-" هذا امين هذه الامة، يعني ابا عبيدة بن الجراح".-" هذا أمين هذه الأمة، يعني أبا عبيدة بن الجراح".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب اہل یمن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور مطالبہ کیا کہ ہمارے ساتھ کوئی مبلغ بھیجیں جو ہمیں سنت اور اسلام کی تعلیم دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےسیدنا ابوعبیدہ بن جراح کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: یہ اس امت کاامین ہے۔
-" لا يزال طائفة من امتي ظاهرين حتى ياتيهم امر الله وهم ظاهرون".-" لا يزال طائفة من أمتي ظاهرين حتى يأتيهم أمر الله وهم ظاهرون".
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ (حق پر) غالب رہے گا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ پہنچے گا اور وہ غالب ہوں گے۔“
-" لا تزال امة من امتي ظاهرين على الحق لا يضرهم من خالفهم حتى ياتي امر الله وهم ظاهرون على الناس".-" لا تزال أمة من أمتي ظاهرين على الحق لا يضرهم من خالفهم حتى يأتي أمر الله وهم ظاهرون على الناس".
عبداللہ بن عامر یحصبی کہتے ہیں میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث بیان کرنے سے اجتناب کرو، صرف وہی احادیث بیان کرو جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں روایت کی جاتی تھیں، کیونکہ ان کے دور میں لوگ اللہ تعالیٰ سے زیادہ ڈرنے والے تھے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”میری امت کی ایک جماعت حق پر قائم دائم رہے گی، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، حتیٰ کہ اللہ کا حکم آ جائے گا اور وہ لوگوں پر غالب ہوں گے۔“
-" لا تزال طائفة من امتي ظاهرين على الحق لا يضرهم من خذلهم حتى ياتي امر الله وهم كذلك".-" لا تزال طائفة من أمتي ظاهرين على الحق لا يضرهم من خذلهم حتى يأتي أمر الله وهم كذلك".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ایک جماعت حق پر قائم دائم رہے گی، ان کو رسوا کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ پہنچے گا اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔“
-" لا تزال طائفة من امتي ظاهرين على الناس يرفع (¬1) الله قلوب اقوام يقاتلونهم، ويرزقهم الله منهم حتى ياتي امر الله عز وجل وهم على ذلك، الا إن عقر دار المؤمنين الشام، والخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".-" لا تزال طائفة من أمتي ظاهرين على الناس يرفع (¬1) الله قلوب أقوام يقاتلونهم، ويرزقهم الله منهم حتى يأتي أمر الله عز وجل وهم على ذلك، ألا إن عقر دار المؤمنين الشام، والخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".
جبیر بن نفیر سے روایت ہے کہ سیدنا سلمہ بن نفیل رضی اللہ عنہ نے ان کو بتایا کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے گھوڑے کو اکتا دیا ہے، اسلحہ پھینک دیا ہے اور لڑائی اپنے ہتھیار رکھ چکی ہے، اب کوئی جہاد نہیں ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب جہاد کا حکم آیا ہے، میری امت کا ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا، اللہ تعالیٰ کچھ لوگوں کے دل اسلام سے منحرف کر دے گا، وہ گروہ ان سے لڑے گا اور اللہ تعالیٰ ان کو ان سے (مال غنیمت کے ذریعے) رزق دے گا، حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کا امر آ جائے گا اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔ آگاہ رہو! مومنوں کے گھروں کی اصل شام میں ہے اور روز قیامت تک گھوڑوں کی پیشانیوں میں خیر و بھلائی لکھ دی گئی ہے۔“
-" لا تزال طائفة من امتي قوامة على امر الله، لا يضرها من خالفها".-" لا تزال طائفة من أمتي قوامة على أمر الله، لا يضرها من خالفها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کا ایک گروہ اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گا، اس کے مخالفین اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔“
-" لا تزال طائفة من امتي يقاتلون على الحق حتى ياتي امر الله".-" لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق حتى يأتي أمر الله".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کا امر آنے تک میری امت کا ایک گروہ حق پر قتال کرتا رہے گا۔“ اے اہل شام! میرا خیال ہے کہ وہ تم لوگ ہو۔
- (لا تزال من امتي عصابة قوامة على امر الله عز وجل، لا يضرها من خالفها؛ تقاتل اعداءها، كلما ذهب حرب نشب حرب قوم آخرين، يزيغ الله قلوب قوم ليرزقهم منه، حتى تاتيهم الساعة، كانها قطع الليل المظلم، فيفزعون لذلك؛ حتى يلبسوا له ابدان الدروع، وقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: هم اهل الشام، ونكت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - بإصبعه؛ يومئ بها إلى الشام حتى اوجعها).- (لا تزالُ من أمَّتي عِصابةٌ قوَّامةٌ على أمْرِ الله عزّ وجلّ، لا يضرُّها من خالفَها؛ تقاتلُ أعداءها، كلما ذهبَ حربٌ نشِبَ حربُ قومٍ آًخرين، يزيغُ اللهُ قلوب قوم ليرزقَهم منه، حتى تأتيهم الساعةُ، كأنّها قطعُ الليلِ المظلمِ، فيفزعونَ لذلك؛ حتّى يلبسُوا له أبدانَ الدُّروع، وقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: همْ أهلُ الشّامِ، ونكَتَ رسولُ اللهِ - صلى الله عليه وسلم - بإصبعِه؛ يومئُ بها إلى الشّامِ حتّى أوجَعها).
عمیر بن اسود اور کثیر بن مرہ حضرمی کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن سمط کہتے تھے کہ مسلمان زمین میں قیامت کے برپا ہونے تک موجود رہیں گے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت اللہ کے حکم پر قائم دائم رہے گی، اس کا مخالف اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، وہ اپنے دشمنوں سے جہاد کرتی رہے گی، جب کبھی ایک لڑائی ختم ہو گی تو دوسری جنگ چھڑ جائے گی، اللہ تعالیٰ لوگوں کے دلوں کو راہ راست سے ہٹاتا رہے گا تاکہ ان سے (مال غنیمت کے ذریعے) ان کو رزق دیتا رہے، حتیٰ کہ قیامت آ جائے گی، گویا کہ وہ اندھیری رات کے ٹکڑے ہوں گے، اس وجہ سے وہ گھبرا جائیں گے، حتیٰ کہ وہ چھوٹی چھوٹی زرہیں پہنیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اہل شام ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنی انگلی کے ذریعے زمین کو کریدا (یعنی شام کی طرف خط کھینچا)، حتیٰ کہ آپ کو تکلیف بھی ہوئی۔
-" لا تزال طائفة من امتي يقاتلون على الحق، ظاهرين على من ناواهم حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال".-" لا تزال طائفة من أمتي يقاتلون على الحق، ظاهرين على من ناوأهم حتى يقاتل آخرهم المسيح الدجال".
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کی ایک جماعت حق پر جہاد کرتی رہے گی، دشمنی کرنے والوں پر غالب رہے گی، حتیٰ کہ ان کے آخری افراد مسیح دجال کے ساتھ لڑیں گے۔“