہ ضروری سجدوں میں نہیں ہے اور بیشک میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس میں سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (سورۃ) النجم کا سجدہ کیا۔ قریب ہی ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی روایت گزر چکی ہے (دیکھئیے باب: سجود قرآن اور اس کے طریقے کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے؟) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (اس وقت) مسلمانوں اور مشرکوں نے اور جن و انس (سب) نے سجدہ کیا۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ”سورۃ النجم“ پڑھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سورۃ ((اذا السّمآء انشقّت)) پڑھی اور اس میں سجدہ کیا تو ان سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرتے نہ دیکھا ہوتا تو میں سجدہ نہ کرتا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے سامنے وہ سورت پڑھتے تھے جس میں سجدہ ہوتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے تھے اور ہم (بھی اس وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سجدہ کرتے تھے، پس ہم بہت ہجوم کر دیتے تھے، یہاں تک کہ ہم میں سے بعض اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ پاتے تھے کہ جہاں وہ سجدہ کریں۔